سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب آداب القضاة
کتاب: قاضیوں اور قضا کے آداب و احکام اور مسائل
The Book of the Etiquette of Judges
27. بَابُ: إِشَارَةِ الْحَاكِمِ بِالرِّفْقِ
باب: حاکم پہلے نرمی کرنے کے لیے حکم دے سکتا ہے۔
Chapter: The Judge Suggesting Leniency
حدیث نمبر: 5418
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن ابن شهاب، عن عروة انه حدثه، ان عبد الله بن الزبير حدثه، ان رجلا من الانصار خاصم الزبير إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم في شراج الحرة التي يسقون بها النخل، فقال الانصاري: سرح الماء يمر فابى عليه، فاختصموا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اسق يا زبير، ثم ارسل الماء إلى جارك" , فغضب الانصاري , فقال: يا رسول الله , ان كان ابن عمتك؟ فتلون وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم قال:" يا زبير اسق ثم احبس الماء حتى يرجع إلى الجدر"، قال الزبير: إني احسب ان هذه الآية نزلت في ذلك فلا وربك لا يؤمنون سورة النساء آية 65 الآية.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ أَنَّهُ حَدَّثَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ، أَنَّ رَجُلَا مِنْ الْأَنْصَارِ خَاصَمَ الزُّبَيْرَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شِرَاجِ الْحَرَّةِ الَّتِي يَسْقُونَ بِهَا النَّخْلَ، فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ: سَرِّحِ الْمَاءَ يَمُرَّ فَأَبَى عَلَيْهِ، فَاخْتَصَمُوا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اسْقِ يَا زُبَيْرُ، ثُمَّ أَرْسِلِ الْمَاءَ إِلَى جَارِكَ" , فَغَضِبَ الْأَنْصَارِيُّ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَنْ كَانَ ابْنَ عَمَّتِكَ؟ فَتَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ:" يَا زُبَيْرُ اسْقِ ثُمَّ احْبِسْ الْمَاءَ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى الْجَدْرِ"، قَالَ الزُّبَيْرُ: إِنِّي أَحْسَبُ أَنَّ هَذِهِ الْآيَةَ نَزَلَتْ فِي ذَلِكَ فَلا وَرَبِّكَ لا يُؤْمِنُونَ سورة النساء آية 65 الْآيَةَ.
عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ انصار کے ایک شخص نے زبیر رضی اللہ عنہ سے حرہ کی نالیوں کے سلسلے میں جھگڑا کیا، (جن سے وہ باغ کی سینچائی کرتے تھے) اور مقدمہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر آئے، انصاری نے کہا: پانی کو بہتا چھوڑ دو، تو انہوں نے انکار کیا، ان دونوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مقدمہ پیش کیا، تو آپ نے فرمایا: زبیر! سینچائی کر لو پھر پانی اپنے پڑوسی کے لیے چھوڑ دو، انصاری کو غصہ آ گیا، وہ بولا: اللہ کے رسول! وہ آپ کے پھوپھی زاد ہیں نا؟ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کا رنگ بدل گیا، پھر آپ نے فرمایا: زبیر! سینچائی کرو، اور پانی مینڈوں تک روک لو، زبیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میرا خیال ہے کہ یہ آیت: «فلا وربك لا يؤمنون‏» نہیں، تمہارے رب کی قسم! وہ مومن نہیں ہوں گے (النساء: ۶۵) اسی سلسلے میں اتری۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المساقات 6 (2359، 2360)، صحیح مسلم/الفضائل 36 (2357)، سنن ابی داود/الِٔقضیة 31 (3637)، سنن الترمذی/الٔؤحکام 26 (1363)، تفسیر سورة النساء (3027)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 2 (15)، (تحفة الأشراف: 5275)، مسند احمد (4/4) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.