(مرفوع) حدثنا سعيد بن عبد الرحمن المخزومي، حدثنا سفيان بن عيينة، عن الزهري، عن ابن ابي خزامة، عن ابيه، ان رجلا اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، ارايت رقى نسترقيها، ودواء نتداوى به، وتقاة نتقيها، هل ترد من قدر الله شيئا؟ فقال: " هي من قدر الله "، قال ابو عيسى: هذا حديث لا نعرفه إلا من حديث الزهري، وقد روى غير واحد هذا، عن سفيان، عن الزهري، عن ابي خزامة، عن ابيه، وهذا اصح، هكذا قال غير واحد، عن الزهري، عن ابي خزامة، عن ابيه.(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ ابْنِ أَبِي خُزَامَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ رُقًى نَسْتَرْقِيهَا، وَدَوَاءً نَتَدَاوَى بِهِ، وَتُقَاةً نَتَّقِيهَا، هَلْ تَرُدُّ مِنْ قَدَرِ اللَّهِ شَيْئًا؟ فَقَالَ: " هِيَ مِنْ قَدَرِ اللَّهِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ، وَقَدْ رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا، عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي خُزَامَةَ، عَنْ أَبِيهِ، وَهَذَا أَصَحُّ، هَكَذَا قَالَ غَيْرُ وَاحِدٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي خُزَامَةَ، عَنْ أَبِيهِ.
ابوخزامہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی نے آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ دم جن سے ہم جھاڑ پھونک کرتے ہیں، دوائیں جن سے علاج کرتے ہیں اور بچاؤ کی چیزیں جن سے بچاؤ کرتے ہیں، آپ بتائیے کیا یہ اللہ کی تقدیر میں سے کچھ لوٹا سکتی ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”یہ سب بھی تو اللہ کی تقدیر سے ہیں“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ہم اس حدیث کو صرف زہری کی روایت سے جانتے ہیں، کئی لوگوں نے یہ حدیث «عن سفيان عن الزهري عن أبي خزامة عن أبيه» کی سند سے روایت کی ہے، یہ زیادہ صحیح ہے۔ اسی طرح کئی لوگوں نے «عن الزهري عن أبي خزامة عن أبيه» کی سند سے روایت کی ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2065) (ضعیف)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف مضى (2066) // 359 / 2159 //