الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام 19. باب السَّهْوِ فِي الصَّلاَةِ وَالسُّجُودِ لَهُ: باب: نماز میں بھولنے اور سجدہ سہو کرنے کا بیان۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے جب کوئی نماز پڑھتا ہے تو شیطان بھلانے کے لئے اس کے پاس آتا ہے یہاں تک کہ اس کو یاد نہیں رہتا کہ کتنی رکعتیں پڑھیں جب ایسا ہو تو بیٹھے بیٹھے دو سجدے کرے۔“
.لیث بن سعد نے یہ حدیث زہری سے بھی ان اسناد کے ساتھ بیان کی ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب اذان ہوتی ہے تو شیطان پیٹھ موڑ کر پادتا ہوا بھاگتا ہے تاکہ اذان سنائی نہ دے پھر جب اذان ہو چکتی ہے تو آتا ہے۔ جب تکبیر ہوتی ہے تو پھر بھاگتا ہے پھر جب تکبیر ہو چکتی ہے تو لوٹ آتا ہے اور نمازی کے دل میں وسوسے ڈالتا ہے، کہتا ہے: وہ بات یاد کر، یہ بات یاد کر، ان ان باتوں کو یاد دلاتا ہے جو کبھی یاد نہ کرتا یہاں تک کہ وہ بھول جاتا ہے کتنی رکعتیں پڑھیں۔ پھر جب تم میں سے کسی کو یاد نہ رہے کتنی رکعتیں پڑھیں تو وہ بیٹھے بیٹھے دو سجدے کر لے۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب نماز کی اذان ہوتی ہے تو شیطان پادتا ہوا پیٹھ موڑ کر چلا جاتا ہے پھر اس کو آ کر رغبتیں دلاتا ہے اور آرزوئیں دلاتا ہے اور وہ کام یاد دلاتا ہے جو اس کو کبھی یاد نہ آتے۔“
سیدنا عبداللہ بن بحینہ اسدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی نماز میں دو رکعتیں پڑھ کر کھڑے ہو گئے اور بیٹھنا بھول گئے۔ لوگ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھڑے ہو گئے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ چکے اور ہم انتظار میں تھے کہ اب سلام پھیریں گے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر کہی اور دو سجدے کئے بیٹھے بیٹھے سلام سے پہلے، پھر سلام پھیرا۔
سیدنا عبداللہ بن بحینہ اسدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، جو حلیف تھے بنی عبدالمطلب کے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز میں بیچ کا قعدہ بھول گئے اور اٹھ کھڑے ہوئے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پوری کر چکے تو دو سجدے کئے ہر سجدے کے لئے تکبیر کہی سلام سے پہلے بیٹھے بیٹھے اور لوگوں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دو سجدے کئے۔ یہ عوض تھا قعدہ کا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھول گئے تھے۔
سیدنا عبداللہ بن مالک بن بحینہ ازوی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پہلا دوگانہ پڑھ کر کھڑے ہو گئے جس کے بعد بیٹھنے کا قصد تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے چلے گئے۔ جب نماز تمام ہوئی تو سلام سے پہلے سجدہ کیا، پھر سلام پھیرا۔
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی اپنی نماز میں شک کرے (کہ کتنی رکعتیں پڑھی ہیں) اور معلوم نہ ہو سکے تین پڑھیں یا چار تو شک کو دور کرے اور جس قدر کا یقین ہوا اس کو قائم کرے پھر سلام سے پہلے دو سجدے کرے۔ اب اگر اس نے پانچ رکعتیں پڑھیں تو یہ دو سجدے مل کر چھ رکعتیں ہو جائیں گی اور اگر پوری چار پڑھیں ہیں تو ان دونوں سجدوں سے شیطان کے منہ میں خاک پڑ جائے گی۔“
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی اسی طرح مروی ہے۔
علقمہ سے روایت ہے، سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی اور نماز میں کچھ کمی بیشی ہوئی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو لوگوں نے کہا کہ یا رسول اللہ! کیا نماز میں کوئی نیا حکم ہوا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ کیا؟“ لوگوں نے کہا: آپ نے ایسا ایسا کیا۔ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں پیروں کو موڑا اور قبلے کی طرف منہ کیا اور دو سجدے کیے پھر سلام پھیرا اور ہماری طرف منہ کیا اور فرمایا: ”اگر نماز کے باب میں کوئی نیا حکم ہوتا تو میں تم کو بتلاتا بات اتنی ہے کہ میں بھی آدمی ہوں جیسے اور آدمی بھولتے ہیں میں بھی بھولتا ہوں۔ جب میں بھول جاؤں تو مجھے یاد دلا دو اور جب تم میں سے کوئی نماز میں شک کرے تو سوچ کر جو ٹھیک معلوم ہو اس پر نماز پوری کرے پھر دو سجدے کرے۔“
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی منقول ہے چند الفاظ کی کمی و بیشی کے ساتھ۔
