سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: صلاۃ وترکے ابواب
The Book on Al-Witr
9. باب مَا جَاءَ فِيمَا يُقْرَأُ بِهِ فِي الْوِتْرِ
9. باب: وتر میں کون سی سورتیں پڑھی جائیں؟
Chapter: What Has Been Related [About] What Is Recited During Al-Witr
حدیث نمبر: 463
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن إبراهيم بن حبيب بن الشهيد البصري، حدثنا محمد بن سلمة الحراني، عن خصيف، عن عبد العزيز بن جريج، قال: سالنا عائشة باي شيء كان " يوتر رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قالت: كان يقرا في الاولى ب: سبح اسم ربك الاعلى وفي الثانية ب: قل يا ايها الكافرون وفي الثالثة ب: قل هو الله احد، والمعوذتين "، قال ابو عيسى: وهذا حديث حسن غريب، قال: وعبد العزيز هذا هو والد ابن جريج صاحب عطاء، وابن جريج اسمه: عبد الملك بن عبد العزيز بن جريج، وقد روى يحيى بن سعيد الانصاري هذا الحديث، عن عمرة، عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْحَرَّانِيُّ، عَنْ خُصَيْفٍ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: سَأَلْنَا عَائِشَةَ بِأَيِّ شَيْءٍ كَانَ " يُوتِرُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَتْ: كَانَ يَقْرَأُ فِي الْأُولَى بِ: سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى وَفِي الثَّانِيَةِ بِ: قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ وَفِي الثَّالِثَةِ بِ: قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ، وَالْمُعَوِّذَتَيْنِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، قَالَ: وَعَبْدُ الْعَزِيزِ هَذَا هُوَ وَالِدُ ابْنِ جُرَيْجٍ صَاحِبِ عَطَاءٍ، وَابْنُ جُرَيْجٍ اسْمُهُ: عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ جُرَيْجٍ، وَقَدْ رَوَى يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيُّ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عبدالعزیز بن جریج کہتے ہیں کہ ہم نے عائشہ رضی الله عنہا سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر میں کیا پڑھتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: پہلی رکعت میں «‏سبح اسم ربك الأعلى»، دوسری میں «‏قل يا أيها الكافرون‏»، اور تیسری میں «‏قل هو الله أحد» اور معوذتین ۱؎ پڑھتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- یہ عبدالعزیز راوی اثر عطاء کے شاگرد ابن جریج کے والد ہیں، اور ابن جریج کا نام عبدالملک بن عبدالعزیز بن جریج ہے،
۳- یحییٰ بن سعید انصاری نے یہ حدیث بطریق: «عمرة عن عائشة عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کی ہے۔

وضاحت:
۱؎: یعنی «قل أعوذ برب الفلق» اور «قل أعوذ برب الناس» ۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 239 (1424)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 115 (1173)، (تحفة الأشراف: 16306) (صحیح) (متابعات وشواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، ورنہ عبد العزیز کی ملاقات عائشہ رضی الله عنہا سے نہیں ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1173)

قال الشيخ زبير على زئي: (463) إسناده ضعيف / د 1424 جه 1173 (بل ھو حديث حسن)

   جامع الترمذي463عائشة بنت عبد اللهيوتر رسول الله قالت كان يقرأ في الأولى بسبح اسم ربك الأعلى وفي الثانية بقل يا أيها الكافرون وفي الثالثة بقل هو الله أحد والمعوذتين
   سنن ابن ماجه1173عائشة بنت عبد اللهيقرأ في الركعة الأولى بسبح اسم ربك الأعلى وفي الثانية قل يا أيها الكافرون وفي الثالثة قل هو الله أحد والمعوذتين

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 463 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 463  
اردو حاشہ: 1؎:
یعنی ' قل أعوذ بربّ الفلق' اور' قل أعوذ بربّ الناس' نوٹ:

(متابعات وشواہد کی بناپر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے،
ورنہ عبد العزیز کی ملاقات عائشہ رضی اللہ عنہا سے نہیں ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 463   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1173  
´وتر میں پڑھی جانے والی سورتوں کا بیان۔`
عبدالعزیز بن جریج کہتے ہیں کہ ہم نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر میں کون سی سورتیں پڑھتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلی رکعت میں: «سبح اسم ربك الأعلى» دوسری میں «قل يا أيها الكافرون» اور تیسری میں «قل هو الله أحد» اور معوذتین پڑھتے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1173]
اردو حاشہ:
فائدہ:
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے۔
اور مذید لکھا ہے کہ اس کے شواہد بھی ہیں۔
لیکن ان شواہد کی بابت صحت اور ضعف کا حکم نہیں لگایا۔
اسی طرح سنن ابی داؤد (حدیث: 1424)
کی تحقیق میں لکھتے ہیں کہ معوذتین کے علاوہ بقیہ حدیث کے شواہد موجود ہیں۔
نیز شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے۔
دیکھئے: (صحیح ابوداؤد۔ (مفصل)
حدیث: 1280)

 اسی طرح الموسوعة الحدیثیة مسند الإمام أحمد بن حنبل کے محققین نے بھی اسے معوذتین پڑھنے کے سوا صحیح لغیرہ قراردیا ہے۔
دیکھئے: (الموسوعة الحدیثیة مسند أحمد، 80، 79/42)
الحاصل مذکورہ روایت معوذتین (سورۃ الفلق۔
اورسورۃ الناس)

کے علاوہ قابل عمل اور قابل حجت ہے۔
کیونکہ باقی تین سورتوں کے پڑھنے کا ذکرگزشتہ احادیث (1172، 1171)
میں بھی ملتا ہے۔
جن کو ہمارے فاضل محقق نے بھی صحیح قرار دیا ہے۔
واللہ أعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1173   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.