سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب فضائل الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: فضائل جہاد
The Book on Virtues of Jihad
23. باب مَا ذُكِرَ أَنَّ أَبْوَابَ الْجَنَّةِ تَحْتَ ظِلاَلِ السُّيُوفِ
باب: جنت کے دروازے تلواروں کی چھاؤں میں ہیں۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1659
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا جعفر بن سليمان الضبعي، عن ابي عمران الجوني، عن ابي بكر بن ابي موسى الاشعري، قال: سمعت ابي بحضرة العدو، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن ابواب الجنة تحت ظلال السيوف "، فقال رجل من القوم رث الهيئة: اانت سمعت هذا من رسول الله صلى الله عليه وسلم يذكره؟ قال: نعم، فرجع إلى اصحابه، فقال: اقرا عليكم السلام، وكسر جفن سيفه فضرب به حتى قتل، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، لا نعرفه إلا من حديث جعفر بن سليمان الضبعي، وابو عمران الجوني اسمه: عبد الملك بن حبيب، وابو بكر ابن ابي موسى، قال احمد بن حنبل: هو اسمه.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ الضُّبَعِيُّ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، قَال: سَمِعْتُ أَبِي بِحَضْرَةِ الْعَدُوِّ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أَبْوَابَ الْجَنَّةِ تَحْتَ ظِلَالِ السُّيُوفِ "، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ رَثُّ الْهَيْئَةِ: أَأَنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُهُ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَرَجَعَ إِلَى أَصْحَابِهِ، فَقَالَ: أَقْرَأُ عَلَيْكُمُ السَّلَامَ، وَكَسَرَ جَفْنَ سَيْفِهِ فَضَرَبَ بِهِ حَتَّى قُتِلَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ جَعْفَرِ بْنِ سُلَيْمَانَ الضُّبَعِيِّ، وَأَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ اسْمُهُ: عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ حَبِيبٍ، وَأَبُو بَكْرِ ابْنُ أَبِي مُوسَى، قَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ: هُوَ اسْمُهُ.
ابوبکر بن ابوموسیٰ اشعری کہتے ہیں کہ میں نے دشمنوں کی موجودگی میں اپنے باپ کو کہتے ہوئے سنا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک جنت کے دروازے تلواروں کی چھاؤں میں ہیں ۱؎، قوم میں سے ایک پراگندہ ہیئت والے شخص نے پوچھا: کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کو بیان کرتے ہوئے سنا ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، چنانچہ وہ آدمی لوٹ کر اپنے ساتھیوں کے پاس گیا اور بولا: میں تم سب کو سلام کرتا ہوں، پھر اس نے اپنی تلوار کی نیام توڑ دیا اور اس سے لڑائی کرتا رہا یہاں تک کہ وہ شہید ہو گیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف جعفر بن سلیمان ضبعی کی روایت سے جانتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإمارة 41 (1902)، (تحفة الأشراف: 9139)، و مسند احمد (4/396، 411) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ جہاد اور اس میں شریک ہونا جنت کی راہ پر چلنے اور اس میں داخل ہونے کا سبب ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (5 / 7)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.