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث منقول ہے۔
یہ حدیث ان الفاظ کے ساتھ بھی مروی ہے «فَلْيَتَحَرَّ الصَّوَابَ» ۔
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی منقول ہے اور راوی نے کہا کہ ”جو صحیح ہے اس میں غور کرے یہی درستگی کے زیادہ قریب ہے۔“
اس سند سے مذکورہ بالا حدیث ان الفاظ کی تبدیلی کے ساتھ آئی ہے «فَلْيَتَحَرَّ الَّذِى يُرَى أَنَّهُ الصَّوَابُ» ۔
اس سند میں یہ حدیث «فَلْيَتَحَرَّ الصَّوَابَ» کے الفاظ کے ساتھ آئی ہے۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی پانچ رکعتیں پڑھیں جس میں سلام پھیر تو لوگوں نے کہا: کیا نماز زیادہ ہو گئی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیسے؟“، انہوں نے کہا: آپ نے پانچ رکعتیں پڑھیں، تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو سجدے کئے۔
علقمہ سے روایت ہے ان کو پانچ رکعتیں پڑھائیں۔
ابراھیم بن سوید سے روایت ہے کہ علقمہ نے ظہر کی نماز پڑھائی تو پانچ رکعتیں پڑھیں اور جب سلام پھیرا تو لوگوں نے کہا کہ اے ابوشبل! (علقمہ کی کنیت ہے) آپ نے پانچ رکعتیں پڑھیں۔ انہوں نے کہا: کہ نہیں۔ لوگوں نے کہا: بےشک آپ نے پانچ رکعتیں پڑھیں اور میں ایک کونے میں تھا کم سن بچہ تھا۔ میں نے بھی کہا: ہاں آپ نے پانچ رکعتیں پڑھیں۔ انہوں نے کہا: او کانے! تو بھی یہی کہتا ہے۔ میں نے کہا ہاں۔ یہ سن کر وہ مڑے اور دو سجدے کیے۔ پھر سلام پھیرا اور کہا کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو پانچ رکعتیں پڑھائیں۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو لوگوں نے کھس پھس شروع کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” کیا ہوا تم کو؟“ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا نماز بڑھ گئی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں، انہوں نے کہا آپ نے پانچ رکعتیں پڑھیں۔ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مڑے اور دو سجدے کیے پھر سلام پھیرا اور فرمایا ”میں آدمی ہوں جیسے تم بھول جاتے ہو میں بھی بھول جاتا ہوں۔“، اور ابن نمیر کی روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ ”جب تم میں سے کوئی بھول جائے تو دو سجدے کرے۔“
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو نماز پڑھائی تو پانچ رکعتیں پڑھیں۔ ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا نماز بڑھ گئی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” کیسے؟“ ہم نے کہا: آپ نے پانچ رکعتیں پڑھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں آدمی ہوں تمہاری طرح، یاد رکھتا ہوں جیسے تم یاد رکھتے ہو اور بھول جاتا ہوں جیسے تم بھول جاتے ہو۔“ پھر سہو کے دو سجدے کئے۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زیادہ کیا یا کم کیا۔ ابرہیم نے کہا: جو اس حدیث کے راوی ہیں اللہ کی قسم! یہ بھول مجھ سے ہوئی ہے۔ ہم نے کہا یا رسول اللہ! کیا نماز کے باب میں کوئی نیا حکم ہوا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں۔“ ہم نے بیان کیا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا۔ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں آدمی ہوں تمہاری طرح یاد رکھتا ہوں جیسے تم یاد رکھتے ہو اور بھول جاتا ہوں جیسے تم بھول جاتے ہو پھر جو کوئی نماز میں بھول جائے تو وہ دو سجدے کرے اس حال میں کہ وہ بیٹھا ہو“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو سجدے کیے۔
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ تحقیق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سہو کے دو سجدے سلام اور کلام کے پیچھے کئے۔
