أبواب الوتر کتاب: صلاۃ وترکے ابواب 20. باب مَا جَاءَ فِي صِفَةِ الصَّلاَةِ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم پر صلاۃ (درود) بھیجنے کا طریقہ۔
کعب بن عجرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا، اللہ کے رسول! آپ پر سلام بھیجنا تو ہم نے جان لیا ہے ۱؎ لیکن آپ پر صلاۃ (درود) بھیجنے کا طریقہ کیا ہے؟۔ آپ نے فرمایا: ”کہو: «اللهم صل على محمد وعلى آل محمد كما صليت على إبراهيم إنك حميد مجيد وبارك على محمد وعلى آل محمد كما باركت على إبراهيم إنك حميد مجيد» ۲؎ ”اے اللہ! محمد اور آل محمد پر رحمت نازل فرما جیسا کہ تو نے ابراہیم پر رحمت نازل فرمائی ہے، یقیناً تو حمید (تعریف کے قابل) اور مجید (بزرگی والا) ہے، اور محمد اور آل محمد پر برکت نازل فرما جیسا کہ تو نے ابراہیم پر برکت نازل فرمائی ہے، یقیناً تو حمید (تعریف کے قابل) اور مجید (بزرگی والا) ہے“۔ زائدہ نے بطریق اعمش عن الحکم عن عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ ایک زائد لفظ کی روایت کی ہے کہ انہوں نے کہا: اور ہم (درود میں) «وعلينا معهم» ”یعنی اور ہمارے اوپر بھی رحمت و برکت بھیج“ بھی کہتے تھے۔
۱- کعب بن عجرہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں علی، ابوحمید، ابومسعود، طلحہ، ابوسعید، بریدہ، زید بن خارجہ اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/أحادیث الأنبیاء 10 (337)، وتفسیر الأحزاب 10 (4797)، والدعوات 32 (6357)، صحیح مسلم/الصلاة 17 (406)، سنن ابی داود/ الصلاة 183 (976)، سنن النسائی/السہو 51 (1288)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 25 (904)، (تحفة الأشراف: 11113)، مسند احمد (4/241، 244)، سنن الدارمی/الصلاة 85 (1381) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس سے مراد وہ سلام ہے جو التحیات میں پڑھا جاتا ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (704)
|