(مرفوع) حدثنا محمد بن عمرو السواق البلخي، حدثنا حاتم بن إسماعيل، عن عبد الله بن مسلم بن هرمز، عن محمد، وسعيد ابني عبيد، عن ابي حاتم المزني، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا جاءكم من ترضون دينه وخلقه فانكحوه، إلا تفعلوا تكن فتنة في الارض وفساد ". قالوا: يا رسول الله وإن كان فيه، قال: " إذا جاءكم من ترضون دينه وخلقه فانكحوه " ثلاث مرات. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، وابو حاتم المزني له صحبة، ولا نعرف له عن النبي صلى الله عليه وسلم غير هذا الحديث.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو السَّوَّاقُ الْبَلْخِيُّ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُسْلِمِ بْنِ هُرْمُزَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، وَسَعِيدٍ ابني عبيد، عَنْ أَبِي حَاتِمٍ الْمُزَنِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا جَاءَكُمْ مَنْ تَرْضَوْنَ دِينَهُ وَخُلُقَهُ فَأَنْكِحُوهُ، إِلَّا تَفْعَلُوا تَكُنْ فِتْنَةٌ فِي الْأَرْضِ وَفَسَادٌ ". قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَإِنْ كَانَ فِيهِ، قَالَ: " إِذَا جَاءَكُمْ مَنْ تَرْضَوْنَ دِينَهُ وَخُلُقَهُ فَأَنْكِحُوهُ " ثَلَاثَ مَرَّاتٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَأَبُو حَاتِمٍ الْمُزَنِيُّ لَهُ صُحْبَةٌ، وَلَا نَعْرِفُ لَهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرَ هَذَا الْحَدِيثِ.
ابوحاتم مزنی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے پاس جب کوئی ایسا شخص (نکاح کا پیغام لے کر) آئے، جس کی دین داری اور اخلاق سے تم مطمئن ہو تو اس سے نکاح کر دو۔ اگر ایسا نہیں کرو گے تو زمین میں فتنہ اور فساد برپا ہو گا ۱؎ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اگر اس میں کچھ ہو؟ آپ نے تین بار یہی فرمایا: ”جب تمہارے پاس کوئی ایسا شخص آئے جس کی دین داری اور اخلاق سے تم مطمئن ہو تو اس سے نکاح کر دو ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- ابوحاتم مزنی کو شرف صحبت حاصل ہے، ہم اس کے علاوہ ان کی کوئی حدیث نہیں جانتے جو انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہو۔
وضاحت: ۱؎: مطلب یہ ہے کہ اگر تم صرف مال یا جاہ والے شخص ہی سے شادی کرو گے تو بہت سے مرد بغیر بیوی کے اور بہت سی عورتیں بغیر شوہر کے رہ جائیں گی جس سے زنا اور حرام کاری عام ہو گی اور ولی کو عار و ندامت کا سامنا کرنا ہو گا جو فتنہ و فساد کے بھڑکنے کا باعث ہو گا۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ المراسل (حسن) (شواہد کی بنا پر یہ حدیث حسن ہے، ورنہ اس کے رواة ”محمد“ اور ”سعید“ دونوں مجہول ہیں، دیکھئے: اوپر کی حدیث ابی ہریرہ)»
قال الشيخ الألباني: حسن بما قبله (1084)
قال الشيخ زبير على زئي: (1085) إسناده ضعيف عبدالله بن مسلم بن ھرمز: ضعيف (تق:3616) وقال العراقي: ضعفه الجمھور (تخريج الا حياء 251/1)
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1085
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: مطلب یہ ہے کہ اگرتم صرف مال یا جاہ والے شخص ہی سے شادی کروگے تو بہت سے مرد بغیربیوی کے اوربہت سی عورتیں بغیرشوہر کے رہ جائیں گی جس سے زنااورحرام کاری عام ہوگی اور ولی کو عاروندامت کا سامناکرنا ہوگاجوفتنہ وفسادکے بھڑکنے کا باعث ہوگا۔
نوٹ: (شواہد کی بناپر یہ حدیث حسن ہے، ورنہ اس کے رواۃ ”محمد“اور ”سعید“ دونوں مجہول ہیں، دیکھئے: اوپر کی حدیث ابی ہریرہ)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1085