الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي
کتاب: غزوات کے بیان میں
12. بَابٌ:
12. باب:۔۔۔
حدیث نمبر: 3996
حَدَّثَنِي خَلِيفَةُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" مَاتَ أَبُو زَيْدٍ وَلَمْ يَتْرُكْ عَقِبًا وَكَانَ بَدْرِيًّا".
مجھ سے خلیفہ نے بیان کیا، ہم سے عبداللہ انصاری نے بیان کیا، ان سے سعید نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ابوزید رضی اللہ عنہ وفات پا گئے اور انہوں نے کوئی اولاد نہیں چھوڑی، وہ بدر کی لڑائی میں شریک ہوئے تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 3996]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 3997
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ ابْنِ خَبَّابٍ، أَنَّ أَبَا سَعِيدِ بْنَ مَالِكٍ الْخُدْرِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ , فَقَدَّمَ إِلَيْهِ أَهْلُهُ لَحْمًا مِنْ لُحُومِ الْأَضْحَى، فَقَالَ:" مَا أَنَا بِآكِلِهِ حَتَّى أَسْأَلَ , فَانْطَلَقَ إِلَى أَخِيهِ لِأُمِّهِ وَكَانَ بَدْرِيًّا قَتَادَةَ بْنِ النُّعْمَانِ فَسَأَلَهُ، فَقَالَ: إِنَّهُ حَدَثَ بَعْدَكَ أَمْرٌ نَقْضٌ لِمَا كَانُوا يُنْهَوْنَ عَنْهُ مِنْ أَكْلِ لُحُومِ الْأَضْحَى بَعْدَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے یحییٰ بن سعید انصاری نے بیان کیا ان سے قاسم بن محمد نے، ان سے عبداللہ بن خباب رضی اللہ عنہ نے کہ ابوسعید بن مالک خدری رضی اللہ عنہ سفر سے واپس آئے تو ان کے گھر والے قربانی کا گوشت ان کے سامنے لائے، انہوں نے کہا کہ میں اسے اس وقت تک نہیں کھاؤں گا جب تک اس کا حکم نہ معلوم کر لوں۔ چنانچہ وہ اپنی والدہ کی طرف سے اپنے ایک بھائی کے پاس معلوم کرنے گئے۔ وہ بدر کی لڑائی میں شریک ہونے والوں میں سے تھے یعنی قتادہ بن نعمان رضی اللہ عنہ۔ انہوں نے بتایا کہ بعد میں وہ حکم منسوخ کر دیا گیا تھا جس میں تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت کھانے کی ممانعت کی گئی تھی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 3997]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 3998
حَدَّثَنِي عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ الزُّبَيْرُ:" لَقِيتُ يَوْمَ بَدْرٍ عُبَيْدَةَ بْنَ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ وَهُوَ مُدَجَّجٌ لَا يُرَى مِنْهُ إِلَّا عَيْنَاهُ , وَهُوَ يُكْنَى أَبُو ذَاتِ الْكَرِشِ"، فَقَالَ:" أَنَا أَبُو ذَاتِ الْكَرِشِ فَحَمَلْتُ عَلَيْهِ بِالْعَنَزَةِ فَطَعَنْتُهُ فِي عَيْنِهِ فَمَاتَ"، قَالَ هِشَامٌ: فَأُخْبِرْتُ أَنَّ الزُّبَيْرَ، قَالَ:" لَقَدْ وَضَعْتُ رِجْلِي عَلَيْهِ , ثُمَّ تَمَطَّأْتُ فَكَانَ الْجَهْدَ أَنْ نَزَعْتُهَا وَقَدِ انْثَنَى طَرَفَاهَا"، قَالَ عُرْوَةُ:" فَسَأَلَهُ إِيَّاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَاهُ , فَلَمَّا قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَهَا، ثُمَّ طَلَبَهَا أَبُو بَكْرٍ فَأَعْطَاهُ , فَلَمَّا قُبِضَ أَبُو بَكْرٍ سَأَلَهَا إِيَّاهُ عُمَرُ , فَأَعْطَاهُ إِيَّاهَا , فَلَمَّا قُبِضَ عُمَرُ أَخَذَهَا , ثُمَّ طَلَبَهَا عُثْمَانُ مِنْهُ فَأَعْطَاهُ إِيَّاهَا , فَلَمَّا قُتِلَ عُثْمَانُ وَقَعَتْ عِنْدَ آلِ عَلِيٍّ فَطَلَبَهَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ فَكَانَتْ عِنْدَهُ حَتَّى قُتِلَ".
مجھ سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا، ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے والد نے بیان کیا اور ان سے زبیر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ بدر کی لڑائی میں میری مڈبھیڑ عبیدہ بن سعید بن عاص سے ہو گئی۔ اس کا سارا جسم لوہے میں غرق تھا اور صرف آنکھ دکھائی دے رہی تھی۔ اس کی کنیت ابوذات الکرش تھی۔ کہنے لگا کہ میں ابوذات الکرش ہوں۔ میں نے چھوٹے برچھے سے اس پر حملہ کیا اور اس کی آنکھ ہی کو نشانہ بنایا۔ چنانچہ اس زخم سے وہ مر گیا۔ ہشام نے بیان کیا کہ مجھے خبر دی گئی ہے کہ زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر میں نے اپنا پاؤں اس کے اوپر رکھ کر پورا زور لگایا اور بڑی دشواری سے وہ برچھا اس کی آنکھ سے نکال سکا۔ اس کے دونوں کنارے مڑ گئے تھے۔ عروہ نے بیان کیا کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زبیر رضی اللہ عنہ کا وہ برچھا طلب فرمایا تو انہوں نے وہ پیش کر دیا۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی تو انہوں نے اسے واپس لے لیا۔ پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے طلب کیا تو انہوں نے انہیں بھی دے دیا۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد عمر رضی اللہ عنہ نے طلب کیا۔ انہوں نے انہیں بھی دے دیا۔ عمر رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد انہوں نے اسے لے لیا۔ پھر عثمان رضی اللہ عنہ نے طلب کیا تو انہوں نے انہیں بھی دے دیا۔ عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد وہ علی رضی اللہ عنہ کے پاس چلا گیا اور ان کے بعد ان کی اولاد کے پاس اور اس کے بعد عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے اسے لے لیا اور ان کے پاس ہی رہا، یہاں تک کہ وہ شہید کر دیئے گئے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 3998]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 3999
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو إِدْرِيسَ عَائِذُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ وَكَانَ شَهِدَ بَدْرًا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" بَايِعُونِي".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے کہا کہ مجھے ابوادریس عائذ اللہ بن عبداللہ نے خبر دی اور انہیں عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے، وہ بدر کی لڑائی میں شریک ہوئے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ مجھ سے بیعت کرو۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 3999]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 4000
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّ أَبَا حُذَيْفَةَ وَكَانَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَبَنَّى سَالِمًا وَأَنْكَحَهُ بِنْتَ أَخِيهِ هِنْدَ بِنْتَ الْوَلِيدِ بْنِ عُتْبَةَ وَهُوَ مَوْلًى لِامْرَأَةٍ مِنْ الْأَنْصَارِ كَمَا تَبَنَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْدًا , وَكَانَ مَنْ تَبَنَّى رَجُلًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ دَعَاهُ النَّاسُ إِلَيْهِ , وَوَرِثَ مِنْ مِيرَاثِهِ , حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: ادْعُوهُمْ لآبَائِهِمْ سورة الأحزاب آية 5 فَجَاءَتْ سَهْلَةُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، انہیں ابن شہاب زہری نے خبر دی، انہیں عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے، انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بدر کی لڑائی میں شریک ہونے والوں میں تھے، نے سالم رضی اللہ عنہ کو اپنا منہ بولا بیٹا بنایا تھا اور اپنی بھتیجی ہند بنت ولید بن عتبہ سے شادی کرا دی تھی۔ سالم رضی اللہ عنہ ایک انصاری خاتون کے غلام تھے۔ جیسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کو اپنا منہ بولا بیٹا بنا لیا تھا۔ جاہلیت میں یہ دستور تھا کہ اگر کوئی شخص کسی کو اپنا منہ بولا بیٹا بنا لیتا تو لوگ اسی کی طرف اسے منسوب کر کے پکارتے اور منہ بولا بیٹا اس کی میراث کا بھی وارث ہوتا۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «ادعوهم لآبائهم‏» انہیں ان کے باپوں کی طرف منسوب کر کے پکارو۔ تو سہلہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں۔ پھر تفصیل سے راوی نے حدیث بیان کی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4000]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 4001
