آغار تخلیق کا بیان निर्माण के बारे में دوزخ کا بیان اور یہ کہ وہ پیدا ہو چکی ہے۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا صدیقہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بخار جہنم کے جوش سے (پیدا ہوتا ہے) لہٰذا تم اس کو پانی سے ٹھنڈا کرو۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہاری آگ (کی گرمی) جہنم کی آگ کی گرمی کے ستر حصوں میں سے ایک حصہ ہے۔“ عرض کی گئی کہ یا رسول اللہ! دنیا کی آگ ہی جلانے کے لیے کافی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ اس پر انہتر حصے بڑھا دی گئی ہے، ہر ایک حصہ اسی کے برابر گرم ہے۔“
سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”قیامت کے دن ایک شخص لایا جائے گا اور وہ آگ میں ڈال دیا جائے گا پھر اس کی آنتیں آگ میں نکل پڑیں گی اور وہ اس طرح سے گھومے گا جیسے گدھا اپنی چکی گھومتا ہے۔ پھر دوزخ والے اس کے پاس جمع ہو جائیں گے اور کہیں گے کہ اے فلاں! یہ کیا معاملہ ہے؟ کیا تو ہمیں اچھی باتوں کا حکم نہ دیتا تھا اور ہمیں بری باتوں سے منع نہ کرتا تھا؟ وہ کہے گا کہ ہاں میں تمہیں اچھی باتوں کا حکم دیتا تھا مگر خود نہ کرتا تھا اور تمہیں بری باتوں سے منع کرتا تھا مگر خود ان کو کرتا تھا۔“
|