علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1132
´گھڑ دوڑ اور تیراندازی کا بیان`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” اونٹوں، گھوڑوں اور تیر اندازی کے سوا اور کسی چیز میں مسابقت نہیں۔“ اسے احمد اور تینوں نے روایت کیا ہے اور ابن حبان نے اسے صحیح کہا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1132»
تخریج: «أخرجه أبوداود، الجهاد، باب في السبق، حديث:2574، وأحمد:2 /474، والنسائي، الخيل، حديث:3615، وابن حبان (الموارد)، حديث:1638، والترمذي، الجهاد، حديث:1700، وابن ماجه، الجهاد، حديث:2878.»
تشریح:
1. سبل السلام میں ہے کہ یہ حدیث دلیل ہے کہ مقررہ انعام کی صورت میں دوڑ کا مقابلہ کرانا جائز ہے۔
2. اگر انعام دوڑ کے مقابلے میں حصہ لینے والوں کے علاوہ کسی اور کی جانب سے ہے‘ جیسے امیر یا حاکم جیتنے والے کو کوئی انعام دے تو یہ بغیر کسی خوف و تردد کے جائز ہے اور اگر یہ انعام مقابلے میں حصہ لینے والوں میں سے کسی ایک کی جانب سے ہو تو یہ جائز نہیں‘ یہ جوا ہے۔
3.مذکورہ بالا تین کاموں میں شرط کرکے انعام جیتنا اس لیے حلال ہے کہ یہ جنگ کی تیاری و تربیت اور ٹریننگ ہے اور جہاد کے لیے قوت تیار کرنا ہے۔
اسی لیے مذکورہ صورتوں کے سوا شرط کرکے مال لینا قمار
(جوا بازی)ہے جو کہ ممنوع ہے‘ جیسے کبوتروں کی مقابلہ بازی ‘ نیز مرغوں کو لڑا کر انعام حاصل کرنا وغیرہ۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1132