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ ذَكْوَانَ، عَنْ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذٍ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَدَاةَ بُنِيَ عَلَيَّ , فَجَلَسَ عَلَى فِرَاشِي كَمَجْلِسِكَ مِنِّي , وَجُوَيْرِيَاتٌ يَضْرِبْنَ بِالدُّفِّ يَنْدُبْنَ مَنْ قُتِلَ مِنْ آبَائِهِنَّ يَوْمَ بَدْرٍ حَتَّى قَالَتْ جَارِيَةٌ: وَفِينَا نَبِيٌّ يَعْلَمُ مَا فِي غَدٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَقُولِي هَكَذَا وَقُولِي مَا كُنْتِ تَقُولِينَ".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے بشر بن مفضل نے بیان کیا، کہا ہم سے خالد بن ذکوان نے، ان سے ربیع بنت معوذ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ جس رات میری شادی ہوئی تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کی صبح کو میرے یہاں تشریف لائے اور میرے بستر پر بیٹھے، جیسے اب تم یہاں میرے پاس بیٹھے ہوئے ہو۔ چند بچیاں دف بجا رہی تھیں اور وہ اشعار پڑھ رہی تھیں جن میں ان کے ان خاندان والوں کا ذکر تھا جو بدر کی لڑائی میں شہید ہو گئے تھے۔ انہیں میں ایک لڑکی نے یہ مصرع بھی پڑھا کہ ہم میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہیں جو کل ہونے والی بات کو جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ نہ پڑھو، بلکہ جو پہلے پڑھ رہی تھیں وہی پڑھو۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4001]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 4002
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ. ح حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَخِي، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عَتِيقٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو طَلْحَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , صَاحِبُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ قَدْ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ:" لَا تَدْخُلُ الْمَلَائِكَةُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ وَلَا صُورَةٌ" , يُرِيدُ التَّمَاثِيلَ الَّتِي فِيهَا الْأَرْوَاحُ.
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ رازی نے بیان کیا، کہا ہم کو ہشام بن یوسف نے خبر دی، انہیں معمر بن راشد نے، انہیں زہری نے۔ (دوسری سند) اور ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے بھائی عبدالحمید نے بیان کیا، ان سے سلیمان بن بلال نے، ان سے محمد بن ابی عتیق نے، ان سے ابن شہاب (زہری) نے، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بدر کی لڑائی میں شریک تھے کہ فرشتے اس گھر میں نہیں آتے جس میں تصویر یا کتا ہو۔ ان کی مراد جاندار کی تصویر سے تھی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4002]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 4003
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ. ح وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ، أَنَّ حُسَيْنَ بْنَ عَلِيٍّ عَلَيْهِمُ السَّلَام أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَلِيًّا، قَالَ: كَانَتْ لِي شَارِفٌ مِنْ نَصِيبِي مِنَ الْمَغْنَمِ يَوْمَ بَدْرٍ , وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَانِي مِمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَيْهِ مِنَ الْخُمُسِ يَوْمَئِذٍ , فَلَمَّا أَرَدْتُ أَنْ أَبْتَنِيَ بِفَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلَام بِنْتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَاعَدْتُ رَجُلًا صَوَّاغًا فِي بَنِي قَيْنُقَاعَ أَنْ يَرْتَحِلَ مَعِي فَنَأْتِيَ بِإِذْخِرٍ , فَأَرَدْتُ أَنْ أَبِيعَهُ مِنَ الصَّوَّاغِينَ فَنَسْتَعِينَ بِهِ فِي وَلِيمَةِ عُرْسِي , فَبَيْنَا أَنَا أَجْمَعُ لِشَارِفَيَّ مِنَ الْأَقْتَابِ وَالْغَرَائِرِ وَالْحِبَالِ وَشَارِفَايَ مُنَاخَانِ إِلَى جَنْبِ حُجْرَةِ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ حَتَّى جَمَعْتُ مَا جَمَعْتُ , فَإِذَا أَنَا بِشَارِفَيَّ قَدْ أُجِبَّتْ أَسْنِمَتُهَا وَبُقِرَتْ خَوَاصِرُهُمَا وَأُخِذَ مِنْ أَكْبَادِهِمَا , فَلَمْ أَمْلِكْ عَيْنَيَّ حِينَ رَأَيْتُ الْمَنْظَرَ، قُلْتُ: مَنْ فَعَلَ هَذَا؟ قَالُوا: فَعَلَهُ حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ وَهُوَ فِي هَذَا الْبَيْتِ فِي شَرْبٍ مِنْ الْأَنْصَارِ عِنْدَهُ قَيْنَةٌ وَأَصْحَابُهُ، فَقَالَتْ: فِي غِنَائِهَا أَلَا يَا حَمْزُ لِلشُّرُفِ النِّوَاءِ فَوَثَبَ حَمْزَةُ إِلَى السَّيْفِ , فَأَجَبَّ أَسْنِمَتَهُمَا وَبَقَرَ خَوَاصِرَهُمَا وَأَخَذَ مِنْ أَكْبَادِهِمَا، قَالَ عَلِيٌّ: فَانْطَلَقْتُ حَتَّى أَدْخُلَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ زَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ وَعَرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي لَقِيتُ، فَقَالَ:" مَا لَكَ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا رَأَيْتُ كَالْيَوْمِ عَدَا حَمْزَةُ عَلَى نَاقَتَيَّ فَأَجَبَّ أَسْنِمَتَهُمَا وَبَقَرَ خَوَاصِرَهُمَا وَهَهُوَذَا فِي بَيْتٍ مَعَهُ شَرْبٌ , فَدَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرِدَائِهِ فَارْتَدَى، ثُمَّ انْطَلَقَ يَمْشِي وَاتَّبَعْتُهُ أَنَا وَزَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ حَتَّى جَاءَ الْبَيْتَ الَّذِي فِيهِ حَمْزَةُ فَاسْتَأْذَنَ عَلَيْهِ , فَأُذِنَ لَهُ فَطَفِقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلُومُ حَمْزَةَ فِيمَا فَعَلَ , فَإِذَا حَمْزَةُ ثَمِلٌ مُحْمَرَّةٌ عَيْنَاهُ , فَنَظَرَ حَمْزَةُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , ثُمَّ صَعَّدَ النَّظَرَ فَنَظَرَ إِلَى رُكْبَتِهِ ثُمَّ صَعَّدَ النَّظَرَ فَنَظَرَ إِلَى وَجْهِهِ، ثُمَّ قَالَ حَمْزَةُ: وَهَلْ أَنْتُمْ إِلَّا عَبِيدٌ لِأَبِي , فَعَرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ ثَمِلٌ , فَنَكَصَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى عَقِبَيْهِ الْقَهْقَرَى فَخَرَجَ وَخَرَجْنَا مَعَهُ".
