(مرفوع) حدثنا نصر بن علي، حدثنا سفيان، عن إسماعيل بن ابي خالد، عن ابيه، عن ابي هريرة يخبرهم ذاك عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إذا كفى احدكم خادمه طعامه حره ودخانه، فلياخذ بيده، فليقعده معه فإن ابى، فلياخذ لقمة فليطعمها إياه "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وابو خالد والد إسماعيل اسمه سعد.(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ يُخْبِرُهُمْ ذَاكَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا كَفَى أَحَدَكُمْ خَادِمُهُ طَعَامَهُ حَرَّهُ وَدُخَانَهُ، فَلْيَأْخُذْ بِيَدِهِ، فَلْيُقْعِدْهُ مَعَهُ فَإِنْ أَبَى، فَلْيَأْخُذْ لُقْمَةً فَلْيُطْعِمْهَا إِيَّاهُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو خَالِدٍ وَالِدُ إِسْمَاعِيل اسْمُهُ سَعْدٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کا خادم تمہارے کھانے کی گرمی اور دھواں برداشت کرے، تو (مالک کو چاہیئے کہ کھاتے وقت) اس کا ہاتھ پکڑ کر اپنے ساتھ بٹھا لے، اگر وہ انکار کرے تو ایک لقمہ لے کر ہی اسے کھلا دے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الأطعمة (289و 3290)، (تحفة الأشراف: 12935)، و مسند احمد (2/473)، (وراجع: صحیح البخاری/العتق 18 (2557)، والأطعمة 55 (5460)، و مسند احمد (2/283، 409، 430) (صحیح)»