كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: کھانے کے احکام و مسائل 45. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ إِطْعَامِ الطَّعَامِ باب: کھانا کھلانے کی فضیلت کا بیان۔
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سلام کو عام کرو اور اسے پھیلاؤ، کھانا کھلاؤ اور کافروں کا سر مارو (یعنی ان سے جہاد کرو) جنت کے وارث بن جاؤ گے“ ۱؎۔
۱- یہ حدیث ابوہریرہ کے واسطہ سے ابن زیاد کی روایت سے حسن صحیح غریب ہے، ۲- اس باب میں عبداللہ بن عمرو، ابن عمر، انس، عبداللہ بن سلام، عبدالرحمٰن بن عائش اور شریح بن ہانی رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، شریح بن ہانی نے اپنے والد سے روایت کی ہے۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 14402) (ضعیف) (سند میں عثمان بن عبد الرحمن جمعی ضعیف راوی ہیں، لیکن ”افشوا السلام وأطعموا الطعام“ کا ٹکڑا دیگر صحابہ سے صحیح ہے)»
وضاحت: ۱؎: حدیث میں مذکور یہ سارے کے سارے کام ایسے ہیں جنہیں عملی جامہ پہنانے والا اس جنت کا وارث ہو جائے گا جس کا وعدہ رب العالمین نے اپنے متقی بندوں سے کیا ہے۔ قال الشيخ الألباني: ضعيف، الإرواء (3 / 238) // 777 //، الضعيفة (1324) // ضعيف الجامع الصغير (995) //
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رحمن کی عبادت کرو، کھانا کھلاؤ اور سلام کو عام کرو اور اسے پھیلاؤ، جنت میں سلامتی کے ساتھ داخل ہو گے“ ۱؎۔
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الأدب 11 (3694)، (تحفة الأشراف: 8641) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی جب تم یہ سب کام اخلاص کے ساتھ انجام دیتے رہو گے یہاں تک کہ اسی حالت میں تمہاری موت ہو تو تم جنت میں امن و امان کے ساتھ جاؤ گے، تمہیں کوئی خوف اور غم نہیں لاحق ہو گا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3694)
|