سنن ترمذي
كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: کھانے کے احکام و مسائل
11. باب مَا جَاءَ فِي اللُّقْمَةِ تَسْقُطُ
باب: گرے ہوئے لقمہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 1803
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " كَانَ إِذَا أَكَلَ طَعَامًا لَعِقَ أَصَابِعَهُ الثَّلَاثَ "، وَقَالَ: " إِذَا مَا وَقَعَتْ لُقْمَةُ أَحَدِكُمْ فَلْيُمِطْ عَنْهَا الْأَذَى وَلْيَأْكُلْهَا وَلَا يَدَعْهَا لِلشَّيْطَانِ "، وَأَمَرَنَا أَنْ نَسْلِتَ الصَّحْفَةَ، وَقَالَ: &qquot; إِنَّكُمْ لَا تَدْرُونَ فِي أَيِّ طَعَامِكُمُ الْبَرَكَةُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم جب کھانا کھاتے تو اپنی تینوں انگلیوں کو چاٹتے تھے
۱؎، آپ نے فرمایا:
”جب تم میں سے کسی کا نوالہ گر جائے تو اس سے گرد و غبار دور کرے اور اسے کھا لے، اسے شیطان کے لیے نہ چھوڑے
“، آپ نے ہمیں پلیٹ چاٹنے کا حکم دیا اور فرمایا:
”تم لوگ نہیں جانتے کہ تمہارے کھانے کے کس حصے میں برکت رکھی ہوئی ہے
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأشربة 18 (2034)، سنن ابی داود/ الأطعمة 50 (3845)، (تحفة الأشراف: 1803)، و مسند احمد (3/117، 290)، سنن الدارمی/1 الأطعمة 8 (2071) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانے کے لیے جن تین انگلیوں کا استعمال کیا وہ یہ ہیں: انگوٹھا، شہادت کی انگلی اور بیچ کی انگلی۔
قال الشيخ الألباني: صحيح مختصر الشمائل (120)
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1803 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1803
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
نبی اکرمﷺ نے کھانے کے لیے جن تین انگلیوں کا استعمال کیا وہ یہ ہیں:
انگوٹھا،
شہادت کی انگلی اور بیچ کی انگلی۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1803
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3845
´کھاتے میں نوالہ گر جائے تو کیا کرنا چاہئے؟`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کھانا کھاتے تو اپنی تینوں انگلیاں چاٹتے اور فرماتے: ”جب تم میں سے کسی کا لقمہ گر جائے تو اسے چاہیئے کہ لقمہ صاف کر کے کھا لے اسے شیطان کے لیے نہ چھوڑے“ نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں پلیٹ صاف کرنے کا حکم دیا اور فرمایا: ”تم میں سے کسی کو یہ معلوم نہیں کہ اس کے کھانے کے کس حصہ میں اس کے لیے برکت ہے۔“ [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3845]
فوائد ومسائل:
1۔
اس حدیث اور اگلی دونوں احادیث کی رو سے کھانے کے بعد انگلیاں چاٹ لینا یا چٹوا لینا سنت ہے۔
2۔
گرا ہوا لقمہ اٹھا کر صاف کرکے کھا لینا چاہیے۔
3۔
قابل استعمال کھانے کو ضائع کرنا شیطان کو دینا ہے۔
4۔
اپنی پلیٹ میں کھانا اتنا ہی لینا چاہیے جتنی ضرورت ہو اور پھر آخر میں برتن کو خوب صاف کرنا چاہیے۔
یہ کوئی معیوب کام نہیں بلکہ عین سنت ہے۔
اور اس میں غرور اور تکبرکا علاج بھی ہے۔
اس طرح روٹی کے ٹکڑے بھی ضائع کرنا جائز نہیں۔
نامعلوم کس میں برکت ہو۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3845