جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگو! اللہ سے ڈرو، اور دنیا طلبی میں اعتدال کا راستہ اختیار کرو، اس لیے کہ کوئی اس وقت تک نہیں مرے گا جب تک اپنی روزی پوری نہ کر لے گو اس میں تاخیر ہو، لہٰذا اللہ سے ڈرو، اور روزی کی طلب میں اعتدال کا راستہ اختیار کرو، صرف وہی لو جو حلال ہو، اور جو حرام ہو اسے چھوڑ دو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2880، ومصباح الزجاجة: 759) (صحیح)» (سند میں ولید بن مسلم، ابن جریج اور ابوالزبیر تینوں مدلس راوی ہیں، لیکن حدیث شواہد کی وجہ سے صحیح ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 2607)
It was narrated from Jabir bin 'Abdullah that the Messenger of Allah (ﷺ) said:
"O people, fear Allah and be moderate in seeking a living, for no soul will die until it has received all its provision, even if it is slow in coming. So fear Allah and be moderate in seeking provision; take that which is permissible and leave that which is forbidden. "
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2144
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) حلال روزی کا اہتمام کرنے والا روزی سے محروم نہیں رہتا۔
(2) اللہ پر توکل کرتے ہوئے حرام روزی سے اجنتاب کرنا چاہیے۔
(3) جس طرح دنیوی زندگی کی مدت مقرر ہے، اس میں کمی بیشی نہیں ہوگی، اسی طرح رزق بھی متعین ہے لیکن انسان کو اس کی صحیح یا غلط کوشش کی وجہ سے ثواب یا گناہ حاصل ہو جاتا ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2144