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زیادہ کیا یا کم کیا۔ ابراہیم نے کہا: اللہ کی قسم یہ (وہم) میری ہی طرف سے ہے۔ ہم نے کہا: یا رسول اللہ! کیا نماز میں کوئی نیا حکم ہوا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں۔“ پھر ہم نے وہ بات کہی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کی تھی (یعنی زیادتی یا نقصان) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جب کوئی آدمی کچھ زیادہ کرے یا کم کرے تو چاہیے کہ سہو کے دو سجدے کرے۔“ کہا (راوی نے) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سہو کے دو سجدے کیے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر یا عصر کی نماز پڑھائی اور دو رکعتیں پڑھ کر سلام پھیر دیا پھر ایک لکڑی کے پاس آئے جو مسجد میں قبلہ کی طرف لگی ہوئی تھی اور اس پر ٹیکا دے کر غصہ میں کھڑے ہوئے۔ اس وقت جماعت میں سیدنا ابوبکر اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہما بھی موجود تھے وہ دونوں خوف سے بات نہ کر سکے اور لوگ جلدی جلدی یہ کہتے ہوئے نکلے کہ نماز گھٹ گئی پھر ایک شخص جس کو ذوالیدین (دو ہاتھ والا، اگرچہ سب کے دو ہاتھ ہوتے ہیں پر اس کے ہاتھ لمبے تھے، اس واسطے یہ نام ہو گیا) کہتے تھے کھڑا ہوا اور کہا: یا رسول اللہ! کیا نماز گھٹ گئی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھول گئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر دائیں اور بائیں دیکھا اور کہا کہ ”ذوالیدین کیا کہتا ہے؟“ لوگوں نے کہا: یا رسول اللہ! وہ سچ کہتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو ہی رکعتیں پڑھی ہیں۔ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں اور پڑھیں اور سلام پھیرا پھر تکبیر کہی اور سجدہ کیا۔ پھر تکبیر کہی اور سر اٹھایا پھر تکبیر کہی اور سجدہ کیا پھر تکبیر کہی اور سر اٹھایا۔ محمد بن سیرین نے کہا: مجھ سے یہ بیان کیا گیا کہ سیدنا عمران بن حصین نے کہا اور سلام پھیرا۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نماز پڑھائی ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوپہر کی دو نمازوں میں سے کوئی ایک۔ باقی گزشتہ حدیث کے ہم معنی بیان کیا۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی نماز پڑھائی اور دو رکعتیں پڑھ کر سلام پھیر دیا تو سیدنا ذوالیدین رضی اللہ عنہ اٹھے اور عرض کیا۔ یا رسول اللہ! کیا نماز گھٹ گئی یا آپ بھول گئے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” یہ کوئی بات نہیں ہوئی۔“ (یعنی نہ نماز گھٹی نہ میں بھولا) وہ بولا: کچھ تو ضرور ہوا ہے یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کی طرف رخ کیا اور پوچھا: ”کیا ذوالیدین سچ کہتا ہے۔“ وہ لوگ بولے ہاں یا رسول اللہ! وہ سچ کہتا ہے، تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جتنی نماز رہ گئی تھی وہ پوری کی اور پھر دو سجدے کئے بیٹھے بیٹھے سلام کے بعد۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی دو رکعتیں پڑھیں پھر سلام پھیرا تو بنی سلیم میں سے ایک شخص آیا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا نماز گھٹ گئی یا آپ بھول گئے اور بیان کیا حدیث کو جیسے اوپر گزری۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ رہا تھا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا دو رکعتوں کے بعد تو بنی سلیم کا ایک آدمی کھڑا ہو گیا باقی حدیث اسی طرح ہے جو اوپر بیان ہوئی۔
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی تین رکعتیں پڑھ کر سلام پھیر دیا اور اپنے گھر چلے گئے تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص گیا جس کو خرباق کہتے تھے اور اس کے ہاتھ ذرا لمبے تھے اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا (یعنی تین رکعتیں پڑھنے کا حال بیان کیا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم چادر کھینچتے ہوئے غصہ میں نکلے (کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کا بہت خیال تھا اور اسی وجہ سے جلدی کی اور چادر اوڑھنے کے موافق بھی نہ ٹھہرے) یہاں تک کہ لوگوں کے پاس پہنچ گئے اور پوچھا: ”کیا یہ سچ کہتا ہے؟“ لوگوں نے کہا: ہاں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رکعت پڑھی اور سلام پھیرا پھر دو سجدے کئے پھر سلام پھیرا۔
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی تین رکعتیں پڑھ کر سلام پھیر دیا۔ (بھولے سے) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کر حجرہ میں چلے گئے، اتنے میں ایک شخص لمبے ہاتھ والا اٹھا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا نماز گھٹ گئی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ سن کر غصہ میں نکلے اور جو رکعت رہ گئی تھی، اس کو پڑھا۔ پھر سلام پھیرا پھر سہو کے دو سجدے کئے پھر سلام پھیرا۔
|