عثمان بن ابی شیبہ نے ہمیں حدیث بیان کی۔ لفظ انھی کے ہیں۔ انھوں نے کہا: ہمیں جریر نے حسن بن عبیداللہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے ابراہیم بن سوید سے روایت کی، کہا: ہمیں علقمہ نے ظہر کی پانچ رکعتیں پڑھا دیں۔ جب انھوں نے سلام پھیرا تو لوگوں نے کہا: ابو شبل! آپ نے پانچ رکعتیں پڑھائی ہیں۔ انھوں نے کہا: بالکل نہیں، میں نے ایسا نہیں کیا۔ لوگوں نے کہا: کیوں نہیں! (آپ نے ایسا ہی کیا ہے۔) ابراہیم نے کہا: میں لوگوں کے کنارے (والے حصے) میں تھا اور بچہ تھا، میں نے کہا: ہاں!آپ نے پانچ رکعتیں پڑھی ہیں۔ انھوں نے مجھ سے کہا: ایک آنکھ والے! تو بھی یہی کہتا ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں! تو وہ مڑے اور دو سجدے کیے، پھر سلام پھیرا، پھر کہا: عبداللہ رضی اللہ عنہ (بن مسعود) نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں پانچ رکعتیں پڑھا دیں، جب آپ مڑے تو لوگوں نے آپس میں کھسر پھسر شروع کر دی۔ آپ نے پوچھا: ” تمھیں کیا ہوا ہے؟“ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا نماز میں اضافہ کر دیا گیا ہے؟آپ نے فرمایا: ” نہیں۔“ لوگوں نے کہا: آپ نے پانچ رکعتیں پڑھائی ہیں۔ تو آپ پلٹے، پھر دو سجدے کیے، پھر سلام پھیرا، پھر فرمایا: ” میں تمھاری ہی طرح کا انسان ہوں، میں (بھی) بھول جاتا ہوں جس طرح تم لوگ بھول جاتے ہو۔“ ابن نمیر نے اپنی روایت میں یہ اضافہ کیا: ”جب تم میں سے کوئی بھول جائے تو وہ دو سجدے کر لے۔“
ابراہیم بن سوید رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ علقمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہمیں ظہر کی نماز پانچ رکعت پڑھا دیں تو جب اس نے سلام پھیرا لوگوں نے کہا اے ابو شبل آپ نے تو پانچ رکعات پڑھا دی ہیں۔ اس نے کہا ہرگز میں نے یہ کام نہیں کیا لوگوں نے کہا کیوں نہیں اور میں لوگوں کے ایک طرف تھا اور میں نوجوان تھا تو میں نے کہا کیوں نہیں! آپ نے واقعی پانچ رکعات پڑھائی ہیں اس نے مجھے کہا اے اعور تو بھی یہی کہتا ہے تو میں نے کہا، ہاں ابراہیم نے کہا تو وہ پھر گئے اور دو سجدے کیے پھر سلام پھیرا اور پھر کہا: عبداللہ نے کہا: ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ رکعات پڑھا دیں تو جب آپصلی اللہ علیہ وسلم پھرے لوگوں میں تشویش پیدا ہوئی تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”تمہیں کیا ہے۔“ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا نماز میں اضافہ ہو گیا ہے آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں۔ لوگوں نے کہا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ رکعات پڑھا دی ہیں تو آپصلی اللہ علیہ وسلم پھرے اور دو سجدے کیے پھر سلام پھیرا اور پھر فرمایا: ”نہیں، بس تمھاری طرح بشر ہوں میں بھی بھول جاتا ہوں جیسے تم بھول جاتے ہو۔“ اور ابن نمیر نے اپنی حدیث میں یہ اضافہ کیا، ”تو جب تم میں سے کوئی بھول جائے تو وہ دو سجدے کر لے۔“