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہیں یونس بن یزید نے خبر دی، (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا ہم کو احمد بن صالح نے خبر دی، ان سے عنبسہ بن خالد نے بیان کیا، کہا ہم سے یونس نے بیان کیا، ان سے زہری نے، انہیں علی بن حسین (امام زین العابدین) نے خبر دی، انہیں حسین بن علی رضی اللہ عنہما نے خبر دی اور ان سے علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جنگ بدر کی غنیمت میں سے مجھے ایک اور اونٹنی ملی تھی اور اسی جنگ کی غنیمت میں سے اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جو خمس کے طور پر حصہ مقرر کیا تھا اس میں سے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک اونٹنی عنایت فرمائی تھی۔ پھر میرا ارادہ ہوا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی فاطمہ رضی اللہ عنہا کی رخصتی کرا لاؤں۔ اس لیے بنی قینقاع کے ایک سنار سے بات چیت کی کہ وہ میرے ساتھ چلے اور ہم اذخر گھاس لائیں۔ میرا ارادہ تھا کہ میں اس گھاس کو سناروں کے ہاتھ بیچ دوں گا اور اس کی قیمت ولیمہ کی دعوت میں لگاؤں گا۔ میں ابھی اپنی اونٹنی کے لیے پالان، ٹوکرے اور رسیاں جمع کر رہا تھا۔ اونٹنیاں ایک انصاری صحابی کے حجرہ کے قریب بیٹھی ہوئی تھیں۔ میں جن انتظامات میں تھا جب وہ پورے ہو گئے تو (اونٹنیوں کو لینے آیا) وہاں دیکھا کہ ان کے کوہان کسی نے کاٹ دیئے ہیں اور کوکھ چیر کر اندر سے کلیجی نکال لی ہے۔ یہ حالت دیکھ کر میں اپنے آنسوؤں کو نہ روک سکا۔ میں نے پوچھا، یہ کس نے کیا ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ نے اور وہ ابھی اسی حجرہ میں انصار کے ساتھ شراب نوشی کی ایک مجلس میں موجود ہیں۔ ان کے پاس ایک گانے والی ہے اور ان کے دوست احباب ہیں۔ گانے والی نے گاتے ہوئے جب یہ مصرع پڑھا۔ ہاں، اے حمزہ! یہ عمدہ اور فربہ اونٹنیاں ہیں، تو حمزہ رضی اللہ عنہ نے کود کر اپنی تلوار تھامی اور ان دونوں اونٹنیوں کے کوہان کاٹ ڈالے اور ان کی کوکھ چیر کر اندر سے کلیجی نکال لی۔ علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر میں وہاں سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں موجود تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے غم کو پہلے ہی جان لیا اور فرمایا کہ کیا بات پیش آئی؟ میں بولا: یا رسول اللہ! آج جیسی تکلیف کی بات کبھی پیش نہیں آئی تھی۔ حمزہ رضی اللہ عنہ نے میری دونوں اونٹنیوں کو پکڑ کے ان کے کوہان کاٹ ڈالے اور ان کی کوکھ چیر ڈالی ہے۔ وہ یہیں ایک گھر میں شراب کی مجلس جمائے بیٹھے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چادر مبارک منگوائی اور اسے اوڑھ کر آپ تشریف لے چلے۔ میں اور زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ بھی ساتھ ساتھ ہولئے۔ جب اس گھر کے قریب آپ تشریف لے گئے اور حمزہ رضی اللہ عنہ نے جو کچھ کیا تھا اس پر انہیں تنبیہ فرمائی۔ حمزہ رضی اللہ عنہ شراب کے نشے میں مست تھے اور ان کی آنکھیں سرخ تھیں۔ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نظر اٹھائی، پھر ذرا اور اوپر اٹھائی اور آپ کے گھٹنوں پر دیکھنے لگے، پھر اور نظر اٹھائی اور آپ کے چہرہ پر دیکھنے لگے۔ پھر کہنے لگے، تم سب میرے باپ کے غلام ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سمجھ گئے کہ وہ اس وقت بیہوش ہیں۔ اس لیے آپ فوراً الٹے پاؤں اس گھر سے باہر نکل آئے، ہم بھی آپ کے ساتھ تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4003]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 4004
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، قَالَ: أَنْفَذَهُ لَنَا ابْنُ الْأَصْبَهَانِيِّ، سَمِعَهُ مِنَ ابْنِ مَعْقِلٍ، أَنَّ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَبَّرَ عَلَى سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، فَقَالَ" إِنَّهُ شَهِدَ بَدْرًا".
