سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: کھانے کے احکام و مسائل
The Book on Food
11. باب مَا جَاءَ فِي اللُّقْمَةِ تَسْقُطُ
11. باب: گرے ہوئے لقمہ کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1804
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي الجهضمي، اخبرنا ابو اليمان المعلى بن راشد، قال: حدثتني جدتي ام عاصم وكانت ام ولد لسنان بن سلمة، قالت: دخل علينا نبيشة الخير ونحن ناكل في قصعة، فحدثنا ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " من اكل في قصعة ثم لحسها استغفرت له القصعة "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب لا نعرفه إلا من حديث المعلى بن راشد وقد روى يزيد بن هارون وغير واحد من الائمة، عن المعلى بن راشد هذا الحديث.(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ الْمُعَلَّى بْنُ رَاشِدٍ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي جَدَّتِي أُمُّ عَاصِمٍ وَكَانَتْ أُمَّ وَلَدٍ لِسِنَانِ بْنِ سَلَمَةَ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيْنَا نُبَيْشَةُ الْخَيْرِ وَنَحْنُ نَأْكُلُ فِي قَصْعَةٍ، فَحَدَّثَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ أَكَلَ فِي قَصْعَةٍ ثُمَّ لَحِسَهَا اسْتَغْفَرَتْ لَهُ الْقَصْعَةُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ الْمُعَلَّى بْنِ رَاشِدٍ وَقَدْ رَوَى يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنَ الْأَئِمَّةِ، عَنْ الْمُعَلَّى بْنِ رَاشِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ.
ام عاصم کہتی ہیں کہ ہمارے پاس نبیشہ الخیر آئے، ہم لوگ ایک پیالے میں کھانا کھا رہے تھے، تو انہوں نے ہم سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص پیالے میں کھائے پھر اسے چاٹے تو پیالہ اس کے لیے استغفار کرتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف معلی بن راشد کی روایت سے جانتے ہیں،
۲- یزید بن ہارون اور کئی ائمہ حدیث نے بھی یہ حدیث معلی بن راشد سے روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الأطعمة 10 (3271)، (تحفة الأشراف: 11588)، (تحفة الأشراف: 11588) (ضعیف) (سند میں معلی بن راشد اورام عاصم دونوں لین الحدیث یعنی ضعیف راوی ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (3271) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (703)، المشكاة (4218)، ضعيف الجامع الصغير (5478) //

قال الشيخ زبير على زئي: (1804) إسناده ضعيف / جه 3271
أم عاصم لم أجدلھا توثيقًا وقال الحافظ:مقبولة (تق:8742) أى مجھولة الحال

   جامع الترمذي1804نبيشة بن عبد اللهمن أكل في قصعة ثم لحسها استغفرت له القصعة
   سنن ابن ماجه3272نبيشة بن عبد اللهمن أكل في قصعة ثم لحسها استغفرت له القصعة
   سنن ابن ماجه3271نبيشة بن عبد اللهمن أكل في قصعة فلحسها استغفرت له القصعة

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1804 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1804  
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں معلی بن راشد اورام عاصم دونوں لین الحدیث یعنی ضعیف راوی ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1804   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3272  
´کھانے کے بعد پلیٹ صاف کرنے کا بیان۔`
معلی بن راشد ابوالیمان بیان کرتے ہیں کہ مجھ سے میری دادی نے ہذیل کے نبیشہ الخیر نامی شخص سے نقل کیا کہ ایک بار جب ہم اپنے ایک بڑے پیالے میں کھا رہے تھے نبیشہ رضی اللہ عنہ ہمارے پاس آئے اور کہنے لگے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جو شخص کسی پیالے میں کھائے، اور اسے چاٹ کر صاف کر لے تو یہ پیالہ اس کے لیے استغفار کرے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3272]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
مذکورہ باب کی دونوں روایتیں سندً ضعیف ہیں تاہم پیالے اور پلیٹ وغیرہ کو انگلیوں سے صاف کرنے کا ذکر صحیح مسلم کی روایت میں موجود ہے۔
حضرت انس بن مالک ر سےمروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم پلیٹ کو انگلی سے صاف کر لیا کریں۔ (صحیح مسلم، الأشربة، باب استحباب لعق الأصابع.....، حديث: 2034)
نیز صحیح مسلم کی اسی روایت میں پلیٹ کو انگلیوں سے صاف کرنے کا سبب وہی بیان ہوا ہے جوگزشتہ باب میں انگلیوں چاٹنے کا بیان ہوا تھا۔
خاص طور پر آج کل کے ماحول میں جس طرح بعض لوگ برتن میں زیادہ کھانا لے لیتے ہیں اور تھوڑا سا کھا کر باقی ضائع کردیتے ہیں۔
یہ انتہائی بری عادت ہے۔
اس سے کھانے کی بےقدری ہوتی ہے۔
اور بلاضرورت ضائع کرنا تبذیر میں شامل ہے جس کے مرتکب کو قرآن نے شیطان کا بھائی کہا ہے اسلامی اخلاق کا تقاضا ہے کہ کھانا کھاتے وقت پلیٹ میں صرف ضرورت کے مطابق لیا جائے اور اس میں بچایا نہ جائے۔
اور جو پکا ہوا کھانا بچ جائے وہ پھینکنے کے بجائے ضرورت مندوں، غریبوں اور ہمسایوں میں تقسیم کر دیا جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3272   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.