Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة
مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
19. باب السَّهْوِ فِي الصَّلاَةِ وَالسُّجُودِ لَهُ:
باب: نماز میں بھولنے اور سجدہ سہو کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1274
وحَدَّثَنَا عُثْمَانُ ، وَأَبُو بَكْرِ ابْنَا أَبِي شَيْبَةَ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، جَمِيعًا، عَنْ جَرِيرٍ، قَالَ عُثْمَانُ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ : صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ إِبْرَاهِيمُ، زَادَ أَوْ نَقَصَ: فَلَمَّا سَلَّمَ، قِيلَ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَحَدَثَ فِي الصَّلَاةِ شَيْءٌ؟ قَالَ: وَمَا ذَاكَ؟ قَالُوا: صَلَّيْتَ كَذَا وَكَذَا، قَالَ: فَثَنَى رِجْلَيْهِ، وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ، فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ. فَقَالَ: " إِنَّهُ لَوْ حَدَثَ فِي الصَّلَاةِ شَيْءٌ، أَنْبَأْتُكُمْ بِهِ، وَلَكِنْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ أَنْسَى، كَمَا تَنْسَوْنَ، فَإِذَا نَسِيتُ فَذَكِّرُونِي، وَإِذَا شَكَّ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاتِهِ، فَلْيَتَحَرَّ الصَّوَابَ، فَلْيُتِمَّ عَلَيْهِ، ثُمَّ لِيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ ".
جریر نے ہمیں حدیث بیان کی، انھوں نے منصور سے، انھوں نے ابراہیم سے اور انھوں نے علقمہ سے روایت کی، کہا: حضرت عبداللہ (بن مسعود رضی اللہ عنہ) نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی۔ابراہیم نے کہا: آپ نے اس میں زیادتی یا کمی کر دی۔ پھر جب آپ نے سلام پھرا تو آپ سے عرض کی گئی: اے اللہ کے رسول! کیانماز میں کوئی نئی چیز (تبدیلی) آگئی ہے؟ آپ نے پوچھا: وہ کیا؟ صحابہ نے عرض کی: آپ نے اتنی اتنی رکعتیں پڑھائی ہیں۔ (راوی نے کہا:) آپ نے اپنے پاؤں موڑے، قبلہ کی طرف رخ کیا اور دو سجدے کیے، پھر سلام پھیرا، پھر آپ نے ہماری طرف رخ کیا اور فرمایا: اگر نماز میں کوئی نئی بات ہوتی تو میں تمھیں بتا دیتا، لیکن میں ایک انسان ہوں، جس طرح تم بھولتے ہومیں بھی بھول جاتا ہوں، اس لیے جب میں بھول جاؤں تو مجھے یاد دلا دیا کرو اور جب تم میں سے کسی کو اپنی نماز کے بارے میں شک ہو جائے تو وہ صحیح کی جستجو کرے اور ا س کے مطابق (نماز کی) تکمیل کرے، پھر (سہو کے) دو سجدے کر لے۔
حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی، ابراہیم نے کہا اس میں آپصلی اللہ علیہ وسلم نے زیادتی یا کمی کی تو جب آپصلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا نماز میں کوئی نیا حکم آ گیا ہے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: وہ کیا ہے؟ صحابہ نے کہا آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اتنی اتنی رکعتیں پڑھائی ہیں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں پاؤں موڑے، قبلہ کی طرف رخ کیا اور دو سجدے کیے پھر سلام پھیرا، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری طرف رخ کیا اور فرمایا: اگر نماز میں کوئی نیا حکم نازل ہوتا تو میں تمہیں بتا دیتا، لیکن میں بھی انسان ہوں، تمہاری طرح بھول جاتا ہوں،اس لیے جب میں بھول جاؤں تو مجھے یاد دلا دیا کرو۔ اور جب تم میں سے کسی کو اپنی نماز کے بارے میں شک پڑ جائے تو وہ درستگی یا صحیح بات کی طرف پہنچنے کی کوشش کرے اور اس کے مطابق نماز پوری کر لے، پھر دو سجدے کرلے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»