والدليل على ان النبي صلى الله عليه وسلم امر بالوتر قبل النوم اخذا بالوثيقة والحزم، تخوفا ان لا يستيقظ المرء آخر الليل فيوتر آخره. وانه إنما امر بالوتر آخر الليل من قوي على قيام آخر الليل، مع الدليل على ان الوتر من آخر الليل افضل لمن قوي على القيام آخر الليل وَالدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِالْوِتْرِ قَبْلَ النَّوْمِ أَخْذًا بِالْوَثِيقَةِ وَالْحَزْمِ، تَخَوُّفًا أَنْ لَا يَسْتَيْقِظَ الْمَرْءُ آخِرَ اللَّيْلِ فَيُوتِرَ آخِرَهُ. وَأَنَّهُ إِنَّمَا أَمَرَ بِالْوِتْرِ آخِرَ اللَّيْلِ مَنْ قَوِيَ عَلَى قِيَامِ آخِرِ اللَّيْلِ، مَعَ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الْوِتْرَ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ أَفْضَلُ لِمَنْ قَوِيَ عَلَى الْقِيَامِ آخِرَ اللَّيْلِ
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ وتر کب پڑھتے ہو؟ اُنہوں نے جواب دیا کہ میں سونے سے پہلے وتر پڑھ لیتا ہوں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ تم وتر کب ادا کرتے ہو؟ اُنہوں نے بتایا کہ میں سوجاتا ہوں پھر (بیدار ہوکر) وتر پڑھتا ہوں۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ”تم نے احتیاط اور پختہ کام اختیار کیا ہے۔ اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے کہا: ”تم نے مضبوط اور قوت والا کام کیا ہے - امام ابوبکر رحمه الله کہتے ہیں کہ یہ روایت ہمارے اصحاب کے نزدیک حماد کی سند سے مرسل ہے، اس میں سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کا واسطہ مذکور نہیں ہے۔