سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: کھانے کے احکام و مسائل
The Book on Food
8. باب مَا جَاءَ فِي الْفَأْرَةِ تَمُوتُ فِي السَّمْنِ
باب: گھی میں مری ہوئی چوہیا کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1798
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا سعيد بن عبد الرحمن المخزومي، وابو عمار، قالا: حدثنا سفيان، عن الزهري، عن عبيد الله، عن ابن عباس، عن ميمونة، ان فارة وقعت في سمن فماتت فسئل عنها النبي صلى الله عليه وسلم فقال: " القوها وما حولها وكلوه "، قال: وفي الباب عن ابي هريرة، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح وقد روي هذا الحديث، عن الزهري، عن عبيد الله، عن ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم سئل ولم يذكروا فيه، عن ميمونة وحديث ابن عباس، عن ميمونة اصح وروى معمر، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه وهو حديث غير محفوظ قال: وسمعت محمد بن إسماعيل يقول: وحديث معمر، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم وذكر فيه انه سئل عنه فقال: " إذا كان جامدا فالقوها وما حولها وإن كان مائعا فلا تقربوه " هذا خطا اخطا فيه معمر، قال: والصحيح حديث الزهري، عن عبيد الله، عن ابن عباس، عن ميمونة.(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ، وَأَبُو عَمَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ، أَنَّ فَأْرَةً وَقَعَتْ فِي سَمْنٍ فَمَاتَتْ فَسُئِلَ عَنْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " أَلْقُوهَا وَمَا حَوْلَهَا وَكُلُوهُ "، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ وَلَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ، عَنْ مَيْمُونَةَ وَحَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ أَصَحُّ وَرَوَى مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ وَهُوَ حَدِيثٌ غَيْرُ مَحْفُوظٍ قَالَ: وسَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيل يَقُولُ: وَحَدِيثُ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَكَرَ فِيهِ أَنَّهُ سُئِلَ عَنْهُ فَقَالَ: " إِذَا كَانَ جَامِدًا فَأَلْقُوهَا وَمَا حَوْلَهَا وَإِنْ كَانَ مَائِعًا فَلَا تَقْرَبُوهُ " هَذَا خَطَأٌ أَخْطَأَ فِيهِ مَعْمَرٌ، قَالَ: وَالصَّحِيحُ حَدِيثُ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ.
ام المؤمنین میمونہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ ایک چوہیا گھی میں گر کر مر گئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: اسے اور جو کچھ چکنائی اس کے اردگرد ہے اسے پھینک دو ۱؎ اور (بچا ہوا) گھی کھا لو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- یہ حدیث اس سند سے بھی آئی ہے «الزهري عن عبيد الله عن ابن عباس أن النبي صلى الله عليه وسلم»، راویوں نے اس میں «عن میمونة» کا واسطہ نہیں بیان کیا ہے،
۳- میمونہ کے واسطہ سے ابن عباس کی حدیث زیادہ صحیح ہے،
۴- معمر نے بطریق: «الزهري، عن ابن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم» جیسی حدیث روایت کی ہے، یہ حدیث (سند) غیر محفوظ ہے، میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا کہ معمر کی حدیث جسے وہ «عن الزهري عن سعيد ابن المسيب عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: جب گھی جما ہوا ہو تو چوہیا اور اس کے اردگرد کا گھی پھینک دو اور اگر پگھلا ہوا ہو تو اس کے قریب نہ جاؤ یہ خطا ہے، اس میں معمر سے خطا ہوئی ہے، صحیح زہری ہی کی حدیث ہے جو «عن عبيد الله عن ابن عباس عن ميمونة» کی سند سے آئی ہے ۲؎،
۵ - اس باب میں ابوہریرہ رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 67 (235)، والذبائح 34 (5538)، سنن ابی داود/ الأطعمة 48 (3841)، سنن النسائی/الفرع والعتیرة 10 (4263)، (تحفة الأشراف: 18065)، وط/الاستئذان 7 (20)، و مسند احمد (6/329، 330، 335) وسنن الدارمی/الطہارة 59 (765)، والأطعمة 41 (2128، 2129، 2130، 2131) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: لیکن شرط یہ ہے کہ وہ جمی ہوئی چیز ہو، اور اگر سیال ہے تو پھر پورے کو پھینک دیا جائے گا۔
۲؎: معمر کی مذکورہ روایت مصنف عبدالرزاق کی ہے، معمر ہی کی ایک روایت نسائی میں (رقم: ۴۲۶۵) میمونہ سے بھی ہے جس میں سیال اور غیر سیال کا فرق ابوہریرہ رضی الله عنہ ہی کی روایت کی طرح ہے، سند اور علم حدیث کے قواعد کے لحاظ سے اگرچہ یہ دونوں روایات متکلم فیہ ہیں، لیکن ایک مجمل روایت ہی میں نسائی کا لفظ ہے «سمن جامد» جما ہوا گھی اور یہ سند صحیح ہے، بہرحال اگر صحیحین کی مجمل روایت ہی کو لیا جائے تو بھی ارد گرد اسی گھی کا ہو سکتا ہے جو جامد ہو، سیال میں ارد گرد ہو ہی نہیں سکتا، کیونکہ چوہیا اس میں گھومتی رہے گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.