(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا ابن لهيعة، عن ابي الزبير، عن جابر، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إذا اكل احدكم طعاما فسقطت لقمة فليمط ما رابه منها ثم ليطعمها ولا يدعها للشيطان "، قال: وفي الباب، عن انس.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ طَعَامًا فَسَقَطَتْ لُقْمَةٌ فَلْيُمِطْ مَا رَابَهُ مِنْهَا ثُمَّ لِيَطْعَمْهَا وَلَا يَدَعْهَا لِلشَّيْطَانِ "، قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ أَنَسٍ.
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی کھانا کھائے اور نوالہ گر جائے تو اس میں سے جو ناپسند سمجھے اسے ہٹا دے ۱؎، اسے پھر کھا لے، اسے شیطان کے لیے نہ چھوڑے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: اس باب میں انس سے بھی روایت ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأشربة 18 (2033)، سنن ابن ماجہ/الأطعمة 13 (3279)، (تحفة الأشراف: 278)، و مسند احمد (3/301، 231، 331)، 337، 366، 394) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی گرے ہوئے نوالہ پر جو گردوغبار جم گیا ہے، اسے ہٹا کر اللہ کی اس نعمت کی قدر کرے، اسے کھا لے، شیطان کے لیے نہ چھوڑے کیونکہ چھوڑنے سے اس نعمت کی ناقدری ہو گی، لیکن اس کا بھی لحاظ رہے کہ وہ نوالہ ایسی جگہ نہ گرا ہو جو ناپاک اور گندی ہو، اگر ایسی بات ہے تو بہتر ہو گا کہ اسے صاف کر کے کسی جانور کو کھلا دے۔
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي الخلال، حدثنا عفان بن مسلم، حدثنا حماد بن سلمة، حدثنا ثابت، عن انس، ان النبي صلى الله عليه وسلم " كان إذا اكل طعاما لعق اصابعه الثلاث "، وقال: " إذا ما وقعت لقمة احدكم فليمط عنها الاذى ولياكلها ولا يدعها للشيطان "، وامرنا ان نسلت الصحفة، وقال: &qquot; إنكم لا تدرون في اي طعامكم البركة "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " كَانَ إِذَا أَكَلَ طَعَامًا لَعِقَ أَصَابِعَهُ الثَّلَاثَ "، وَقَالَ: " إِذَا مَا وَقَعَتْ لُقْمَةُ أَحَدِكُمْ فَلْيُمِطْ عَنْهَا الْأَذَى وَلْيَأْكُلْهَا وَلَا يَدَعْهَا لِلشَّيْطَانِ "، وَأَمَرَنَا أَنْ نَسْلِتَ الصَّحْفَةَ، وَقَالَ: &qquot; إِنَّكُمْ لَا تَدْرُونَ فِي أَيِّ طَعَامِكُمُ الْبَرَكَةُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب کھانا کھاتے تو اپنی تینوں انگلیوں کو چاٹتے تھے ۱؎، آپ نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کا نوالہ گر جائے تو اس سے گرد و غبار دور کرے اور اسے کھا لے، اسے شیطان کے لیے نہ چھوڑے“، آپ نے ہمیں پلیٹ چاٹنے کا حکم دیا اور فرمایا: ”تم لوگ نہیں جانتے کہ تمہارے کھانے کے کس حصے میں برکت رکھی ہوئی ہے“۔
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي الجهضمي، اخبرنا ابو اليمان المعلى بن راشد، قال: حدثتني جدتي ام عاصم وكانت ام ولد لسنان بن سلمة، قالت: دخل علينا نبيشة الخير ونحن ناكل في قصعة، فحدثنا ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " من اكل في قصعة ثم لحسها استغفرت له القصعة "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب لا نعرفه إلا من حديث المعلى بن راشد وقد روى يزيد بن هارون وغير واحد من الائمة، عن المعلى بن راشد هذا الحديث.(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ الْمُعَلَّى بْنُ رَاشِدٍ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي جَدَّتِي أُمُّ عَاصِمٍ وَكَانَتْ أُمَّ وَلَدٍ لِسِنَانِ بْنِ سَلَمَةَ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيْنَا نُبَيْشَةُ الْخَيْرِ وَنَحْنُ نَأْكُلُ فِي قَصْعَةٍ، فَحَدَّثَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ أَكَلَ فِي قَصْعَةٍ ثُمَّ لَحِسَهَا اسْتَغْفَرَتْ لَهُ الْقَصْعَةُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ الْمُعَلَّى بْنِ رَاشِدٍ وَقَدْ رَوَى يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنَ الْأَئِمَّةِ، عَنْ الْمُعَلَّى بْنِ رَاشِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ.
ام عاصم کہتی ہیں کہ ہمارے پاس نبیشہ الخیر آئے، ہم لوگ ایک پیالے میں کھانا کھا رہے تھے، تو انہوں نے ہم سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص پیالے میں کھائے پھر اسے چاٹے تو پیالہ اس کے لیے استغفار کرتا ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف معلی بن راشد کی روایت سے جانتے ہیں، ۲- یزید بن ہارون اور کئی ائمہ حدیث نے بھی یہ حدیث معلی بن راشد سے روایت کی ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الأطعمة 10 (3271)، (تحفة الأشراف: 11588)، (تحفة الأشراف: 11588) (ضعیف) (سند میں معلی بن راشد اورام عاصم دونوں لین الحدیث یعنی ضعیف راوی ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (3271) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (703)، المشكاة (4218)، ضعيف الجامع الصغير (5478) //