(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا يزيد وهو ابن المقدام بن شريح , عن شريح بن هانئ، عن ابيه هانئ انه لما وفد إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم , سمعه وهم يكنون هانئا ابا الحكم، فدعاه رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقال له:" إن الله هو الحكم، وإليه الحكم، فلم تكنى ابا الحكم؟"، فقال: إن قومي إذا اختلفوا في شيء اتوني فحكمت بينهم فرضي كلا الفريقين، قال:" ما احسن من هذا , فما لك من الولد؟" , قال لي: شريح , وعبد الله، ومسلم، قال:" فمن اكبرهم؟" قال: شريح، قال:" فانت ابو شريح" , فدعا له ولولده. (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَهُوَ ابْنُ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ , عَنْ شُرَيْحِ بْنِ هَانِئٍ، عَنْ أَبِيهِ هَانِئٍ أَنَّهُ لَمَّا وَفَدَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , سَمِعَهُ وَهُمْ يَكْنُونَ هَانِئًا أَبَا الْحَكَمِ، فَدَعَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ لَهُ:" إِنَّ اللَّهَ هُوَ الْحَكَمُ، وَإِلَيْهِ الْحُكْمُ، فَلِمَ تُكَنَّى أَبَا الْحَكَمِ؟"، فَقَالَ: إِنَّ قَوْمِي إِذَا اخْتَلَفُوا فِي شَيْءٍ أَتَوْنِي فَحَكَمْتُ بَيْنَهُمْ فَرَضِيَ كِلَا الْفَرِيقَيْنِ، قَالَ:" مَا أَحْسَنَ مِنْ هَذَا , فَمَا لَكَ مِنَ الْوُلْدِ؟" , قَالَ لِي: شُرَيْحٌ , وَعَبْدُ اللَّهِ، وَمُسْلِمٌ، قَالَ:" فَمَنْ أَكْبَرُهُمْ؟" قَالَ: شُرَيْحٌ، قَالَ:" فَأَنْتَ أَبُو شُرَيْحٍ" , فَدَعَا لَهُ وَلِوَلَدِهِ.
ہانی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ نے لوگوں کو سنا کہ وہ ہانی کو ابوالحکم کی کنیت سے پکارتے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلایا اور ان سے فرمایا: ”حکم تو اللہ ہے اور حکم کرنا بھی اسی کا کام ہے“، وہ بولے: میری قوم کے لوگوں کا جب کسی چیز میں اختلاف ہوتا ہے تو وہ میرے پاس چلے آتے ہیں، میں ان کے درمیان فیصلے کرتا ہوں اور دونوں فریق رضامند ہو جاتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ”اس سے بہتر کیا ہو سکتا ہے، تمہارے کتنے لڑکے ہیں؟“ وہ بولے: شریح، عبداللہ اور مسلم، آپ نے فرمایا: ”ان میں بڑا کون ہے؟“ وہ بولے: شریح، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو تم اب سے ابوشریح ہو“، پھر آپ نے ان کے لیے اور ان کے بیٹے کے لیے دعا کی۔