سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب القدر عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: تقدیر کے احکام و مسائل
Chapters On Al-Qadar
17. باب
باب: تقدیر سے متعلق ایک اور باب۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2154
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا عبد الرحمن بن زيد بن ابي الموالي المزني، عن عبيد الله بن عبد الرحمن بن موهب، عن عمرة، عن عائشة، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ستة لعنتهم ولعنهم الله وكل نبي كان: الزائد في كتاب الله، والمكذب بقدر الله، والمتسلط بالجبروت ليعز بذلك من اذل الله، ويذل من اعز الله، والمستحل لحرم الله، والمستحل من عترتي ما حرم الله، والتارك لسنتي "، قال ابو عيسى: هكذا روى عبد الرحمن بن ابي الموالي هذا الحديث، عن عبيد الله بن عبد الرحمن بن موهب، عن عمرة، عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، ورواه سفيان الثوري، وحفص بن غياث، وغير واحد، عن عبيد الله بن عبد الرحمن بن موهب، عن علي بن حسين، عن النبي صلى الله عليه وسلم، مرسلا وهذا اصح.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَبِي الْمَوَالِي الْمُزَنِيُّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَوْهَبٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " سِتَّةٌ لَعَنْتُهُمْ وَلَعَنَهُمُ اللَّهُ وَكُلُّ نَبِيٍّ كَانَ: الزَّائِدُ فِي كِتَابِ اللَّهِ، وَالْمُكَذِّبُ بِقَدَرِ اللَّهِ، وَالْمُتَسَلِّطُ بِالْجَبَرُوتِ لِيُعِزَّ بِذَلِكَ مَنْ أَذَلَّ اللَّهُ، وَيُذِلَّ مَنْ أَعَزَّ اللَّهُ، وَالْمُسْتَحِلُّ لِحَرَمِ اللَّهِ، وَالْمُسْتَحِلُّ مِنْ عِتْرَتِي مَا حَرَّمَ اللَّهُ، وَالتَّارِكُ لِسُنَّتِي "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَكَذَا رَوَى عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الْمَوَالِي هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَوْهَبٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَوَاهُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، وَحَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَوْهَبٍ، عَنِ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مُرْسَلًا وَهَذَا أَصَحُّ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چھ قسم کے لوگ ایسے ہیں جن پر میں نے، اللہ تعالیٰ نے اور تمام انبیاء نے لعنت بھیجی ہے: اللہ کی کتاب میں اضافہ کرنے والا، اللہ کی تقدیر کو جھٹلانے والا، طاقت کے ذریعہ غلبہ حاصل کرنے والا تاکہ اس کے ذریعہ اسے عزت دے جسے اللہ نے ذلیل کیا ہے، اور اسے ذلیل کرے جسے اللہ نے عزت بخشی ہے، اللہ کی محرمات کو حلال سمجھنے والا، میرے کنبہ میں سے اللہ کی محرمات کو حلال سمجھنے والا اور میری سنت ترک کرنے والا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
عبدالرحمٰن بن ابوموالی نے یہ حدیث اسی طرح «عن عبيد الله ابن عبدالرحمٰن بن موهب عن عمرة عن عائشة عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے روایت کی ہے۔ سفیان ثوری، حفص بن غیاث اور کئی لوگوں نے اسے «عن عبيد الله بن عبدالرحمٰن بن موهب عن علي بن حسين عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے مرسلاً روایت کیا ہے۔ یہ زیادہ صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (لم یذکرہ المزي ولایوجد في أکثر نسخ الترمذي و شروح الجامع) (ضعیف) (سند میں ”عبید اللہ بن عبد الرحمن“ ضعیف ہیں)»
حدیث نمبر: 2155
Save to word مکررات اعراب
(قدسي) حدثنا يحيى بن موسى، حدثنا ابو داود الطيالسي، حدثنا عبد الواحد بن سليم، قال: قدمت مكة فلقيت عطاء بن ابي رباح، فقلت له: يا ابا محمد، إن اهل البصرة يقولون في القدر، قال: يا بني، اتقرا القرآن؟ قلت: نعم، قال: فاقرإ الزخرف، قال: فقرات حم {1} والكتاب المبين {2} إنا جعلناه قرءانا عربيا لعلكم تعقلون {3} وإنه في ام الكتاب لدينا لعلي حكيم {4} سورة الزخرف آية 1-4، فقال: اتدري ما ام الكتاب؟ قلت: الله ورسوله اعلم، قال: فإنه كتاب كتبه الله قبل ان يخلق السماوات، وقبل ان يخلق الارض فيه إن فرعون من اهل النار وفيه تبت يدا ابي لهب وتب، قال عطاء: فلقيت الوليد بن عبادة بن الصامت صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم، فسالته ما كان وصية ابيك عند الموت، قال: دعاني ابي، فقال لي: يا بني، اتق الله واعلم انك لن تتقي الله حتى تؤمن بالله، وتؤمن بالقدر كله خيره وشره، فإن مت على غير هذا دخلت النار، إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " إن اول ما خلق الله القلم، فقال: اكتب، فقال: ما اكتب؟ قال: اكتب القدر ما كان، وما هو كائن إلى الابد "، قال ابو عيسى: وهذا حديث غريب من هذا الوجه.(قدسي) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ سُلَيْمٍ، قَالَ: قَدِمْتُ مَكَّةَ فَلَقِيتُ عَطَاءَ بْنَ أَبِي رَبَاحٍ، فَقُلْتُ لَهُ: يَا أَبَا مُحَمَّدٍ، إِنَّ أَهْلَ الْبَصْرَةِ يَقُولُونَ فِي الْقَدَرِ، قَالَ: يَا بُنَيَّ، أَتَقْرَأُ الْقُرْآنَ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَاقْرَإِ الزُّخْرُفَ، قَالَ: فَقَرَأْتُ حم {1} وَالْكِتَابِ الْمُبِينِ {2} إِنَّا جَعَلْنَاهُ قُرْءَانًا عَرَبِيًّا لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ {3} وَإِنَّهُ فِي أُمِّ الْكِتَابِ لَدَيْنَا لَعَلِيٌّ حَكِيمٌ {4} سورة الزخرف آية 1-4، فَقَالَ: أَتَدْرِي مَا أُمُّ الْكِتَابِ؟ قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: فَإِنَّهُ كِتَابٌ كَتَبَهُ اللَّهُ قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَ السَّمَاوَاتِ، وَقَبْلَ أَنْ يَخْلُقَ الْأَرْضَ فِيهِ إِنَّ فِرْعَوْنَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ وَفِيهِ تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ وَتَبَّ، قَالَ عَطَاءٌ: فَلَقِيتُ الْوَلِيدَ بْنَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلْتُهُ مَا كَانَ وَصِيَّةُ أَبِيكَ عِنْدَ الْمَوْتِ، قَالَ: دَعَانِي أَبِي، فَقَالَ لِي: يَا بُنَيَّ، اتَّقِ اللَّهَ وَاعْلَمْ أَنَّكَ لَنْ تَتَّقِيَ اللَّهَ حَتَّى تُؤْمِنَ بِاللَّهِ، وَتُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ كُلِّهِ خَيْرِهِ وَشَرِّهِ، فَإِنْ مُتَّ عَلَى غَيْرِ هَذَا دَخَلْتَ النَّارَ، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِنَّ أَوَّلَ مَا خَلَقَ اللَّهُ الْقَلَمَ، فَقَالَ: اكْتُبْ، فَقَالَ: مَا أَكْتُبُ؟ قَالَ: اكْتُبِ الْقَدَرَ مَا كَانَ، وَمَا هُوَ كَائِنٌ إِلَى الْأَبَدِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
عبدالواحد بن سلیم کہتے ہیں کہ میں مکہ گیا تو عطاء بن ابی رباح سے ملاقات کی اور ان سے کہا: ابو محمد! بصرہ والے تقدیر کے سلسلے میں (برسبیل انکار) کچھ گفتگو کرتے ہیں، انہوں نے کہا: بیٹے! کیا تم قرآن پڑھتے ہو؟ میں نے کہا: ہاں، انہوں نے کہا: سورۃ الزخرف پڑھو، میں نے پڑھا: «حم والكتاب المبين إنا جعلناه قرآنا عربيا لعلكم تعقلون وإنه في أم الكتاب لدينا لعلي حكيم» حم، قسم ہے اس واضح کتاب کی، ہم نے اس کو عربی زبان کا قرآن بنایا ہے کہ تم سمجھ لو، یقیناً یہ لوح محفوظ میں ہے، اور ہمارے نزدیک بلند مرتبہ حکمت والی ہے (الزخرف: ۱-۴) پڑھی، انہوں نے کہا: جانتے ہو ام الکتاب کیا ہے؟ میں نے کہا: اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں، انہوں نے کہا: وہ ایک کتاب ہے جسے اللہ تعالیٰ نے آسمان اور زمین کے پیدا کرنے سے پہلے لکھا ہے، اس میں یہ لکھا ہوا ہے کہ فرعون جہنمی ہے اور اس میں «تبت يدا أبي لهب وتب» ابولہب کے دونوں ہاتھ ٹوٹ گئے، اور وہ (خود) ہلاک ہو گیا (تبت: ۱) بھی لکھا ہوا ہے۔ عطاء کہتے ہیں: پھر میں ولید بن عبادہ بن صامت رضی الله عنہ سے ملا (ولید کے والد عبادہ بن صامت صحابی رسول تھے) اور ان سے سوال کیا: مرتے وقت آپ کے والد کی کیا وصیت تھی؟ کہا: میرے والد نے مجھے بلایا اور کہا: بیٹے! اللہ سے ڈرو اور یہ جان لو کہ تم اللہ سے ہرگز نہیں ڈر سکتے جب تک تم اللہ پر اور تقدیر کی اچھائی اور برائی پر ایمان نہ لاؤ۔ اگر اس کے سوا دوسرے عقیدہ پر تمہاری موت آئے گی تو جہنم میں جاؤ گے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے قلم کو پیدا کیا اور فرمایا: لکھو، قلم نے عرض کیا: کیا لکھوں؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: تقدیر لکھو جو کچھ ہو چکا ہے اور جو ہمیشہ تک ہونے والا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث اس سند سے غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 5119) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (133)، تخريج الطحاوية (271)، المشكاة (94)، الظلال (102 - 105)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.