سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: سنتوں کا بیان
Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)
19. باب فِي الْجَهْمِيَّةِ
19. باب: جہمیہ کا بیان۔
Chapter: The Jahmiyyah.
حدیث نمبر: 4728
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن نصر، ومحمد بن يونس النسائي المعنى، قالا: انبانا عبد الله بن يزيد المقرئ، اخبرنا حرملة يعني ابن عمران، حدثني ابو يونس سليم بن جبير مولى ابي هريرة، قال: سمعت ابا هريرة يقرا هذه الآية:" إن الله يامركم ان تؤدوا الامانات إلى اهلها إلى قوله تعالى سميعا بصيرا سورة النساء آية 58، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يضع إبهامه على اذنه، والتي تليها على عينه"، قال ابو هريرة: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرؤها ويضع إصبعيه، قال ابن يونس: قال المقرئ: يعني إن الله سميع بصير: يعني ان لله سمعا وبصرا , قال ابو داود: وهذا رد على الجهمية.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ نَصْرٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يُونُسَ النَّسَائِيُّ المعنى، قَالَا: أنبأنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ، أخبرنا حَرْمَلَةُ يَعْنِي ابْنَ عِمْرَانَ، حَدَّثَنِي أَبُو يُونُسَ سُلَيْمُ بْنُ جُبَيْرٍ مَوْلَى أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقْرَأُ هَذِهِ الْآيَةَ:" إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكُمْ أَنْ تُؤَدُّوا الأَمَانَاتِ إِلَى أَهْلِهَا إِلَى قَوْلِهِ تَعَالَى سَمِيعًا بَصِيرًا سورة النساء آية 58، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضَعُ إِبْهَامَهُ عَلَى أُذُنِهِ، وَالَّتِي تَلِيهَا عَلَى عَيْنِهِ"، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَؤُهَا وَيَضَعُ إِصْبَعَيْهِ، قَالَ ابْنُ يُونُسَ: قَالَ الْمُقْرِئُ: يَعْنِي إِنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ بَصِيرٌ: يَعْنِي أَنَّ لِلَّهِ سَمْعًا وَبَصَرًا , قال أَبُو دَاوُد: وَهَذَا رَدٌّ عَلَى الْجَهْمِيَّةِ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے غلام ابو یونس سلیم بن جبیر کہتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو آیت کریمہ «إن الله يأمركم أن تؤدوا الأمانات إلى أهلها *** إلى قوله تعالى *** سميعا بصيرا» اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ تم امانتوں کو ان کے مالکوں تک پہنچا دو۔۔۔ اللہ سننے اور دیکھنے والا ہے (سورۃ النساء: ۵۸) تک پڑھتے سنا، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اپنے انگوٹھے کو اپنے کان پر اور انگوٹھے کے قریب والی انگلی کو آنکھ پر رکھتے، (یعنی شہادت کی انگلی کو)، ابوہریرہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسے پڑھتے اور اپنی دونوں انگلیوں کو رکھتے دیکھا۔ ابن یونس کہتے ہیں: عبداللہ بن یزید مقری نے کہا: یعنی «إن الله سميع بصير‏» پر انگلی رکھتے تھے، مطلب یہ ہے کہ اللہ کے کان اور آنکھ ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ جہمیہ کا رد ہے ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: اس حدیث میں جہمیہ کا رد بلیغ ہے، جہمیہ اللہ کے لئے صفت سمع و بصر کی نفی کرتے ہیں، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انگوٹھا اور انگلی رکھ کر ان کی تردید فرما دی، جہمیہ تشبیہ سے بچنے کے لئے ایسا کہتے ہیں، جب کہ اس میں تشبیہ ہے ہی نہیں، مقصود صفت سمع (سننا) صفت بصر (دیکھنا) کا اثبات ہے، یہ مقصود نہیں کہ اس کی آنکھ وکان ہماری آنکھ اور کان جیسے ہیں، بلکہ اللہ تعالیٰ کی آنکھ کان اس کی عظمت وجلال کے لائق ہیں، بلا کسی کیفیت تشبیہ، وتمثیل اور تعطیل کے سبحانہ تعالیٰ۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15467) (صحیح الإسناد)» ‏‏‏‏

Abu Yunus Sulaim bin Jubair, client of Abu Hurairah, said: I heard Abu Hurairah recite this verse: “Allah doth command you to render back your trusts to those to whom they are due” up to “For Allah is he who heareth and seeth all things”. He said: I saw the Messenger of Allah ﷺ putting his thumb on his ear and finger on his eye. Abu Hurairah said: I saw the Messenger of Allah ﷺ reciting this verse and putting his fingers. Ibn Yunus said that al-Muqri said. “Allah hears and sees” means that Allah has the power of hearing and seeing. Abu Dawud said: This is a refutation of the Jahmiyyah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4710


قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   سنن أبي داود4728عبد الرحمن بن صخريقرؤها يضع إبهامه على أذنه والتي تليها على عينه

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4728 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4728  
فوائد ومسائل:
یہ اور اس معنی کی دیگر احادیث میں بنی ؐ کا کان اور آنکھ کی طرف اشارہ کرنا تشبیہ کے لئے نہیں، بلکہ صفت سمع اور بصر کے اثبات اور سامعین کے لئے تقریب معنی کے لئے تھا۔
کیون کہ قرآن کریم میں بصراحت وارد ہے: (ليسَ كَمِثلِه شيءٌ وهو السميعُ البصيرُ) (الشوري:١١) اس کی مثل کو ئی چیز نہیں، وہ خوب سننے والا اور خوب دیکھنے والا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4728   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.