سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
The Book on Marriage
5. باب مَا جَاءَ فِي النَّظَرِ إِلَى الْمَخْطُوبَةِ
5. باب: جس عورت کو شادی کا پیغام دیا جائے، اسے دیکھ لینے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Looking at The Proposed Woman
حدیث نمبر: 1087
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا ابن ابي زائدة، قال: حدثني عاصم بن سليمان هو: الاحول، عن بكر بن عبد الله المزني، عن المغيرة بن شعبة، انه خطب امراة، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " انظر إليها فإنه احرى ان يؤدم بينكما ". وفي الباب: عن محمد بن مسلمة، وجابر، وابي حميد، وانس، وابي هريرة، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن، وقد ذهب بعض اهل العلم إلى هذا الحديث، وقالوا: لا باس ان ينظر إليها ما لم ير منها محرما، وهو قول: احمد، وإسحاق، ومعنى قوله احرى: ان يؤدم بينكما، قال: احرى ان تدوم المودة بينكما.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَاصِمُ بْنُ سُلَيْمَانَ هُوَ: الْأَحْوَلُ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيِّ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، أَنَّهُ خَطَبَ امْرَأَةً، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " انْظُرْ إِلَيْهَا فَإِنَّهُ أَحْرَى أَنْ يُؤْدَمَ بَيْنَكُمَا ". وَفِي الْبَاب: عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَةَ، وَجَابِرٍ، وَأَبِي حُمَيْدٍ، وَأَنَسٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدْ ذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِلَى هَذَا الْحَدِيثِ، وَقَالُوا: لَا بَأْسَ أَنْ يَنْظُرَ إِلَيْهَا مَا لَمْ يَرَ مِنْهَا مُحَرَّمًا، وَهُوَ قَوْلُ: أَحْمَدَ، وَإِسْحَاق، وَمَعْنَى قَوْلِهِ أَحْرَى: أَنْ يُؤْدَمَ بَيْنَكُمَا، قَالَ: أَحْرَى أَنْ تَدُومَ الْمَوَدَّةُ بَيْنَكُمَا.
مغیرہ بن شعبہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے ایک عورت کے پاس نکاح کا پیغام بھیجا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اسے دیکھ لو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- اس باب میں محمد بن مسلمہ، جابر، ابوحمید اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- بعض اہل علم اسی حدیث کی طرف گئے ہیں، وہ کہتے ہیں: اسے دیکھنے میں کوئی حرج نہیں جب وہ اس کی کوئی ایسی چیز نہ دیکھے جس کا دیکھنا حرام ہے۔ یہی احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے،
۴- اور «أحرى أن يؤدم بينكما» کے معنی یہ ہیں کہ یہ تم دونوں کے درمیان محبت پیدا کرنے کے لیے زیادہ موزوں ہے۔

وضاحت:
۱؎: جمہور کے نزدیک یہ حکم مستحب ہے واجب نہیں، اگر کوئی کسی قابل اعتماد رشتہ دار عورت کو بھیج کر عورت کے رنگ و روپ اور عادات وخصائل کا پتہ لگا لے تو یہ بھی ٹھیک ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام سلیم رضی الله عنہا کو بھیج کر ایک عورت کے متعلق معلومات حاصل کی تھی۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/النکاح 17 (2237)، سنن ابن ماجہ/النکاح 9 (1866)، (بزیادة في السیاق) (تحفة الأشراف: 11489)، مسند احمد (4/245، 246)، سنن الدارمی/النکاح 5 (2218) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1865)

   جامع الترمذي1087مغيرة بن شعبةانظر إليها فإنه أحرى أن يؤدم بينكما
   سنن ابن ماجه1866مغيرة بن شعبةانظر إليها فإنه أجدر أن يؤدم بينكما
   سنن النسائى الصغرى3237مغيرة بن شعبةانظر إليها فإنه أجدر أن يؤدم بينكما

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1087 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1087  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
جمہورکے نزدیک یہ حکم مستحب ہے واجب نہیں،
اگرکوئی کسی قابل اعتماد رشتہ دارعورت کو بھیج کر عورت کے رنگ وروپ اور عادات وخصائل کا پتہ لگا لے تو یہ بھی ٹھیک ہے جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے ام سلیم رضی اللہ عنہا کو بھیج کر ایک عورت کے متعلق معلومات حاصل کی تھی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1087   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1866  
´جس عورت سے شادی کرنی ہو اس کو دیکھنے کا بیان۔`
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور میں نے آپ سے ذکر کیا کہ میں ایک عورت کو پیغام دے رہا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جاؤ اسے دیکھ لو، اس سے تم دونوں میں محبت زیادہ ہونے کی امید ہے، چنانچہ میں ایک انصاری عورت کے پاس آیا، اور اس کے ماں باپ کے ذریعہ سے اسے پیغام دیا، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان سنایا، لیکن ایسا معلوم ہوا کہ ان کو یہ بات پسند نہیں آئی، اس عورت نے پردہ سے یہ بات سنی تو کہا: اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھنے کا حکم دیا ہے، تو تم دیکھ ل۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1866]
اردو حاشہ:
فوائدومسائل:

(1)
والدین نے حدیث نبوی کو ناپسند نہیں کیا بلکہ انہیں یہ بات پسند نہ آئی کہ ایک اجنبی مرد ان کی جوان بچی پر نگاہ ڈالے۔

(2)
کنواری جوان بچی کو پردے کا اہتمام کرنا چاہیے۔

(3)
لڑکے کو چاہیے کہ صرف اسی لڑکی کو دیکھے جس سے وہ واقعی نکاح کرنے کا خواہش مند ہو۔
اس بہانے سے لوگوں کی بچیوں کو دیکھتے پھرنا بہت بری بات ہے۔
اللہ تعالیٰ دلوں کےخیالات سے باخبر ہے، اس سے کسی کی خیانت پوشیدہ نہیں۔

(4)
صحابہ اور صحابیات کے دل میں حدیث نبوی کا احترام بہت زیادہ تھا چنانچہ لڑکی کو جب نبی ﷺ کا ارشاد بتایا گیا تو وہ فورا راضی ہو گئی، حالانکہ طبعی طور پر یہ چیز اس کے لیے ناپسندیدہ تھی۔

(5)
اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ صحابہ کرام کے ذہنوں میں فرمان رسول کی کتنی زیادہ اہمیت تھی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1866   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.