(قدسي) حدثنا هناد، حدثنا وكيع، عن إسماعيل بن ابي خالد، عن قيس بن ابي حازم، عن جرير بن عبد الله البجلي، قال: " كنا جلوسا عند النبي صلى الله عليه وسلم، فنظر إلى القمر ليلة البدر، فقال: " إنكم ستعرضون على ربكم فترونه كما ترون هذا القمر، لا تضامون في رؤيته فإن استطعتم ان لا تغلبوا على صلاة قبل طلوع الشمس وصلاة قبل غروبها فافعلوا ثم قرا: وسبح بحمد ربك قبل طلوع الشمس وقبل الغروب سورة ق آية 39 " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(قدسي) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْبَجَلِيِّ، قَالَ: " كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَظَرَ إِلَى الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ، فَقَالَ: " إِنَّكُمْ سَتُعْرَضُونَ عَلَى رَبِّكُمْ فَتَرَوْنَهُ كَمَا تَرَوْنَ هَذَا الْقَمَرَ، لَا تُضَامُونَ فِي رُؤْيَتِهِ فَإِنِ اسْتَطَعْتُمْ أَنْ لَا تُغْلَبُوا عَلَى صَلَاةٍ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَصَلَاةٍ قَبْلَ غُرُوبِهَا فَافْعَلُوا ثُمَّ قَرَأَ: وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ الْغُرُوبِ سورة ق آية 39 " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
جریر بن عبداللہ بجلی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ نے چودہویں رات کے چاند کی طرف دیکھا اور فرمایا: ”تم لوگ اپنے رب کے سامنے پیش کئے جاؤ گے اور اسے اسی طرح دیکھو گے جیسے اس چاند کو دیکھ رہے ہو، اسے دیکھنے میں کوئی مزاحمت اور دھکم پیل نہیں ہو گی۔ اگر تم سے ہو سکے کہ سورج نکلنے سے پہلے اور اس کے ڈوبنے کے بعد کی نماز (فجر اور مغرب) میں مغلوب نہ ہو تو ایسا کرو، پھر آپ نے یہ آیت پڑھی: «سبح بحمد ربك قبل طلوع الشمس وقبل الغروب»”سورج نکلنے سے پہلے اور سورج ڈوبنے سے پہلے اپنے رب کی تسبیح تعریف کے ساتھ بیان کرو“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المواقیت 16 (554)، والتوحید 24 (7435)، صحیح مسلم/المساجد 37 (633)، سنن ابی داود/ السنة 20 (4729)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 13 (177) (تحفة الأشراف: 3223)، و مسند احمد (4/360) (صحیح)»
(قدسي) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، حدثنا حماد بن سلمة، عن ثابت البناني، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن صهيب، عن النبي صلى الله عليه وسلم في قوله: للذين احسنوا الحسنى وزيادة سورة يونس آية 26 قال: " إذا دخل اهل الجنة الجنة نادى مناد إن لكم عند الله موعدا، قالوا: الم يبيض وجوهنا وينجنا من النار، ويدخلنا الجنة؟ قالوا: بلى، قال: فينكشف الحجاب، قال: فوالله ما اعطاهم شيئا احب إليهم من النظر إليه , قال ابو عيسى: هذا حديث إنما اسنده حماد بن سلمة ورفعه، وروى سليمان بن المغيرة، وحماد بن زيد هذا الحديث، عن ثابت البناني، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى قوله.(قدسي) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ صُهَيْبٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَوْلِهِ: لِلَّذِينَ أَحْسَنُوا الْحُسْنَى وَزِيَادَةٌ سورة يونس آية 26 قَالَ: " إِذَا دَخَلَ أَهْلُ الْجَنَّةِ الْجَنَّةَ نَادَى مُنَادٍ إِنَّ لَكُمْ عِنْدَ اللَّهِ مَوْعِدًا، قَالُوا: أَلَمْ يُبَيِّضْ وُجُوهَنَا وَيُنَجِّنَا مِنَ النَّارِ، وَيُدْخِلْنَا الْجَنَّةَ؟ قَالُوا: بَلَى، قَالَ: فَيَنْكَشِفُ الْحِجَابُ، قَالَ: فَوَاللَّهِ مَا أَعْطَاهُمْ شَيْئًا أَحَبَّ إِلَيْهِمْ مِنَ النَّظَرِ إِلَيْهِ , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ إِنَّمَا أَسْنَدَهُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ وَرَفَعَهُ، وَرَوَى سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، وَحَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى قَوْلَهُ.
صہیب رضی الله عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت کریمہ: «للذين أحسنوا الحسنى وزيادة»(یونس: ۲۶) کے بارے میں فرمایا: ”جب جنتی جنت میں داخل ہو جائیں گے تو ایک پکارنے والا پکارے گا: اللہ سے تمہیں ایک اور چیز ملنے والی ہے، وہ کہیں گے: کیا اللہ نے ہمارے چہروں کو روشن نہیں کیا، ہمیں جہنم سے نجات نہیں دی، اور ہمیں جنت میں داخل نہیں کیا؟ وہ کہیں گے: کیوں نہیں، پھر حجاب اٹھ جائے گا“، آپ نے فرمایا: ”اللہ کی قسم! اللہ تعالیٰ نے انہیں کوئی ایسی چیز نہیں دی جو ان کے نزدیک اللہ کے دیدار سے زیادہ محبوب ہو گی“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس حدیث کو صرف حماد بن سلمہ نے مسند اور مرفوع کیا ہے، ۲- سلیمان بن مغیرہ اور حماد بن زید نے اس حدیث کو ثابت بنانی کے واسطہ سے عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ سے ان کے اپنے قول کی حیثیت سے روایت کی ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإیمان 80 (181)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 13 (187)، (تحفة الأشراف: 4968)، و مسند احمد (4/332، 333)، ویأتي برقم: 3105 (صحیح)»