مجھ سے محمد بن عباد نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان بن عیینہ نے خبر دی، کہا کہ یہ روایت ہمیں عبدالرحمٰن بن عبداللہ اصبہانی نے لکھ کر بھیجی، انہوں نے عبداللہ بن معقل سے سنا کہ علی رضی اللہ عنہ نے سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ کے جنازے پر تکبیریں کہیں اور کہا کہ وہ بدر کی لڑائی میں شریک تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4004]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 4005
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يُحَدِّثُ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ حِينَ تَأَيَّمَتْ حَفْصَةُ بِنْتُ عُمَرَ مِنْ خُنَيْسِ بْنِ حُذَافَةَ السَّهْمِيِّ , وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَدْ شَهِدَ بَدْرًا تُوُفِّيَ بِالْمَدِينَةِ، قَالَ عُمَرُ: فَلَقِيتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ فَعَرَضْتُ عَلَيْهِ حَفْصَةَ، فَقُلْتُ: إِنْ شِئْتَ أَنْكَحْتُكَ حَفْصَةَ بِنْتَ عُمَرَ، قَالَ: سَأَنْظُرُ فِي أَمْرِي فَلَبِثْتُ لَيَالِيَ، فَقَالَ: قَدْ بَدَا لِي أَنْ لَا أَتَزَوَّجَ يَوْمِي هَذَا، قَالَ عُمَرُ: فَلَقِيتُ أَبَا بَكْرٍ، فَقُلْتُ: إِنْ شِئْتَ أَنْكَحْتُكَ حَفْصَةَ بِنْتَ عُمَرَ فَصَمَتَ أَبُو بَكْرٍ فَلَمْ يَرْجِعْ إِلَيَّ شَيْئًا , فَكُنْتُ عَلَيْهِ أَوْجَدَ مِنِّي عَلَى عُثْمَانَ فَلَبِثْتُ لَيَالِيَ، ثُمَّ خَطَبَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَأَنْكَحْتُهَا إِيَّاهُ فَلَقِيَنِي أَبُو بَكْرٍ، فَقَالَ: لَعَلَّكَ وَجَدْتَ عَلَيَّ حِينَ عَرَضْتَ عَلَيَّ حَفْصَةَ فَلَمْ أَرْجِعْ إِلَيْكَ، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَإِنَّهُ لَمْ يَمْنَعْنِي أَنْ أَرْجِعَ إِلَيْكَ فِيمَا عَرَضْتَ إِلَّا أَنِّي قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ ذَكَرَهَا , فَلَمْ أَكُنْ لِأُفْشِيَ سِرَّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَوْ تَرَكَهَا لَقَبِلْتُهَا".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، انہیں سالم بن عبداللہ نے خبر دی، انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا اور انہوں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے بیان کیا کہ جب حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہما کے شوہر خنیس بن حذافہ سہمی رضی اللہ عنہ کی وفات ہو گئی، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں تھے اور بدر کی لڑائی میں انہوں نے شرکت کی تھی اور مدینہ میں ان کی وفات ہو گئی تھی۔ عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میری ملاقات عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے ہوئی تو میں نے ان سے حفصہ کا ذکر کیا اور کہا کہ اگر آپ چاہیں تو اس کا نکاح میں آپ سے کر دوں۔ انہوں نے کہا کہ میں سوچوں گا۔ اس لیے میں چند دنوں کے لیے ٹھہر گیا، پھر انہوں نے کہا کہ میری رائے یہ ہوئی ہے کہ ابھی میں نکاح نہ کروں۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر میری ملاقات ابوبکر رضی اللہ عنہ سے ہوئی اور ان سے بھی میں نے یہی کہا کہ اگر آپ چاہیں تو میں آپ کا نکاح حفصہ بنت عمر سے کر دوں۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ خاموش ہو گئے اور کوئی جواب نہیں دیا۔ ان کا یہ طریقہ عمل عثمان رضی اللہ عنہ سے بھی زیادہ میرے لیے باعث تکلیف ہوا۔ کچھ دنوں میں نے اور توقف کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود حفصہ رضی اللہ عنہا کا پیغام بھیجا اور میں نے ان کا نکاح آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کر دیا۔ اس کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ کی ملاقات مجھ سے ہوئی تو انہوں نے کہا، شاید آپ کو میرے اس طرز عمل سے تکلیف ہوئی ہو گی کہ جب آپ کی مجھ سے ملاقات ہوئی اور آپ نے حفصہ رضی اللہ عنہا کے متعلق مجھ سے بات کی تو میں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ میں نے کہا کہ ہاں تکلیف ہوئی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ آپ کی بات کا میں نے صرف اس لیے کوئی جواب نہیں دیا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (مجھ سے) حفصہ رضی اللہ عنہا کا ذکر کیا تھا (مجھ سے مشورہ لیا تھا کہ میں اس سے نکاح کر لوں) اور میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا راز فاش نہیں کر سکتا تھا۔ اگر آپ حفصہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کا ارادہ چھوڑ دیتے تو بیشک میں ان سے نکاح کر لیتا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4005]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 4006
حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَدِيٍّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، سَمِعَ أَبَا مَسْعُودٍ الْبَدْرِيَّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" نَفَقَةُ الرَّجُلِ عَلَى أَهْلِهِ صَدَقَةٌ".
