1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي
کتاب: غزوات کے بیان میں
12. بَابٌ:
12. باب:۔۔۔
حدیث نمبر: 3996
حَدَّثَنِي خَلِيفَةُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" مَاتَ أَبُو زَيْدٍ وَلَمْ يَتْرُكْ عَقِبًا وَكَانَ بَدْرِيًّا".
مجھ سے خلیفہ نے بیان کیا، ہم سے عبداللہ انصاری نے بیان کیا، ان سے سعید نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ابوزید رضی اللہ عنہ وفات پا گئے اور انہوں نے کوئی اولاد نہیں چھوڑی، وہ بدر کی لڑائی میں شریک ہوئے تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 3996]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3996 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3996  
حدیث حاشیہ:
ابو زید کا نام قیس بن سکن ہے۔
انصاری اور خزرجی ہیں۔
جن صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں قرآن جمع کیا تھا ان میں وہ بھی تھے۔
حضرت انس ؓ کے چچا ہیں۔
ان کی کنیت نام پر غالب ہے۔
لاولد فوت ہوئے تھے۔
ایک روایت کے مطابق انس ؓ کہتے ہیں کہ ہم ان کیا جائیداد کے وارث بنے تھے۔
(صحیح البخاري، فضائل القرآن، حدیث: 5004)
انھوں نے غزوہ بدر میں شرکت کی تھی اس وجہ سے امام بخاری ؒ نے اس حدیث کو بیان کیا ہے۔
(فتح الباري: 392/7)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3996