كتاب صفة الجنة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: جنت کا وصف اور اس کی نعمتوں کا تذکرہ 4. باب مَا جَاءَ فِي صِفَةِ دَرَجَاتِ الْجَنَّةِ باب: جنت کے درجات و مراتب کا بیان۔
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں سو درجے ہیں، ہر ایک درجہ سے دوسرے درجہ کے درمیان سو سال کا فاصلہ ہے“۔
یہ حدیث حسن غریب ہے۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 14201) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (922)، المشكاة (5632)
معاذ بن جبل رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے رمضان کے روزے رکھے، نمازیں پڑھیں اور حج کیا (- عطاء بن یسار کہتے ہیں: مجھے نہیں معلوم کہ معاذ نے زکاۃ کا ذکر کیا یا نہیں -) تو اللہ تعالیٰ پر یہ حق بنتا ہے کہ اس کو بخش دے اگرچہ وہ اللہ کی راہ میں ہجرت کرے یا اپنی پیدائشی سر زمین میں ٹھہرا رہے“۔ معاذ نے کہا: کیا میں لوگوں کو اس کی خبر نہ دے دوں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں کو چھوڑ دو، وہ عمل کرتے رہیں، اس لیے کہ جنت میں سو درجے ہیں اور ایک درجہ سے دوسرے درجہ کے درمیان اتنا ہی فاصلہ ہے جتنا کہ زمین و آسمان کے درمیان کا، فردوس جنت کا اعلیٰ اور سب سے اچھا درجہ ہے، اسی کے اوپر رحمن کا عرش ہے اور اسی سے جنت کی نہریں بہتی ہیں، لہٰذا جب تم اللہ سے جنت مانگو تو جنت الفردوس مانگو“۔
اسی طرح یہ حدیث «عن هشام بن سعد عن زيد بن أسلم عن عطاء بن يسار عن معاذ بن جبل» کی سند سے مروی ہے، اور یہ میرے نزدیک ہمام کی اس حدیث سے زیادہ صحیح ہے، جسے انہوں نے «عن زيد بن أسلم عن عطاء بن يسار عن عبادة بن الصامت» کی سند سے روایت کی ہے (جو آگے آ رہی ہے)، عطاء نے معاذ بن جبل کو نہیں پایا ہے (یعنی ان کی ملاقات ثابت نہیں ہے) اور معاذ بن جبل کی وفات (عبادہ بن صامت سے پہلے) عمر رضی الله عنہ کے عہد خلافت میں ہوئی ہے۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 14201) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (921)
عبادہ بن صامت رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں سو درجے ہیں اور ہر دو درجہ کے درمیان اتنا ہی فاصلہ ہے جتنا آسمان اور زمین کے درمیان ہے، درجہ کے اعتبار سے فردوس اعلیٰ جنت ہے، اسی سے جنت کی چاروں نہریں بہتی ہیں اور اسی کے اوپر عرش ہے، لہٰذا جب تم اللہ سے جنت مانگو تو فردوس مانگو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 5104) (صحیح) (شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، دیکھیے حدیث نمبر (2530)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (921)
اس سند سے بھی عبادہ بن صامت رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح) (شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، دیکھیے حدیث نمبر (2530)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (921)
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں سو درجے ہیں، اگر سارے جہاں کے لوگ ایک ہی درجہ میں اکٹھے ہو جائیں تو یہ ان سب کے لیے کافی ہو گا“۔
یہ حدیث غریب ہے۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 4053) (ضعیف) (سند میں ابن لھیعہ اور دراج ابو السمح ضعیف راوی ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (5633)، الضعيفة (1886) // ضعيف الجامع الصغير (1901) //
|