كتاب القدر عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: تقدیر کے احکام و مسائل 16. باب باب: قدریہ سے متعلق ایک اور باب۔
نافع کا بیان ہے کہ ابن عمر رضی الله عنہما کے پاس ایک شخص آیا اور اس نے کہا: فلاں شخص نے آپ کو سلام عرض کیا ہے، اس سے ابن عمر رضی الله عنہما نے کہا: مجھے خبر ملی ہے کہ اس نے دین میں نیا عقیدہ ایجاد کیا ہے، اگر اس نے دین میں نیا عقیدہ ایجاد کیا ہے تو اسے میرا سلام نہ پہنچانا، اس لیے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”اس امت میں یا میری امت میں، (یہ شک راوی کی طرف سے ہوا ہے) تقدیر کا انکار کرنے والوں پر «خسف»، «مسخ» یا «قذف» کا عذاب ہو گا“ ۱؎۔
۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے، ۲- ابوصخر کا نام حمید بن زیاد ہے۔ تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الفتن 29 (4061) (تحفة الأشراف: 7651) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: «خسف»: زمین میں دھنسانے، «مسخ»: صورتیں تبدیل کرنے اور «قذف»: پتھروں کے عذاب کو کہتے ہیں۔ قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (4061)
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت میں «خسف» اور «مسخ» کا عذاب ہو گا اور یہ عذاب تقدیر کے جھٹلانے والوں پر آئے گا“۔
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (حسن)»
|