أبواب الوتر کتاب: صلاۃ وترکے ابواب 9. باب مَا جَاءَ فِيمَا يُقْرَأُ بِهِ فِي الْوِتْرِ باب: وتر میں کون سی سورتیں پڑھی جائیں؟
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم وتر میں «سبح اسم ربك الأعلى»، «قل يا أيها الكافرون» اور «قل هو الله أحد» تینوں کو ایک ایک رکعت میں پڑھتے تھے۔
۱- اس باب میں علی، عائشہ اور عبدالرحمٰن بن ابزیٰ (رضی الله عنہم) جنہوں نے ابی بن کعب رضی الله عنہ سے روایت کی ہے، بھی احادیث آئی ہیں، اور اسے عبدالرحمٰن بن ابزیٰ سے بغیر ابی کے واسطے کے براہ راست نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی روایت کیا جاتا ہے، ۲- نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ وتر میں تیسری رکعت میں معوذتین اور «قل هو الله أحد» پڑھتے تھے، ۳- صحابہ کرام اور ان کے بعد کے لوگوں میں سے اکثر اہل علم نے جس بات کو پسند کیا ہے، وہ یہ ہے کہ «سبح اسم ربك الأعلى»، «قل يا أيها الكافرون» اور «قل هو الله أحد» تینوں میں سے ایک ایک ہر رکعت میں پڑھتے۔ تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الإقامة 115 (1172)، (تحفة الأشراف: 5587) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1172)
عبدالعزیز بن جریج کہتے ہیں کہ ہم نے عائشہ رضی الله عنہا سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر میں کیا پڑھتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: پہلی رکعت میں «سبح اسم ربك الأعلى»، دوسری میں «قل يا أيها الكافرون»، اور تیسری میں «قل هو الله أحد» اور معوذتین ۱؎ پڑھتے تھے۔
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- یہ عبدالعزیز راوی اثر عطاء کے شاگرد ابن جریج کے والد ہیں، اور ابن جریج کا نام عبدالملک بن عبدالعزیز بن جریج ہے، ۳- یحییٰ بن سعید انصاری نے یہ حدیث بطریق: «عمرة عن عائشة عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کی ہے۔ تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 239 (1424)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 115 (1173)، (تحفة الأشراف: 16306) (صحیح) (متابعات وشواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، ورنہ عبد العزیز کی ملاقات عائشہ رضی الله عنہا سے نہیں ہے)»
وضاحت: ۱؎: یعنی «قل أعوذ برب الفلق» اور «قل أعوذ برب الناس» ۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1173)
|