ہم سے مسلم بن ابراہیم قصاب نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عدی بن ابان نے، ان سے عبداللہ بن یزید انصاری نے، انہوں نے ابومسعود بدری رضی اللہ عنہ عقبہ بن عمرو انصاری سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انسان کا اپنے بال بچوں پر خرچ کرنا بھی باعث ثواب ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4006]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 4007
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيّ، سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ , يُحَدِّثُ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ فِي إِمَارَتِهِ , أَخَّرَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ الْعَصْرَ , وَهُوَ أَمِيرُ الْكُوفَةِ فَدَخَلَ عَلَيْهِ أَبُو مَسْعُودٍ عُقْبَةُ بْنُ عَمْرٍو الْأَنْصَارِيُّ جَدُّ زَيْدِ بْنِ حَسَنٍ شَهِدَ بَدْرًا، فَقَالَ: لَقَدْ عَلِمْتَ نَزَلَ جِبْرِيلُ فَصَلَّى , فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمْسَ صَلَوَاتٍ، ثُمَّ قَالَ:" هَكَذَا أُمِرْتُ" , كَذَلِكَ كَانَ بَشِيرُ بْنُ أَبِي مَسْعُودٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ.s
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہوں نے عروہ بن زبیر سے سنا کہ امیرالمؤمنین عمر بن عبدالعزیز سے انہوں نے ان کے عہد خلافت میں یہ حدیث بیان کی کہ مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ جب کوفہ کے امیر تھے، تو انہوں نے ایک دن عصر کی نماز میں دیر کی۔ اس پر زید بن حسن کے نانا ابومسعود عقبہ بن عمرو انصاری رضی اللہ عنہ ان کے یہاں گئے۔ وہ بدر کی لڑائی میں شریک ہونے والے صحابہ میں سے تھے اور کہا: آپ کو معلوم ہے کہ جبرائیل علیہ السلام (نماز کا طریقہ بتانے کے لیے) آئے اور آپ نے نماز پڑھی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے پیچھے نماز پڑھی، پانچوں وقت کی نمازیں۔ پھر فرمایا کہ اسی طرح مجھے حکم ملا ہے۔ بشیر بن ابی مسعود بھی یہ حدیث اپنے والد سے بیان کرتے تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4007]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 4008
حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْبَدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْآيَتَانِ مِنْ آخِرِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ مَنْ قَرَأَهُمَا فِي لَيْلَةٍ كَفَتَاهُ" , قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فَلَقِيتُ أَبَا مَسْعُودٍ وَهُوَ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ فَسَأَلْتُهُ فَحَدَّثَنِيهِ.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابراہیم نخعی نے، ان سے عبدالرحمٰن بن یزید نخعی نے، ان سے علقمہ بن یسعی نے اور ان سے ابومسعود بدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سورۃ البقرہ کی دو آیتیں ( «امن الرسول» سے آخر تک) ایسی ہیں کہ جو شخص رات میں انہیں پڑھ لے وہ اس کے لیے کافی ہو جاتی ہیں۔ عبدالرحمٰن نے بیان کیا کہ پھر میں نے خود ابومسعود رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی، وہ اس وقت بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ میں نے ان سے اس حدیث کے متعلق پوچھا تو انہوں نے یہ حدیث مجھ سے بیان کی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4008]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 4009
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ , حَدَّثَنَا اللَّيْثُ , عَنْ عُقَيْلٍ , عَنْ ابْنِ شِهَابٍ , أَخْبَرَنِي مَحْمُودُ بْنُ الرَّبِيعِ , أَنَّ عِتْبَانَ بْنَ مَالِكٍ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا مِنْ الْأَنْصَارِ أَنَّهُ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، انہیں محمود بن ربیع نے خبر دی کہ عتبان بن مالک رضی اللہ عنہ جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی تھے اور وہ بدر میں شریک ہوئے تھے اور انصار میں سے تھے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4009]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 4010
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ هُوَ ابْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ، حَدَّثَنَا يُونُسُ،قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: ثُمَّ سَأَلْتُ الْحُصَيْنَ بْنَ مُحَمَّدٍ وَهُوَ أَحَدُ بَنِي سَالِمٍ وَهُوَ مِنْ سَرَاتِهِمْ، عَنْ حَدِيثِ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ، عَنْ عِتْبَانَ بْنِ مَالِكٍ فَصَدَّقَهُ.
ہم سے احمد نے بیان کیا جو صالح کے بیٹے ہیں، کہا ہم سے عنبسہ ابن خالد نے بیان کیا، ان سے یونس بن یزید نے بیان کیا اور ان سے ابن شہاب نے بیان کیا کہ پھر میں نے حصین بن محمد انصاری سے جو بنی سالم کے شریف لوگوں میں سے تھے، محمود بن ربیع کی حدیث کے متعلق پوچھا جس کی روایت انہوں نے عتبان بن مالک رضی اللہ عنہ سے کی تھی تو انہوں نے بھی اس کی تصدیق کی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4010]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 4011
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ، وَكَانَ مِنْ أَكْبَرِ بَنِي عَدِيٍّ وَكَانَ أَبُوهُ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ عُمَرَ اسْتَعْمَلَ قُدَامَةَ بْنَ مَظْعُونٍ عَلَى الْبَحْرَيْنِ وَكَانَ شَهِدَ بَدْرًا وَهُوَ خَالُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ , وَحَفْصَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہمیں شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، کہا کہ مجھے عبداللہ بن عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی، وہ قبیلہ بنی عدی کے سب لوگوں میں بڑے تھے اور ان کے والد عامر بن ربیعہ بدر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک تھے۔ (انہوں نے بیان کیا کہ) عمر رضی اللہ عنہ نے قدامہ بن مظعون رضی اللہ عنہ کو بحرین کا عامل بنایا تھا، وہ قدامہ رضی اللہ عنہ بھی بدر کے معرکے میں شریک تھے اور عبداللہ بن عمر اور حفصہ رضی اللہ عنہم کے ماموں تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4011]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 4012
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، أَنَّ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ أَخْبَرَهُ، قَالَ: أَخْبَرَ رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، أَنَّ عَمَّيْهِ وَكَانَا شَهِدَا بَدْرًا أَخْبَرَاهُ ," أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْمَزَارِعِ" , قُلْتُ لِسَالِمٍ فَتُكْرِيهَا أَنْتَ، قَالَ: نَعَمْ إِنَّ رَافِعًا أَكْثَرَ عَلَى نَفْسِهِ".
ہم سے عبداللہ بن محمد بن اسماء نے بیان کیا، کہا ہم سے جویریہ بن اسماء نے بیان کیا، ان سے امام مالک رحمہ اللہ نے، ان سے زہری نے، انہیں سالم بن عبداللہ نے خبر دی، بیان کیا کہ رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو خبر دی کہ ان کے دو چچاؤں (ظہیر اور مظہر رافع بن عدی بن زید انصاری کے بیٹوں) جنہوں نے بدر کی لڑائی میں شرکت کی تھی، نے انہیں خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کو کرایہ پر دینے سے منع کیا تھا۔ میں نے سالم سے کہا لیکن آپ تو کرایہ پر دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہاں، رافع رضی اللہ عنہ نے اپنے اوپر زیادتی کی تھی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4012]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 4013
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، أَنَّ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ أَخْبَرَهُ، قَالَ: أَخْبَرَ رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، أَنَّ عَمَّيْهِ وَكَانَا شَهِدَا بَدْرًا أَخْبَرَاهُ ," أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْمَزَارِعِ" , قُلْتُ لِسَالِمٍ فَتُكْرِيهَا أَنْتَ، قَالَ: نَعَمْ إِنَّ رَافِعًا أَكْثَرَ عَلَى نَفْسِهِ".
