ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھیں، اور بیچ میں زبان سے کوئی غلط بات نہیں نکالی، تو اس کی یہ نماز بارہ سال کی عبادت کے برابر قرار دی جائے گی“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: (1167)، (تحفة الأشراف: 15412) (ضعیف جدا)» (اس کی سند میں عمر بن ابی خثعم الیمانی منکر الحدیث اور ابو عمر حفص بن عمر ضعیف ہے)
It was narrated that Abu Hurairah said:
“The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Whoever prays six Rak’ah after the Maghrib and does not speak evil between them, they will be made equivalent to twelve years’ worship.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف ضعيف جدًا انظر الحديث السابق (1167) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 425
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1374
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: بعض لوگ اس نماز کواوابین کے نام سے پکارتے ہیں۔ صحیح بات یہ ہے کہ صلاۃ اوابین نماز چاشت (ضحیٰ) کا دوسرا نام ہے۔ جیسے کہ ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔ (صَلاَةُ اَوَّابِيْنَ حِيْنَ تَرْمَضُ الْفِصَال) (صحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، باب صلاۃ الأوابین حین ترمض الفصال، حدیث: 748) ”اللہ کی طرف رجوع کرنے والوں کی نماز اسوقت ہوتی ہے۔ جب اونٹ کے بچوں کے پاؤں (ریت کی گرمی سے) جلنے لگیں۔ مذکورہ دونوں روایتیں ضعیف ہیں۔ اس لئے دونوں ناقابل حجت ہیں۔ نماز چاشت کی وضاحت آگے آرہی ہے
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1374
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 435
´مغرب کے بعد نفل نماز اور چھ رکعت پڑھنے کی فضیلت کا بیان۔` ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھیں اور ان کے درمیان کوئی بری بات نہ کی، تو ان کا ثواب بارہ سال کی عبادت کے برابر ہو گا۔“[سنن ترمذي/أبواب السهو/حدیث: 435]
اردو حاشہ: نوٹ: (سند میں عمر بن عبداللہ بن ابی خثعم نہایت ضعیف راوی ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 435