معاذ بن جبل رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”جس نے رمضان کے روزے رکھے، نمازیں پڑھیں اور حج کیا
(- عطاء بن یسار کہتے ہیں: مجھے نہیں معلوم کہ معاذ نے زکاۃ کا ذکر کیا یا نہیں -) تو اللہ تعالیٰ پر یہ حق بنتا ہے کہ اس کو بخش دے اگرچہ وہ اللہ کی راہ میں ہجرت کرے یا اپنی پیدائشی سر زمین میں ٹھہرا رہے
“۔ معاذ نے کہا: کیا میں لوگوں کو اس کی خبر نہ دے دوں؟ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”لوگوں کو چھوڑ دو، وہ عمل کرتے رہیں، اس لیے کہ جنت میں سو درجے ہیں اور ایک درجہ سے دوسرے درجہ کے درمیان اتنا ہی فاصلہ ہے جتنا کہ زمین و آسمان کے درمیان کا، فردوس جنت کا اعلیٰ اور سب سے اچھا درجہ ہے، اسی کے اوپر رحمن کا عرش ہے اور اسی سے جنت کی نہریں بہتی ہیں، لہٰذا جب تم اللہ سے جنت مانگو تو جنت الفردوس مانگو
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اسی طرح یہ حدیث
«عن هشام بن سعد عن زيد بن أسلم عن عطاء بن يسار عن معاذ بن جبل» کی سند سے مروی ہے، اور یہ میرے نزدیک ہمام کی اس حدیث سے زیادہ صحیح ہے، جسے انہوں نے
«عن زيد بن أسلم عن عطاء بن يسار عن عبادة بن الصامت» کی سند سے روایت کی ہے
(جو آگے آ رہی ہے)، عطاء نے معاذ بن جبل کو نہیں پایا ہے
(یعنی ان کی ملاقات ثابت نہیں ہے) اور معاذ بن جبل کی وفات
(عبادہ بن صامت سے پہلے) عمر رضی الله عنہ کے عہد خلافت میں ہوئی ہے۔