ہم سے عبداللہ بن محمد بن اسماء نے بیان کیا، کہا ہم سے جویریہ بن اسماء نے بیان کیا، ان سے امام مالک رحمہ اللہ نے، ان سے زہری نے، انہیں سالم بن عبداللہ نے خبر دی، بیان کیا کہ رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو خبر دی کہ ان کے دو چچاؤں (ظہیر اور مظہر رافع بن عدی بن زید انصاری کے بیٹوں) جنہوں نے بدر کی لڑائی میں شرکت کی تھی، نے انہیں خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کو کرایہ پر دینے سے منع کیا تھا۔ میں نے سالم سے کہا لیکن آپ تو کرایہ پر دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہاں، رافع رضی اللہ عنہ نے اپنے اوپر زیادتی کی تھی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4013]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 4014
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے حصین بن عبدالرحمٰن نے، انہوں نے عبداللہ بن شداد بن ہاد لیثی سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے رفاعہ بن رافع انصاری رضی اللہ عنہ کو دیکھا ہے۔ وہ بدر کی لڑائی میں شریک ہوئے تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4014]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 4015
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ , وَيُونُسُ , عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ , أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ أَخْبَرَهُ, أَنَّ عَمْرَو بْنَ عَوْفٍ وَهُوَ حَلِيفٌ لِبَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَيٍّ، وَكَانَ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ إِلَى الْبَحْرَيْنِ يَأْتِي بِجِزْيَتِهَا، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ صَالَحَ أَهْلَ الْبَحْرَيْنِ، وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ الْعَلَاءَ بْنَ الْحَضْرَمِيِّ , فَقَدِمَ أَبُو عُبَيْدَةَ بِمَالٍ مِنْ الْبَحْرَيْنِ فَسَمِعَتْ الْأَنْصَارُ بِقُدُومِ أَبِي عُبَيْدَةَ، فَوَافَوْا صَلَاةَ الْفَجْرِ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَلَمَّا انْصَرَفَ تَعَرَّضُوا لَهُ , فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ رَآهُمْ، ثُمَّ قَالَ:" أَظُنُّكُمْ سَمِعْتُمْ أَنَّ أَبَا عُبَيْدَةَ قَدِمَ بِشَيْءٍ"، قَالُوا: أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" فَأَبْشِرُوا وَأَمِّلُوا مَا يَسُرُّكُمْ , فَوَاللَّهِ مَا الْفَقْرَ أَخْشَى عَلَيْكُمْ وَلَكِنِّي أَخْشَى أَنْ تُبْسَطَ عَلَيْكُمُ الدُّنْيَا كَمَا بُسِطَتْ عَلَى مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ , فَتَنَافَسُوهَا كَمَا تَنَافَسُوهَا وَتُهْلِكَكُمْ كَمَا أَهْلَكَتْهُمْ".
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک مروزی نے خبر دی، کہا ہم کو معمر اور یونس دونوں نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں عروہ بن زبیر نے خبر دی، انہیں مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ عمرو بن عوف رضی اللہ عنہ جو بنی عامر بن لوی کے حلیف تھے اور بدر کی لڑائی میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک تھے۔ (نے بیان کیا کہ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کو بحرین، وہاں کا جزیہ لانے کے لیے بھیجا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بحرین والوں سے صلح کی تھی اور ان پر علاء بن حضرمی رضی اللہ عنہ کو امیر بنایا تھا، پھر ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ بحرین سے مال ایک لاکھ درہم لے کر آئے۔ جب انصار کو ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کے آنے کی خبر ہوئی تو انہوں نے فجر کی نماز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے فارغ ہوئے تو تمام انصار آپ کے سامنے آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں دیکھ کر مسکرائے اور فرمایا: میرا خیال ہے کہ تمہیں یہ اطلاع مل گئی ہے کہ ابوعبیدہ مال لے کر آئے ہیں۔ انہوں نے عرض کیا: جی ہاں، یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر تمہیں خوشخبری ہو اور جس سے تمہیں خوشی ہو گی اس کی امید رکھو۔ اللہ کی قسم! مجھے تمہارے متعلق محتاجی سے ڈر نہیں لگتا، مجھے تو اس کا خوف ہے کہ دنیا تم پر بھی اسی طرح کشادہ کر دی جائے گی جس طرح تم سے پہلوں پر کشادہ کی گئی تھی، پھر پہلوں کی طرح اس کے لیے تم آپس میں رشک کرو گے اور جس طرح وہ ہلاک ہو گئے تھے تمہیں بھی یہ چیز ہلاک کر کے رہے گی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4015]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 4016
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا كَانَ يَقْتُلُ الْحَيَّاتِ كُلَّهَا.
ہم سے ابوالنعمان محمد بن فضل نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر بن حازم نے بیان کیا، ان سے نافع نے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ہر طرح کے سانپ کو مار ڈالا کرتے تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4016]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 4017
حَتَّى حَدَّثَهُ أَبُو لُبَابَةَ الْبَدْرِيُّ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ قَتْلِ جِنَّانِ الْبُيُوتِ , فَأَمْسَكَ عَنْهَا".
‏‏‏‏ لیکن جب ابولبابہ بشیر بن عبدالمنذر رضی اللہ عنہ نے جو بدر کی لڑائی میں شریک تھے، ان سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے گھر میں نکلنے والے سانپ کے مارنے سے منع فرمایا تھا تو انہوں نے بھی اسے مارنا چھوڑ دیا تھا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4017]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 4018
حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، أَنَّ رِجَالًا مِنْ الْأَنْصَارِ اسْتَأْذَنُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: ائْذَنْ لَنَا فَلْنَتْرُكْ لِابْنِ أُخْتِنَا عَبَّاسٍ فِدَاءَهُ، قَالَ:" وَاللَّهِ لَا تَذَرُونَ مِنْهُ دِرْهَمًا".
مجھ سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن فلیح نے بیان کیا، ان سے موسیٰ بن عقبہ نے کہ ہم سے ابن شہاب نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ انصار کے چند لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت چاہی اور عرض کیا کہ آپ ہمیں اجازت عطا فرمائیں تو ہم اپنے بھانجے عباس رضی اللہ عنہ کا فدیہ معاف کر دیں لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کی قسم! ان کے فدیہ سے ایک درہم بھی نہ چھوڑنا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4018]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 4019
حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَدِيٍّ، عَنْ الْمِقْدَادِ بْنِ الْأَسْوَدِ. ح وحَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَمِّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءُ بْنُ يَزِيدَ اللَّيْثِيُّ , ثُمَّ الْجُنْدَعِيُّ، أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَدِيِّ بْنِ الْخِيَارِ أَخْبَرَهُ , أَنَّ الْمِقْدَادَ بْنَ عَمْرٍو الْكِنْدِيَّ، وَكَانَ حَلِيفًا لِبَنِي زُهْرَةَ وَكَانَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَهُ , أَنَّهُ قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَرَأَيْتَ إِنْ لَقِيتُ رَجُلًا مِنَ الْكُفَّارِ فَاقْتَتَلْنَا , فَضَرَبَ إِحْدَى يَدَيَّ بِالسَّيْفِ فَقَطَعَهَا، ثُمَّ لَاذَ مِنِّي بِشَجَرَةٍ، فَقَالَ: أَسْلَمْتُ لِلَّهِ , أَأَقْتُلُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ بَعْدَ أَنْ قَالَهَا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَقْتُلْهُ"، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ قَطَعَ إِحْدَى يَدَيَّ، ثُمَّ قَالَ ذَلِكَ بَعْدَ مَا قَطَعَهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَقْتُلْهُ فَإِنْ قَتَلْتَهُ فَإِنَّهُ بِمَنْزِلَتِكَ قَبْلَ أَنْ تَقْتُلَهُ وَإِنَّكَ بِمَنْزِلَتِهِ قَبْلَ أَنْ يَقُولَ كَلِمَتَهُ الَّتِي قَالَ".
ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن جریج نے، ان سے زہری نے، ان سے عطاء بن یزید لیثی نے، ان سے عبیداللہ بن عدی نے اور ان سے مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ نے۔ (دوسری سند) امام بخاری نے کہا اور مجھ سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، کہا ہم سے یعقوب بن ابراہیم بن سعد نے، ان سے ابن شہاب کے بھتیجے (محمد بن عبداللہ) نے، اپنے چچا (محمد بن مسلم بن شہاب) سے بیان کیا، انہیں عطاء بن یزید لیثی ثم الجندعی نے خبر دی، انہیں عبیداللہ بن عدی بن خیار نے خبر دی اور انہیں مقداد بن عمرو کندی رضی اللہ عنہ نے، وہ بنی زہرہ کے حلیف تھے اور بدر کی لڑائی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ انہوں نے خبر دی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ اگر کسی موقع پر میری کسی کافر سے ٹکر ہو جائے اور ہم دونوں ایک دوسرے کو قتل کرنے کی کوشش میں لگ جائیں اور وہ میرے ایک ہاتھ پر تلوار مار کر اسے کاٹ ڈالے، پھر وہ مجھ سے بھاگ کر ایک درخت کی پناہ لے کر کہنے لگے میں اللہ پر ایمان لے آیا۔ تو کیا یا رسول اللہ! اس کے اس اقرار کے بعد پھر بھی میں اسے قتل کر دوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر تم اسے قتل نہ کرنا۔ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! وہ پہلے میرا ایک ہاتھ بھی کاٹ چکا ہے؟ اور یہ اقرار میرے ہاتھ کاٹنے کے بعد کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر بھی یہی فرمایا کہ اسے قتل نہ کرنا، کیونکہ اگر تو نے اسے قتل کر ڈالا تو اسے قتل کرنے سے پہلے جو تمہارا مقام تھا اب اس کا وہ مقام ہو گا اور تمہارا مقام وہ ہو گا جو اس کا مقام اس وقت تھا جب اس نے اس کلمہ کا اقرار نہیں کیا تھا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4019]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 4020
حَدَّثَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ، حَدَّثَنَا أَنَسٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ بَدْرٍ:" مَنْ يَنْظُرُ مَا صَنَعَ أَبُو جَهْلٍ؟" فَانْطَلَقَ ابْنُ مَسْعُودٍ فَوَجَدَهُ قَدْ ضَرَبَهُ ابْنَا عَفْرَاءَ حَتَّى بَرَدَ، فَقَالَ: آنْتَ أَبَا جَهْلٍ؟ قَالَ ابْنُ عُلَيَّةَ: قَالَ سُلَيْمَانُ: هَكَذَا قَالَهَا أَنَسٌ، قَالَ: أَنْتَ أَبَا جَهْلٍ؟ قَالَ: وَهَلْ فَوْقَ رَجُلٍ قَتَلْتُمُوهُ، قَالَ سُلَيْمَانُ: أَوْ قَالَ: قَتَلَهُ قَوْمُهُ، قَالَ: وَقَالَ أَبُو مِجْلَزٍ: قَالَ أَبُو جَهْلٍ: فَلَوْ غَيْرُ أَكَّارٍ قَتَلَنِي.
مجھ سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن علیہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان تیمی نے بیان کیا، کہا ہم سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کی لڑائی کے دن فرمایا کون دیکھ کر آئے گا کہ ابوجہل کے ساتھ کیا ہوا؟ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اس کے لیے روانہ ہوئے اور دیکھا کہ عفراء کے دونوں بیٹوں نے اسے قتل کر دیا ہے اور اس کی لاش ٹھنڈی ہونے والی ہے۔ انہوں نے پوچھا، ابوجہل تم ہی ہو؟ ابن علیہ نے بیان کیا کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے پوچھا تھا کہ تو ابوجہل ہے؟ اس پر اس نے کہا، کیا اس سے بھی بڑا کوئی ہو گا جسے تم نے آج قتل کر دیا ہے؟ سلیمان نے بیان کیا، کہا کہ یا اس نے یوں کہا، جسے اس کی قوم نے قتل کر دیا ہے؟ (کیا اس سے بھی بڑا کوئی ہو گا) کہا کہ ابومجلز نے بیان کیا کہ ابوجہل نے کہا، کاش! ایک کسان کے سوا مجھے کسی اور نے مارا ہوتا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4020]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 4021
حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ، عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ: لَمَّا تُوُفِّيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ لِأَبِي بَكْرٍ:" انْطَلِقْ بِنَا إِلَى إِخْوَانِنَا مِنْ الْأَنْصَارِ , فَلَقِينَا مِنْهُمْ رَجُلَانِ صَالِحَانِ شَهِدَا بَدْرًا , فَحَدَّثْتُ بِهِ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ، فَقَالَ: هُمَا عُوَيْمُ بْنُ سَاعِدَةَ , وَمَعْنُ بْنُ عَدِيٍّ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا، کہا ہم سے معمر نے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے عمر رضی اللہ عنہ سے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی تو میں نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہا آپ ہمیں ساتھ لے کر ہمارے انصاری بھائیوں کے یہاں چلیں۔ پھر ہماری ملاقات دو نیک ترین انصاری صحابیوں سے ہوئی جنہوں نے بدر کی لڑائی میں شرکت کی تھی۔ عبیداللہ نے کہا، پھر میں نے اس حدیث کا تذکرہ عروہ بن زبیر سے کیا تو انہوں نے بتایا کہ وہ دونوں صحابی عویم بن ساعدہ اور معن بن عدی رضی اللہ عنہما تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4021]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 4022
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، سَمِعَ مُحَمَّدَ بْنَ فُضَيْلٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ قَيْسٍ:" كَانَ عَطَاءُ الْبَدْرِيِّينَ خَمْسَةَ آلَافٍ , خَمْسَةَ آلَافٍ، وَقَالَ عُمَرُ:" لَأُفَضِّلَنَّهُمْ عَلَى مَنْ بَعْدَهُمْ".
ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے محمد بن فضیل سے سنا، انہوں نے اسماعیل ابن ابی خالد سے، انہوں نے قیس بن ابی حازم سے کہ بدری صحابہ کا (سالانہ) وظیفہ پانچ پانچ ہزار تھا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں انہیں (بدری صحابہ کو) ان صحابیوں پر فضیلت دوں گا جو ان کے بعد ایمان لائے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4022]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 4023
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الْمَغْرِبِ بِالطُّورِ , وَذَلِكَ أَوَّلَ مَا وَقَرَ الْإِيمَانُ فِي قَلْبِي".
