سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
The Book on Marriage
4. باب مَا جَاءَ أَنَّ الْمَرْأَةَ تُنْكَحُ عَلَى ثَلاَثِ خِصَالٍ
4. باب: عورت سے عام طور پر تین باتوں کے سبب نکاح کیا جاتا ہے۔
Chapter: What Has Been Related About: One Who Is Married For Three Things
حدیث نمبر: 1086
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن محمد بن موسى، اخبرنا إسحاق بن يوسف الازرق، اخبرنا عبد الملك بن ابي سليمان، عن عطاء، عن جابر، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إن المراة تنكح على دينها، ومالها، وجمالها، فعليك بذات الدين تربت يداك ". قال: وفي الباب، عن عوف بن مالك، وعائشة، وعبد الله بن عمرو، وابي سعيد. قال ابو عيسى: حديث جابر حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَى، أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ يُوسُفَ الْأَزْرَقُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ الْمَرْأَةَ تُنْكَحُ عَلَى دِينِهَا، وَمَالِهَا، وَجَمَالِهَا، فَعَلَيْكَ بِذَاتِ الدِّينِ تَرِبَتْ يَدَاكَ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ، وَعَائِشَةَ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَأَبِي سَعِيدٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ جَابِرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت سے نکاح اس کی دین داری، اس کے مال اور اس کی خوبصورتی کی وجہ سے کیا جاتا ہے ۱؎ لیکن تو دیندار (عورت) سے نکاح کو لازم پکڑ لو ۲؎ تمہارے دونوں ہاتھ خاک آلود ہوں ۳؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- جابر کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عوف بن مالک، ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا، عبداللہ بن عمرو، اور ابو سعید خدری رضی الله عنہم سے احادیث آئی ہیں۔

وضاحت:
۱؎: بخاری و مسلم کی روایت میں چار چیزوں کا ذکر ہے، چوتھی چیز اس کا حسب نسب اور خاندانی شرافت ہے۔
۲؎: یہ حکم اس لیے دیا گیا ہے کہ دیندار عورت ہی صحیح معنوں میں نیک چلن، شوہر کی اطاعت گزار اور وفادار ہوتی ہے جس سے انسان کی معاشرتی زندگی میں خوش گواری آتی ہے اور اس کی گود میں جو نسل پروان چڑھتی وہ بھی صالح اور دیندار ہوتی ہے، اس کے برعکس باقی تین قسم کی عورتیں عموماً انسان کے لیے زحمت اور اولاد کے لیے بھی بگاڑ کا باعث ہوتی ہیں۔
۳؎: یہاں بد دعا مراد نہیں بلکہ شادی کے لیے جدوجہد اور سعی و کوشش پر ابھارنا مقصود ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، وانظر: سنن الدارمی/النکاح 4 (2217) (تحفة الأشراف: 2444) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح مسلم/الرضاع 15 (715/54)، سنن النسائی/النکاح 10 (3228)، مسند احمد (3/302) بتغیر یسیر فی السیاق۔»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1858)

   صحيح مسلم3636جابر بن عبد اللهالمرأة تنكح على دينها مالها جمالها عليك بذات الدين تربت يداك
   جامع الترمذي1086جابر بن عبد اللهالمرأة تنكح على دينها مالها جمالها عليك بذات الدين تربت يداك

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1086 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1086  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
بخاری ومسلم کی روایت میں چارچیزوں کاذکرہے،
چوتھی چیز اس کا حسب نسب اورخاندانی شرافت ہے۔

2؎:
یہ حکم اس لیے دیاگیا ہے کہ دین دارعورت ہی صحیح معنوں میں نیک چلن،
شوہرکی اطاعت گزاراوروفادارہوتی ہے جس سے انسان کی معاشرتی زندگی میں خوش گواری آتی ہے اور اس کی گودمیں جونسل پروان چڑھتی وہ بھی صالح اور دیندارہوتی ہے،
اس کے برعکس باقی تین قسم کی عورتیں عموماً انسان کے لیے زحمت اوراولادکے لیے بھی بگا ڑکاباعث ہوتی ہیں۔

3؎:
یہاں بد دعا مراد نہیں بلکہ شادی کے لیے جدوجہد اور سعی وکوشش پر ابھارنا مقصودہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1086   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.