كتاب الخيل کتاب: گھوڑوں سے متعلق احکام و مسائل 14. بَابُ: السَّبَقِ باب: مسابقت (آگے بڑھنے کے مقابلے) کا بیان۔
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صرف تین چیزوں میں (انعام و اکرام کی) شرط لگانا جائز ہے: تیر اندازی میں، اونٹ بھگانے میں اور گھوڑے دوڑانے میں“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الجہاد 67 (2574)، سنن الترمذی/الجہاد22 (1700)، (تحفة الأشراف: 14638)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الجہاد 44 (2878)، مسند احمد (2/256، 358، 425، 474) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آگے بڑھنے کی شرط صرف تین چیزوں میں لگانا درست ہے: تیر اندازی میں، اونٹ بھگانے میں اور گھوڑے دوڑانے میں“۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ شرط حلال نہیں ہے سوائے اونٹ میں اور گھوڑے میں ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 15447) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: «خف»: (اونٹ کا پاؤں) مراد ہے اونٹ، اور «حافر»: (جانور کا گھر) مراد ہے گھوڑا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس عضباء نامی ایک اونٹنی تھی وہ ہارتی نہ تھی، اتفاقاً ایک اعرابی (دیہاتی) اپنے جوان اونٹ پر آیا اور وہ مقابلے میں عضباء سے بازی لے گیا، یہ بات (ہار) مسلمانوں کو بڑی ناگوار گزری۔ جب آپ نے لوگوں کے چہروں کی ناگواری و رنجیدگی دیکھی تو لوگ خود بول پڑے: اللہ کے رسول! عضباء شکست کھا گئی (اور ہمیں اس کا رنج ہے)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تو اللہ کے حق (و اختیار) کی بات ہے کہ جب دنیا میں کوئی چیز بہت بلند ہو جاتی اور بڑھ جاتی ہے تو اللہ اسے پست کر دیتا اور نیچے گرا دیتا ہے“ (اس لیے کبیدہ خاطر ہونا ٹھیک نہیں ہے)۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 641)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجہاد 59 (2871)، الرقاق 38 (6501)، سنن ابی داود/الأدب 9 (4802) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اونٹوں اور گھوڑوں کے آگے بڑھنے کے مقابلوں کے سوا اور کہیں شرط لگانا درست نہیں ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الجہاد 44 (2878)، (تحفة الأشراف: 14877) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|