(مرفوع) اخبرنا الحسن بن احمد الكرماني، قال: حدثنا ابو الربيع، قال: حدثنا حماد، قال: حدثنا يحيى، عن ابي امامة بن سهل بن حنيف، ان النبي صلى الله عليه وسلم اتي بامراة قد زنت , فقال:" ممن؟" قالت: من المقعد الذي في حائط سعد، فارسل إليه , فاتي به محمولا فوضع بين يديه فاعترف، فدعا رسول الله صلى الله عليه وسلم بإثكال , فضربه ورحمه لزمانته وخفف عنه. (مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ الْكَرْمَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِامْرَأَةٍ قَدْ زَنَتْ , فَقَالَ:" مِمَّنْ؟" قَالَتْ: مِنَ الْمُقْعَدِ الَّذِي فِي حَائِطِ سَعْدٍ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ , فَأُتِيَ بِهِ مَحْمُولًا فَوُضِعَ بَيْنَ يَدَيْهِ فَاعْتَرَفَ، فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِإِثْكَالٍ , فَضَرَبَهُ وَرَحِمَهُ لِزَمَانَتِهِ وَخَفَّفَ عَنْهُ.
ابوامامہ بن سہل بن حنیف سے (مرسلاً)۱؎ روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک عورت لائی گئی، جس نے زنا کا ارتکاب کیا تھا تو آپ نے فرمایا: ”کس کے ساتھ؟“ وہ بولی: اپاہج سے جو سعد رضی اللہ عنہ کے باغ میں رہتا ہے، آپ نے اسے بلا بھیجا چنانچہ وہ لاد کر لایا گیا اور اسے آپ کے سامنے رکھا گیا، پھر اس نے اعتراف کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کے خوشے منگا کر اسے مارا اور اس کے لنجے پن کی وجہ سے اس پر رحم کیا اور اس پر تخفیف کی ۲؎۔
وضاحت: ۱؎: نسائی کی روایت مرسل ہے، لیکن دیگر لوگوں کے یہاں ”سعید بن سعد بن عبادہ (ایک چھوٹے صحابی) یا: بعض اصحاب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا واسطہ موجود ہے، اس لیے حدیث متصل مرفوع صحیح ہے۔ ۲؎: چونکہ وہ غیر شادی شدہ تھا اس لیے اس کو رجم کی سزا نہیں دی گئی، اور کوڑے میں بھی تخفیف سے کام لیا گیا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 140)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الحدود 34 (4472)، سنن ابن ماجہ/الحدود 18 (2574)، مسند احمد (5/22222) (کلھم بزیادة ”سعید بن سعد بن عبادة“ أو ”بعض أصحاب النبی ﷺ“ بعد ”أبی أمامة“) (صحیح)»
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5414
اردو حاشہ: (1) امام نسائی رحمہ اللہ علیہ نے جو عنوان قائم کیا ہے اس کا مقصد یہ مسئلہ بیان کرنا ہے کہ اگر کسی شخص کے بارے میں جج کو اطلاع ملے کہ اس نے زنا کیا ہے تو وہ اسے بلا کر اس سے منسوب جر م کی تحقیق کر سکتا ہے، نیز جرم ثابت ہونے پر اسے حد بھی لگائی جائے گی۔ موجودہ دور میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا ”سومو“ نوٹس لینا اسی قبیل سے ہے اور یہ مشروع عمل ہے۔ (2) اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ ایک بار اقرار زنا کرنے سے زنا ثابت ہوجاتا ہے۔ تین یا چار بار اقرار کرانا ضروری نہیں۔ (3)”ترس کیا“ وہ شادی شدہ تو نہیں تھا۔ اس کو کوڑے تو لگنا ہی تھے لیکن اس کی بیماری کی وجہ سے خطرہ تھا کہ وہ مرجائے گا، لہٰذا بجائے کوڑوں کے کھجور کی شاخ سے پیٹا گیا کیونکہ کوڑے لگا کر مجرم کو قتل نہیں کیا جا سکتا۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5414
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4472
´مریض پر حد نافذ کرنے کے حکم کا بیان۔` ابوامامہ اسعد بن سہل بن حنیف انصاری رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ انصاری صحابہ نے انہیں بتایا کہ انصاریوں میں کا ایک آدمی بیمار ہوا وہ اتنا کمزور ہو گیا کہ صرف ہڈی اور چمڑا باقی رہ گیا، اس کے پاس انہیں میں سے کسی کی ایک لونڈی آئی تو وہ اسے پسند آ گئی اور وہ اس سے جماع کر بیٹھا، پھر جب اس کی قوم کے لوگ اس کی عیادت کرنے آئے تو انہیں اس کی خبر دی، اور کہا میرے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ پوچھو، کیونکہ میں نے ایک لونڈی سے صحبت کر لی ہے، جو میرے پاس آئی تھی، چنانچہ انہوں نے یہ واقعہ رسول اللہ صلی الل۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن ابي داود/كتاب الحدود /حدیث: 4472]
فوائد ومسائل: اللہ کی شریعت سے بڑھ کرانسان کےلئےاور کہیں راحت اورآسائش نہیں ہے، انتہائی نحیف اور مریض آدمی کےساتھ حد جاری کرنے میں مناسب حیلہ اختیار کیا جا سکتا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4472