كتاب آداب القضاة کتاب: قاضیوں اور قضا کے آداب و احکام اور مسائل 23. بَابُ: تَوْجِيهِ الْحَاكِمِ إِلَى مَنْ أُخْبِرَ أَنَّهُ، زَنَى باب: حاکم اس شخص کو بلوا سکتا ہے جس کے بارے میں اس کو خبر ہے کہ اس نے زنا کیا ہے۔
ابوامامہ بن سہل بن حنیف سے (مرسلاً) ۱؎ روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک عورت لائی گئی، جس نے زنا کا ارتکاب کیا تھا تو آپ نے فرمایا: ”کس کے ساتھ؟“ وہ بولی: اپاہج سے جو سعد رضی اللہ عنہ کے باغ میں رہتا ہے، آپ نے اسے بلا بھیجا چنانچہ وہ لاد کر لایا گیا اور اسے آپ کے سامنے رکھا گیا، پھر اس نے اعتراف کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کے خوشے منگا کر اسے مارا اور اس کے لنجے پن کی وجہ سے اس پر رحم کیا اور اس پر تخفیف کی ۲؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 140)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الحدود 34 (4472)، سنن ابن ماجہ/الحدود 18 (2574)، مسند احمد (5/22222) (کلھم بزیادة ”سعید بن سعد بن عبادة“ أو ”بعض أصحاب النبی ﷺ“ بعد ”أبی أمامة“) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: نسائی کی روایت مرسل ہے، لیکن دیگر لوگوں کے یہاں ”سعید بن سعد بن عبادہ (ایک چھوٹے صحابی) یا: بعض اصحاب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا واسطہ موجود ہے، اس لیے حدیث متصل مرفوع صحیح ہے۔ ۲؎: چونکہ وہ غیر شادی شدہ تھا اس لیے اس کو رجم کی سزا نہیں دی گئی، اور کوڑے میں بھی تخفیف سے کام لیا گیا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|