21. باب مَا جَاءَ فِي صَلاَةِ الْوُسْطَى أَنَّهَا الْعَصْرُ وَقَدْ قِيلَ إِنَّهَا الظُّهْرُ
21. باب: صلاۃ وسطیٰ ہی صلاۃ عصر ہے، ایک قول یہ بھی ہے کہ وہ صلاۃ ظہر ہے۔
Chapter: : What Has Been Related About "Salatul-Wusta" [And It Has Been Said That It Is Zuhr]
سمرہ بن جندب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا:
” «صلاة وسطیٰ» عصر کی صلاۃ ہے
“ ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- «صلاة وسطیٰ» کے سلسلہ میں سمرہ کی حدیث حسن ہے،
۲- اس باب میں علی، عبداللہ بن مسعود، زید بن ثابت، عائشہ، حفصہ، ابوہریرہ اور ابوہاشم بن عقبہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں کہ علی بن عبداللہ
(ابن المدینی) کا کہنا ہے: حسن بصری کی حدیث جسے انہوں نے سمرہ بن جندب سے روایت کیا ہے، صحیح حدیث ہے، جسے انہوں نے سمرۃ سے سنا ہے،
۴- صحابہ کرام اور ان کے علاوہ دیگر لوگوں میں سے اکثر اہل علم کا یہی قول ہے، زید بن ثابت اور عائشہ رضی الله عنہا کا کہنا ہے کہ
«صلاة وسطیٰ» ظہر کی صلاۃ ہے، ابن عباس اور ابن عمر رضی الله عنہم کہتے ہیں کہ
«صلاة وسطیٰ» صبح کی صلاۃ
(یعنی فجر) ہے
۲؎،
۵- وہ حبیب بن شہید کہتے ہیں کہ مجھ سے محمد بن سیرین نے کہا کہ تم حسن بصری سے پوچھو کہ انہوں نے عقیقہ کی حدیث کس سے سنی ہے؟ تو میں نے ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ میں نے اسے سمرہ بن جندب سے سنا ہے،
۶- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں کہ علی ابن المدینی نے کہا ہے کہ سمرہ رضی الله عنہ سے حسن کا سماع صحیح ہے اور انہوں نے اسی حدیث سے دلیل پکڑی ہے۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 182
اردو حاشہ:
1؎:
صلاۃ, وسطیٰ سے کون سی نماز مراد ہے اس بارے میں مختلف حدیثیں وارد ہیں صحیح قول یہی ہے کہ اس سے مراد صلاۃِ عصر ہے یہی اکثرصحابہ اور تابعین کا مذہب ہے،
امام ابو حنیفہ،
امام احمد بھی اسی طرف گئے ہیں۔
2؎:
امام مالک اور امام شافعی کا مشہور مذہب یہی ہے۔
نوٹ:
(سابقہ حدیث سے تقویت پا کر یہ صحیح لغیرہ ہے،
حسن بصری کے سمرہ رضی اللہ عنہ سے سماع میں اختلاف ہے،
نیز قتادہ اور حسن بصری مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 182