جُمَّاعُ أَبْوَابِ ذِكْرِ الْوِتْرِ وَمَا فِيهِ مِنَ السُّنَنِ نمازِوتر اور اس میں سنّتوں کے ابواب کا مجموعہ 686. (453) بَابُ ذِكْرِ الْخَبَرِ الْمُفَسِّرِ لِلَّفْظَتَيْنِ الْمُجْمَلَتَيْنِ اللَّتَيْنِ ذَكَرْتُهُمَا فِي الْبَابَيْنِ الْمُقَدَّمَيْنِ، گزشتہ دو ابواب میں مذکورہ مجمل روایات کی تفسیر کرنے والی حدیث کا بیان
تخریج الحدیث:
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ وتر کب پڑھتے ہو؟ اُنہوں نے جواب دیا کہ میں سونے سے پہلے وتر پڑھ لیتا ہوں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ تم وتر کب ادا کرتے ہو؟ اُنہوں نے بتایا کہ میں سوجاتا ہوں پھر (بیدار ہوکر) وتر پڑھتا ہوں۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ”تم نے احتیاط اور پختہ کام اختیار کیا ہے۔ اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے کہا: ”تم نے مضبوط اور قوت والا کام کیا ہے - امام ابوبکر رحمه الله کہتے ہیں کہ یہ روایت ہمارے اصحاب کے نزدیک حماد کی سند سے مرسل ہے، اس میں سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کا واسطہ مذکور نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: اسناده صحيح
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ تم وتر کب ادا کرتے ہو؟ اُنہوں نے جواب دیا کہ میں وتر ادا کرتا ہوں پھر سوتا ہوں - آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے احتیاط والا کام اختیار کیا ہے۔“ اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ تم وتر کب پڑھتے ہو؟ اُنہوں نے عرض کی کہ میں سوتا ہوں پھر رات کو (اُٹھ کر) نماز پڑھتا ہوں تو وتر بھی ادا کر لیتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے میرا عمل اختیار کیا ہے۔ جناب محمد بن یحییٰ نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے قصّے میں یہ الفاظ بیان کیے ہیں کہ تم طاقتور آدمی کا کام کرتے ہو۔
تخریج الحدیث: حسن صحيح
سیدنا جابر بن عبداللہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے جس شخص کو یہ ڈر ہو کہ وہ رات کے آخری حصّے میں بیدار نہیں ہو سکے گا تو وہ رات کے شروع میں وتر پڑھ لے اور سو جائے، اور تم میں جس شخص کو رات کے آخری حصّے میں بیدار ہونے کا طمع ہو تو وہ آخری پہر میں وتر ادا کرے، بیشک رات کے آخری حصّے کی نماز میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور یہ افضل ہے۔“ یہ جناب عیسیٰ کی روایت ہے۔ جناب جریر اور ابوعوانہ کی روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ ”میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سنا۔“
تخریج الحدیث: صحيح مسلم
|