صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْكَلَامِ الْمُبَاحِ فِي الصَّلَاةِ وَالدُّعَاءِ وَالذِّكْرِ، وَمَسْأَلَةِ الرَّبِّ عَزَّ وَجَلَّ وَمَا يُضَاهِي هَذَا وَيُقَارِبُهُ
نماز میں جائز گفتگو، دعا، ذکر اور رب عزوجل سے مانگنے اور اس سے مشابہ اور اس جیسے ابواب کا مجموعہ۔
546. (313) بَابُ نَسْخِ الْكَلَامِ فِي الصَّلَاةِ، وَحَظْرِهِ بَعْدَمَا كَانَ مُبَاحًا
نمازمیں کلام کے منسوخ ہونے اور اس کے جائز ہونے کے بعد ممنوع ہونے کا بیان
حدیث نمبر: 855
Save to word اعراب
نا يوسف بن موسى القطان ، حدثنا محمد بن فضيل ، انا الاعمش ، عن إبراهيم ، عن علقمة ، عن عبد الله ، قال: كنا نسلم على النبي صلى الله عليه وسلم وهو في الصلاة، فيرد علينا، فلما رجعنا من عند النجاشي سلمنا عليه فلم يرد علينا، فقلنا: يا رسول الله، كنا نسلم عليك في الصلاة وترد علينا، فقال صلى الله عليه وسلم:" إن في الصلاة لشغلا" نَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى الْقَطَّانُ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، أنا الأَعْمَشُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كُنَّا نُسَلِّمُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي الصَّلاةِ، فَيَرُدُّ عَلَيْنَا، فَلَمَّا رَجَعْنَا مِنْ عِنْدِ النَّجَاشِيِّ سَلَّمْنَا عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْنَا، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كُنَّا نُسَلِّمُ عَلَيْكَ فِي الصَّلاةِ وَتَرُدُّ عَلَيْنَا، فَقَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ فِي الصَّلاةِ لَشُغْلا"
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا کرتے تھے جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے ہوتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے سلام کا جواب دیتے، چنانچہ جب ہم (ہجرت حبشہ کے بعد) نجاشی کے پاس سے واپس آئے تو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو (نماز کی حالت میں) سلام کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے سلام کا جواب نہ دیا۔ ہم نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز میں سلام کیا کرتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے سلام کیا جواب دیا کرتے تھے ـ (اب کیوں نہیں دیا؟) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز میں مشغولیت ہوتی ہے ـ

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 856
Save to word اعراب
حدثنا بندار ، حدثنا يحيى بن سعيد ، ويزيد بن هارون ، قالا: اخبرنا إسماعيل ، ح ونا ابو هاشم زياد بن ايوب ، حدثنا هشيم ، عن إسماعيل بن ابي خالد ، عن الحارث بن شبيل ، عن ابي عمرو الشيباني ، عن زيد بن ارقم ، قال: " كان يكلم الرجل إلى جنبه في الصلاة، حتى نزلت، وقوموا لله قانتين سورة البقرة آية 238 زاد في حديث هشيم: فامرنا بالسكوت، ونهينا عن الكلام" حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالا: أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ ، ح وَنا أَبُو هَاشِمٍ زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ شُبَيْلٍ ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ ، قَالَ: " كَانَ يُكَلِّمُ الرَّجُلُ إِلَى جَنْبِهِ فِي الصَّلاةِ، حَتَّى نَزَلَتْ، وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ سورة البقرة آية 238 زَادَ فِي حَدِيثِ هُشَيْمٍ: فَأُمِرْنَا بِالسُّكُوتِ، وَنُهِينَا عَنِ الْكَلامِ"
سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ آدمی نماز میں اپنے پہلو میں کھڑے شخص سے بات کر لیتا تھا یہاں تک کہ یہ آیت نازل ہو گئی «‏‏‏‏وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ» ‏‏‏‏ [ سورة البقرة: 238 ] اور اللہ کے لئے عاجزی کرنے والے بن کر کھڑے ہو، جناب ہثیم کی روایت میں یہ اضافہ ہے تو ہمیں خاموش رہنے کا حُکم دے دیا گیا اور گفتگو کرنے سے منع کر دیا گیا۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 857
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن حكيم ، حدثنا يحيى بن سعيد ، حدثنا إسماعيل بن ابي خالد ، بمثل حديث بندار، غير انه قال:" كان يكلم الرجل صاحبه في الصلاة بالحاجة، على عهد النبي صلى الله عليه وسلم، حتى نزلت وقوموا لله قانتين سورة البقرة آية 238، فامرنا بالسكوت"حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ ، بِمِثْلِ حَدِيثِ بُنْدَارٍ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ:" كَانَ يُكَلِّمُ الرَّجُلُ صَاحِبَهُ فِي الصَّلاةِ بِالْحَاجَةِ، عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى نَزَلَتْ وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ سورة البقرة آية 238، فَأُمِرْنَا بِالسُّكُوتِ"
جناب اسماعیل بن ابی خالد نے بندار کی سابقہ حدیث کی طرح روایت کی ہے مگر انہوں نے یہ الفاظ بیان کئے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں کوئی شخص اپنے ساتھی سے نماز میں ضروری بات کر لیتا تھا۔ حتیٰ کہ یہ آیت نازل ہو گئی «‏‏‏‏وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ» ‏‏‏‏ [ سورة البقرة: 238 ] اور اللہ کے لئے با ادب کھڑے رہا کرو۔ تو ہمیں خاموشی اختیار کرنے کا حُکم دے دیا گیا۔

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 858
Save to word اعراب
حدثنا ابو موسى نا يحيى بن حماد ، نا ابو عوانة ، عن سليمان ، عن إبراهيم ، عن علقمة ، عن عبد الله ، قال: كنا نسلم على النبي صلى الله عليه وسلم، وهو يصلي بمثله، وقال: فرد علينا، فقال:" إن في الصلاة لشغلا" قلت لإبراهيم: كيف تسلم انت؟ قال: ارد في نفسيحَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى نا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ ، نَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كُنَّا نُسَلِّمُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ يُصَلِّي بِمِثْلِهِ، وَقَالَ: فَرَدَّ عَلَيْنَا، فَقَالَ:" إِنَّ فِي الصَّلاةِ لَشُغْلا" قُلْتُ لإِبْرَاهِيمَ: كَيْفَ تُسَلِّمُ أَنْتَ؟ قَالَ: أَرُدُّ فِي نَفْسِي
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز میں سلام کیا کرتے تھے۔ گزشتہ حدیث کے مثل بیان کیا۔ اور فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے سلام کا جواب دیا (بعد میں حُکم تبدیل ہوگیا) اور فرمایا: بیشک نماز میں مشغولیت ہوتی ہے۔ (اس لئے سلام کا جواب نماز کی حالت میں کلام کے ساتھ نہ دیا کرو) میں نے ابراہیم سے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیسے سلام کرتے ہیں؟ اُنہوں نے جواب دیا کہ میں اپنے دل میں جواب دے دیتا ہوں۔

تخریج الحدیث:

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.