رفاعہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ اچانک کچھ لوگ صبح کے وقت خرید و فروخت کرتے نظر آئے، آپ نے ان کو پکارا: ”اے تاجروں کی جماعت!“ جب ان لوگوں نے اپنی نگاہیں اونچی اور گردنیں لمبی کر لیں ۱؎ تو آپ نے فرمایا: ”تاجر قیامت کے دن اس حال میں اٹھائے جائیں گے کہ وہ فاسق و فاجر ہوں گے، سوائے ان کے جو اللہ سے ڈریں، اور نیکوکار اور سچے ہوں“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: نیک ہونے کا مطلب یہ ہے کہ لوگوں سے اچھا سلوک کرے،مفلس کو مہلت دے، بلکہ اگر ہو سکے تو معاف کر دے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/البیوع 4 (1210)، (تحفة الأشراف: 3607)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/البیوع 7 (2580) (صحیح)» (سند میں اسماعیل بن عبید ضعیف راوی ہے، لیکن اصل حدیث: «إن التجار يبعثون يوم القيامة فجارا» صحیح ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1458)
It was narrated from Isma'il bin 'Ubaid bin Rifa'ah, from his father, that his grandfather Rifa'ah said:
"We went out with the Messenger of Allah (ﷺ) and the people were trading early in the morning. He called them: 'O merchants!' and when they looked up and craned their necks, he said : 'The merchants will be raised on the Day of Resurrection as immoral people, apart from those who fear Allah and act righteously and speak the truth (i.e. those who are honest)."'