(مرفوع) حدثنا حسين بن يزيد الطحان الكوفي، حدثنا محمد بن فضيل، عن ضرار بن مرة، عن محارب بن دثار، عن ابن بريدة، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " " اهل الجنة عشرون ومائة صف، ثمانون منها من هذه الامة واربعون من سائر الامم " " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن، وقد روي هذا الحديث عن علقمة بن مرثد، عن سليمان بن بريدة، عن النبي صلى الله عليه وسلم مرسلا، ومنهم من قال: عن سليمان بن بريدة، عن ابيه، وحديث ابي سنان , عن محارب بن دثار حسن، وابو سنان اسمه: ضرار بن مرة، وابو سنان الشيباني اسمه: سعيد بن سنان، وهو بصري، وابو سنان الشامي اسمه: عيسى بن سنان هو القسملي.(مرفوع) حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ يَزِيدَ الطَّحَّانُ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ ضِرَارِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ، عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " " أَهْلُ الْجَنَّةِ عِشْرُونَ وَمِائَةُ صَفٍّ، ثَمَانُونَ مِنْهَا مِنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ وَأَرْبَعُونَ مِنْ سَائِرِ الْأُمَمِ " " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا، وَمِنْهُمْ مَنْ قَالَ: عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، وَحَدِيثُ أَبِي سِنَانٍ , عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ حَسَنٌ، وَأَبُو سِنَانٍ اسْمُهُ: ضِرَارُ بْنُ مُرَّةَ، وَأَبُو سِنَانٍ الشَّيْبَانِيُّ اسْمُهُ: سَعِيدُ بْنُ سِنَانٍ، وَهُوَ بَصْرِيٌّ، وَأَبُو سِنَانٍ الشَّامِيُّ اسْمُهُ: عِيسَى بْنُ سِنَانٍ هُوَ الْقَسْمَلِيُّ.
بریدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنتیوں کی ایک سو بیس صفیں ہوں گی جس میں سے اسّی صفیں اس امت کی اور چالیس دوسری امتوں کی ہو گی“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- یہ حدیث «عن علقمة بن مرثد عن سليمان بن بريدة عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے مرسلاً مروی ہے، ۳- بعض لوگوں نے سند یوں بیان کی ہے: «عن سليمان بن بريدة عن أبيه»، ۴- ابوسنان کی حدیث جو محارب بن دثار کے واسطہ سے مروی ہے، حسن ہے، ۵- ابوسنان کا نام ضرار بن مرۃ ہے اور ابوسنان شیبانی کا نام سعید بن سنان ہے، یہ بصریٰ ہیں، ۶ - اور ابوسنان شامی کا نام عیسیٰ بن سنان ہے، اور یہ قسم لی ہیں۔
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو داود، انبانا شعبة، عن ابي إسحاق، قال: سمعت عمرو بن ميمون يحدث، عن عبد الله بن مسعود، قال: كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في قبة نحوا من اربعين، فقال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اترضون ان تكونوا ربع اهل الجنة؟ قالوا: نعم، قال: اترضون ان تكونوا ثلث اهل الجنة؟ قالوا: نعم، قال: اترضون ان تكونوا شطر اهل الجنة؟ إن الجنة لا يدخلها إلا نفس مسلمة ما انتم في الشرك إلا كالشعرة البيضاء في جلد الثور الاسود، او كالشعرة السوداء في جلد الثور الاحمر " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وفي الباب عن عمران بن حصين، وابي سعيد الخدري.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، قَال: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ مَيْمُونٍ يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قُبَّةٍ نَحْوًا مِنْ أَرْبَعِينَ، فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَتَرْضَوْنَ أَنْ تَكُونُوا رُبُعَ أَهْلِ الْجَنَّةِ؟ قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: أَتَرْضَوْنَ أَنْ تَكُونُوا ثُلُثَ أَهْلِ الْجَنَّةِ؟ قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: أَتَرْضَوْنَ أَنْ تَكُونُوا شَطْرَ أَهْلِ الْجَنَّةِ؟ إِنَّ الْجَنَّةَ لَا يَدْخُلُهَا إِلَّا نَفْسٌ مُسْلِمَةٌ مَا أَنْتُمْ فِي الشِّرْكِ إِلَّا كَالشَّعْرَةِ الْبَيْضَاءِ فِي جِلْدِ الثَّوْرِ الْأَسْوَدِ، أَوْ كَالشَّعْرَةِ السَّوْدَاءِ فِي جِلْدِ الثَّوْرِ الْأَحْمَرِ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وفي الباب عن عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک خیمہ میں ہم تقریباً چالیس آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، آپ نے ہم سے فرمایا: ”کیا تم اس بات سے خوش ہو کہ تم جنتیوں کی چوتھائی رہو؟“ لوگوں نے کہا: جی ہاں، آپ نے فرمایا: ”کیا تم اس بات سے خوش ہو کہ تم جنتیوں کی تہائی رہو؟“ لوگوں نے کہا: جی ہاں، آپ نے فرمایا: ”کیا تم اس بات سے خوش ہو کہ تم جنتیوں کے آدھا رہو؟ جنت میں صرف مسلمان ہی جائے گا اور مشرکین کے مقابلے میں تمہاری مثال ایسی ہے جیسے کالے بیل کے چمڑے پر سفید بال یا سرخ بیل کے چمڑے پر کالا بال“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں عمران بن حصین اور ابو سعید خدری رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