كتاب فضائل الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: فضائل جہاد 11. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الرَّمْىِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ باب: اللہ کی راہ (جہاد) میں تیر پھینکنے کی فضیلت کا بیان۔
عبداللہ بن عبدالرحمٰن ابن ابی الحسین رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ ایک تیر کی وجہ سے تین آدمیوں کو جنت میں داخل کرے گا: تیر بنانے والے کو جو بناتے وقت ثواب کی نیت رکھتا ہو، تیر انداز کو اور تیر دینے والے کو“، آپ نے فرمایا: ”تیر اندازی کرو اور سواری سیکھو، تمہارا تیر اندازی کرنا میرے نزدیک تمہارے سواری کرنے سے زیادہ پسندیدہ ہے، ہر وہ چیز جس سے مسلمان کھیلتا ہے باطل ہے سوائے کمان سے اس کا تیر اندازی کرنا، گھوڑے کو تربیت دینا اور اپنی بیوی کے ساتھ کھیلنا، یہ تینوں چیزیں اس کے لیے درست ہیں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 18914) (ضعیف) (اس کی سند میں دو راوی تبع تابعی اورتابعی ساقط ہیں، لیکن ”كُلُّ مَا يَلْهُو بِهِ الرَّجُلُ الْمُسْلِمُ بَاطِلٌ إِلاَّ رَمْيَهُ بِقَوْسِهِ وَتَأْدِيبَهُ فَرَسَهُ وَمُلاَعَبَتَهُ أَهْلَهُ“ والا ٹکڑا اگلی سند سے تقویت پا کر صحیح ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (2811) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (618)، وفي صحيح ابن ماجة برقم (2267)، ضعيف أبي داود (540 / 2513)، الصحيحة (315) //
اس سند سے عقبہ بن عامر جہنی رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں کعب بن مرہ، عمرو بن عبسہ اور عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الجہاد 24 (2513)، سنن النسائی/الجہاد 27 (3148)، والخیل 8 (3608)، سنن ابن ماجہ/الجہاد 19 (2811)، (تحفة الأشراف: 9922)، و مسند احمد (4/146)، سنن الدارمی/الجہاد 14 (2449) (حسن) (اس کے راوی عبد اللہ بن زید الازرق لین الحدیث (مقبول) ہیں، مگر ان کی متابعت خالد بن زید یا یزید نے کی ہے (عند النسائی وابی داود) اس لیے یہ حدیث ”حسن لغیرہ“ کے درجہ تک پہنچ جاتی ہے، (نیز اس ٹکڑے کے مزید شواہد کے لیے ملاحظہ ہو: الصحیحة: 315)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (2811) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (618)، وفي صحيح ابن ماجة برقم (2267)، ضعيف أبي داود (540 / 2513)، الصحيحة (315) //
ابونجیح عمرو بن عبسہ سلمی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جس نے اللہ کی راہ میں ایک تیر مارا، وہ (ثواب میں) ایک غلام آزاد کرنے کے برابر ہے“۔
۱- یہ حدیث صحیح ہے، ۲- ابونجیح کا نام عمرو بن عبسہ سلمی ہے، ۳- عبداللہ بن ازرق سے مراد عبداللہ بن زید ہیں۔ تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ العتق 14 (3965)، سنن النسائی/الجہاد 26 (3145)، (تحفة الأشراف: 10768)، و مسند احمد (4/13، 386) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2812)
|