Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ترمذي
كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: کھانے کے احکام و مسائل
45. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ إِطْعَامِ الطَّعَامِ
باب: کھانا کھلانے کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1855
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اعْبُدُوا الرَّحْمَنَ وَأَطْعِمُوا الطَّعَامَ وَأَفْشُوا السَّلَامَ تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ بِسَلَامٍ " قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رحمن کی عبادت کرو، کھانا کھلاؤ اور سلام کو عام کرو اور اسے پھیلاؤ، جنت میں سلامتی کے ساتھ داخل ہو گے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الأدب 11 (3694)، (تحفة الأشراف: 8641) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی جب تم یہ سب کام اخلاص کے ساتھ انجام دیتے رہو گے یہاں تک کہ اسی حالت میں تمہاری موت ہو تو تم جنت میں امن و امان کے ساتھ جاؤ گے، تمہیں کوئی خوف اور غم نہیں لاحق ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3694)

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1855 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1855  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی جب تم یہ سب کام اخلاص کے ساتھ انجام دیتے رہوگے یہاں تک کہ اسی حالت میں تمہاری موت ہوتو تم جنت میں امن وامان کے ساتھ جاؤ گے،
تمہیں کوئی خوف اور غم نہیں لاحق ہوگا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1855   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1325  
´مکارم اخلاق (اچھے عمدہ اخلاق) کی ترغیب کا بیان`
سیدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگو! سلام کو عام کرو اور صلہ رحمی کرو اور کھانا کھلاؤ۔ رات کو قیام کرو جب دوسرے لوگ سوتے ہوں، جنت میں سلامتی کے ساتھ داخل ہو جاؤ گے۔ اسے ترمذی نے نکالا ہے اور صحیح کہا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1325»
تخریج:
«أخرجه الترمذي، الأطعمة، باب ما جاء في فضل إطعام الطعام، حديث:1855.»
تشریح:
اس حدیث میں جن امور کو موجبات جنت قرار دیا گیا ہے ان میں تین کا تعلق انسانوں کے باہمی پیار اور محبت سے ہے اور ایک کا اللہ تعالیٰ کی عبادت سے‘ گویا اشارہ ہے کہ جس کا تعلق اللہ اور اللہ کے بندوں سے درست ہوا وہ جنت میں جائے گا اور جو ان امور خیر کی پابندی کرے گا اس کے لیے حصول جنت کا راستہ آسان ہو جائے گا‘ وہ نیکی کی شاہراہ پر چل نکلے گا اور برائیوں سے اجتناب کرے گا۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1325   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3694  
´سلام کو عام کرنے اور پھیلانے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رحمن کی عبادت کرو، اور سلام کو عام کرو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3694]
اردو حاشہ:
(1)
اسلام اللہ سے اور بندوں سے صحیح تعلق قائم کرنے کا نام ہے۔
اللہ سے صحیح تعلق کی بنیاد عقیدہ توحید اور عبادات کے ذریعے اس کا اظہار ہے۔
بندوں سے صحیح تعلق قائم کرنے اور اسے بر قرار رکھنے کے لیے ایک آسان کام سب کو سلام کرنا ہے۔

(2)
سلام عام کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ہر مسلمان کو سلام کیا جائے۔
اور جب بھی ملاقات ہو یا ملاقات کے بعد رخصت ہونا ہو تو سلام کیا جائے۔
اس میں دوست، رشتے دار اور اجنبی کے درمیان فرق نہ رکھا جائے۔

(3)
غیرمسلم کو سلام کرنے میں پہل نہ کی جائے لیکن اگر وہ سلام کریں تو انہیں جواب دیا جائے، جیسے باب نمبر 13 میں آرہا ہے۔

(4)
سلام اتنی بلند آواز سے کرنا چاہیے کہ کم از کم وہ شخص سن لے جسے سلام کیا گیا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3694