مجھ سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں محمد بن جبیر نے، ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے میں نے سنا، آپ مغرب کی نماز میں سورۃ والطور کی تلاوت کر رہے تھے، یہ پہلا موقع تھا جب میرے دل میں ایمان نے قرار پکڑا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4023]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: Q4024
وَعَنْ الزهري , عن مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ فِي أُسَارَى بَدْرٍ:" لَوْ كَانَ الْمُطْعِمُ بْنُ عَدِيٍّ حَيًّا، ثُمَّ كَلَّمَنِي فِي هَؤُلَاءِ النَّتْنَى لَتَرَكْتُهُمْ لَهُ".
اور اسی سند سے مروی ہے، ان سے محمد بن جبیر بن مطعم نے اور ان سے ان کے والد (جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ) نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کے قیدیوں کے متعلق فرمایا تھا اگر مطعم بن عدی رضی اللہ عنہ زندہ ہوتے اور ان پلید قیدیوں کے لیے سفارش کرتے تو میں انہیں ان کے کہنے سے چھوڑ دیتا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: Q4024]
حدیث نمبر: 4024
وَقَالَ اللَّيْثُ: عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ: وَقَعَتِ الْفِتْنَةُ الْأُولَى يَعْنِي مَقْتَلَ عُثْمَانَ فَلَمْ تُبْقِ مِنْ أَصْحَابِ بَدْرٍ أَحَدًا، ثُمَّ وَقَعَتِ الْفِتْنَةُ الثَّانِيَةُ يَعْنِي الْحَرَّةَ، فَلَمْ تُبْقِ مِنْ أَصْحَابِ الْحُدَيْبِيَةِ أَحَدًا، ثُمَّ وَقَعَتِ الثَّالِثَةُ فَلَمْ تَرْتَفِعْ وَلِلنَّاسِ طَبَاخٌ.
اور لیث نے یحییٰ بن سعید انصاری سے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے سعید بن مسیب نے بیان کیا کہ پہلا فساد جب برپا ہوا یعنی عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کا تو اس نے اصحاب بدر میں سے کسی کو باقی نہیں چھوڑا۔ پھر جب دوسرا فساد برپا ہوا یعنی حرہ کا، تو اس نے اصحاب حدیبیہ میں سے کسی کو باقی نہیں چھوڑا۔ پھر تیسرا فساد برپا ہوا تو وہ اس وقت تک نہیں گیا جب تک لوگوں میں کچھ بھی خوبی یا عقل باقی تھی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4024]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 4025
حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ النُّمَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ، قَالَ: سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ , وَسَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ , وَعَلْقَمَةَ بْنَ وَقَّاصٍ , وَعُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ حَدِيثِ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , كُلٌّ حَدَّثَنِي طَائِفَةً مِنَ الْحَدِيثِ، قَالَتْ:" فَأَقْبَلْتُ أَنَا وَأُمُّ مِسْطَحٍ فَعَثَرَتْ أُمُّ مِسْطَحٍ فِي مِرْطِهَا، فَقَالَتْ: تَعِسَ مِسْطَحٌ، فَقُلْتُ: بِئْسَ مَا قُلْتِ , تَسُبِّينَ رَجُلًا شَهِدَ بَدْرًا , فَذَكَرَ حَدِيثَ الْإِفْكِ".
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبداللہ بن عمر نمیری نے بیان کیا، کہا ہم سے یونس بن یزید نے بیان کیا، کہا کہ میں نے زہری سے سنا، کہا کہ میں نے عروہ بن زبیر، سعید بن مسیب، علقمہ بن وقاص اور عبیداللہ بن عبداللہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی تہمت کے متعلق سنا۔ ان میں سے ہر ایک نے مجھ سے اس واقعہ کا کوئی حصہ بیان کیا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا تھا کہ میں اور ام مسطح باہر قضائے حاجت کو جا رہے تھے کہ ام مسطح رضی اللہ عنہا اپنی چادر میں الجھ کر پھسل پڑیں۔ اس پر ان کی زبان سے نکلا، مسطح کا برا ہو۔ میں نے کہا، آپ نے اچھی بات نہیں کہی۔ ایک ایسے شخص کو آپ برا کہتی ہیں جو بدر میں شریک ہو چکا ہے۔ پھر انہوں نے تہمت کا واقعہ بیان کیا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4025]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 4026
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحِ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ:" هَذِهِ مَغَازِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" , فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُلْقِيهِمْ:" هَلْ وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَكُمْ رَبُّكُمْ حَقًّا"، قَالَ: مُوسَى، قَالَ نَافِعٌ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: قَالَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِهِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ تُنَادِي نَاسًا أَمْوَاتًا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا أَنْتُمْ بِأَسْمَعَ لِمَا قُلْتُ مِنْهُمْ"، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ:" فَجَمِيعُ مَنْ شَهِدَ بَدْرًا مِنْ قُرَيْشٍ مِمَّنْ ضُرِبَ لَهُ بِسَهْمِهِ أَحَدٌ وَثَمَانُونَ رَجُلًا , وَكَانَ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، يَقُولُ: قَالَ الزُّبَيْرُ: قُسِمَتْ سُهْمَانُهُمْ فَكَانُوا مِائَةً وَاللَّهُ أَعْلَمُ".
ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن فلیح بن سلیمان نے بیان کیا، ان سے موسیٰ بن عقبہ نے اور ان سے ابن شہاب نے بیان کیا۔ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غزوات کا بیان تھا۔ پھر انہوں نے بیان کیا کہ جب (بدر کے) کفار مقتولین کنویں میں ڈالے جانے لگے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم نے اس چیز کو پا لیا جس کا تم سے تمہارے رب نے وعدہ کیا تھا؟ موسیٰ نے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چند صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ ایسے لوگوں کو آواز دے رہے ہیں جو مر چکے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو کچھ میں نے ان سے کہا ہے اسے خود تم نے بھی ان سے زیادہ بہتر طریقہ پر نہیں سنا ہو گا۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے کہا کہ قریش (صحابہ) کے جتنے لوگ بدر میں شریک ہوئے تھے اور جن کا حصہ بھی (اس غنیمت میں) لگا تھا، ان کی تعداد اکیاسی تھی۔ عروہ بن زبیر بیان کرتے تھے کہ زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا، میں نے (ان مہاجرین کے حصے) تقسیم کئے تھے اور ان کی تعداد سو تھی اور زیادہ بہتر علم اللہ کو ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4026]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 4027
حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ الزُّبَيْرِ، قَالَ:" ضُرِبَتْ يَوْمَ بَدْرٍ لِلْمُهَاجِرِينَ بِمِائَةِ سَهْمٍ".
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہ ہم کو ہشام نے خبر دی، انہیں معمر نے، انہیں ہشام بن عروہ نے، انہیں ان کے والد نے اور ان سے زبیر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ بدر کے دن مہاجرین کے سو حصے لگائے گئے تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4027]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة