سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: سنتوں کا بیان
Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)
19. باب فِي الْجَهْمِيَّةِ
19. باب: جہمیہ کا بیان۔
Chapter: The Jahmiyyah.
حدیث نمبر: 4726
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الاعلى بن حماد، ومحمد بن المثنى، واحمد بن سعيد الرباطي، قالوا: اخبرنا وهب بن جرير، قال احمد: كتبناه من نسخته، وهذا لفظه، قال: حدثنا ابي، قال: سمعت محمد بن إسحاق يحدث، عن يعقوب بن عتبة، عن جبير بن محمد بن جبير بن مطعم، عن ابيه، عن جده، قال:" اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم اعرابي، فقال: يا رسول الله، جهدت الانفس، وضاعت العيال، ونهكت الاموال، وهلكت الانعام، فاستسق الله لنا، فإنا نستشفع بك على الله، ونستشفع بالله عليك، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ويحك، اتدري ما تقول؟ , وسبح رسول الله صلى الله عليه وسلم، فما زال يسبح حتى عرف ذلك في وجوه اصحابه، ثم قال: ويحك، إنه لا يستشفع بالله على احد من خلقه، شان الله اعظم من ذلك، ويحك، اتدري ما الله؟ إن عرشه على سماواته لهكذا، وقال باصابعه مثل القبة عليه، وإنه ليئط به اطيط الرحل بالراكب" , قال ابن بشار في حديثه: إن الله فوق عرشه، وعرشه فوق سماواته , وساق الحديث، وقال عبد الاعلى، وابن المثنى، وابن بشار، عن يعقوب بن عتبة، وجبير بن محمد بن جبير، عن ابيه، عن جده، قال ابو داود: والحديث بإسناد احمد بن سعيد هو الصحيح، ووافقه عليه جماعة منهم: يحيى بن معين وعلي بن المديني، ورواه جماعة، عن ابن إسحاق، كما قال احمد ايضا، وكان سماع عبد الاعلى، وابن المثنى، وابن بشار من نسخة واحدة فيما بلغني.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَأَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الرِّبَاطِيُّ، قَالُوا: أخبرنا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، قَالَ أَحْمَدُ: كَتَبْنَاهُ مِنْ نُسْخَتِهِ، وَهَذَا لَفْظُهُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْحَاق يُحَدِّثُ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ:" أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْرَابِيٌّ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، جُهِدَتِ الْأَنْفُسُ، وَضَاعَتِ الْعِيَالُ، وَنُهِكَتِ الْأَمْوَالُ، وَهَلَكَتِ الْأَنْعَامُ، فَاسْتَسْقِ اللَّهَ لَنَا، فَإِنَّا نَسْتَشْفِعُ بِكَ عَلَى اللَّهِ، وَنَسْتَشْفِعُ بِاللَّهِ عَلَيْكَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَيْحَكَ، أَتَدْرِي مَا تَقُولُ؟ , وَسَبَّحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَا زَالَ يُسَبِّحُ حَتَّى عُرِفَ ذَلِكَ فِي وُجُوهِ أَصْحَابِهِ، ثُمَّ قَالَ: وَيْحَكَ، إِنَّهُ لَا يُسْتَشْفَعُ بِاللَّهِ عَلَى أَحَدٍ مِنْ خَلْقِهِ، شَأْنُ اللَّهِ أَعْظَمُ مِنْ ذَلِكَ، وَيْحَكَ، أَتَدْرِي مَا اللَّهُ؟ إِنَّ عَرْشَهُ عَلَى سَمَاوَاتِهِ لَهَكَذَا، وَقَالَ بِأَصَابِعِهِ مِثْلَ الْقُبَّةِ عَلَيْهِ، وَإِنَّهُ لَيَئِطُّ بِهِ أَطِيطَ الرَّحْلِ بِالرَّاكِبِ" , قال ابْنُ بَشَّارٍ فِي حَدِيثِهِ: إِنَّ اللَّهَ فَوْقَ عَرْشِهِ، وَعَرْشُهُ فَوْقَ سَمَاوَاتِهِ , وَسَاقَ الْحَدِيثَ، وقَالَ عَبْدُ الْأَعْلَى، وَابْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ عُتْبَةَ، وَجُبَيْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ أبو داود: وَالْحَدِيثُ بِإِسْنَادِ أَحْمَدَ بْنِ سَعِيدٍ هُوَ الصَّحِيحُ، ووَافَقَهُ عَلَيْهِ جَمَاعَةٌ مِنْهُمْ: يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ وَعَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ، وَرَوَاهُ جَمَاعَةٌ، عَنْ ابْنِ إِسْحَاق، كَمَا قَالَ أَحْمَدُ أَيْضًا، وَكَانَ سَمَاعُ عَبْدِ الْأَعْلَى، وَابْنِ الْمُثَنَّى، وَابْنِ بَشَّارٍ مِنْ نُسْخَةٍ وَاحِدَةٍ فِيمَا بَلَغَنِي.
جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک اعرابی آیا اور کہا: اللہ کے رسول! لوگ مصیبت میں پڑ گئے، گھربار تباہ ہو گئے، مال گھٹ گئے، جانور ہلاک ہو گئے، لہٰذا آپ ہمارے لیے بارش کی دعا کیجئے، ہم آپ کو سفارشی بناتے ہیں اللہ کے دربار میں، اور اللہ کو سفارشی بناتے ہیں آپ کے دربار میں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا برا ہو، سمجھتے ہو تم کیا کہہ رہے ہو؟ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سبحان اللہ کہنے لگے، اور برابر کہتے رہے یہاں تک کہ اس کا اثر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کے چہروں پر دیکھا گیا، پھر فرمایا: تمہارا برا ہو اللہ کو اس کی مخلوق میں سے کسی کے دربار میں سفارشی نہیں بنایا جا سکتا، اللہ کی شان اس سے بہت بڑی ہے، تمہارا برا ہو! کیا تم جانتے ہو اللہ کیا ہے، اس کا عرش اس کے آسمانوں پر اس طرح ہے (آپ نے انگلیوں سے گنبد کے طور پر اشارہ کیا) اور وہ چرچراتا ہے جیسے پالان سوار کے بیٹھنے سے چرچراتا ہے، (ابن بشار کی حدیث میں ہے) اللہ تعالیٰ اپنے عرش کے اوپر ہے، اور اس کا عرش اس کے آسمانوں کے اوپر ہے اور پھر پوری حدیث ذکر کی۔ عبدالاعلی، ابن مثنی اور ابن بشار تینوں نے یعقوب بن عتبہ اور جبیر بن محمد بن جبیر سے ان دونوں نے محمد بن جبیر سے اور محمد بن جبیر نے جبیر بن مطعم سے روایت کی ہے۔ البتہ احمد بن سعید کی سند والی حدیث ہی صحیح ہے، اس پر ان کی موافقت ایک جماعت نے کی ہے، جس میں یحییٰ بن معین اور علی بن مدینی بھی شامل ہیں اور اسے ایک جماعت نے ابن اسحاق سے روایت کیا ہے جیسا کہ احمد بن سعید نے بھی کہا ہے، اور عبدالاعلی، ابن مثنی اور ابن بشار کا سماع جیسا کہ مجھے معلوم ہوا ہے، ایک ہی نسخے سے ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3196) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (ابن اسحاق مدلس ہیں، نیز سند میں اختلاف ہے)

Muhammad bin Jubair bin Mutim said from his father on the authority of his grandfather: An A’rab (a nomadic Arab) came to the Messenger of Allah ﷺ and said: People suffering distress, the children are hungry, the crops are withered, and the animals are perished, so ask Allah to grant us rain, for we seek you as our intercessor with Allah, and Allah as intercessor with you. The Messenger of Allah ﷺ said: Woe to you: Do you know what you are saying? Then the Messenger of Allah ﷺ declared Allah’s glory and he continued declaring His glory till the effect of that was apparent in the faces of his Companions. He then said: Woe to you: Allah is not to be sought as intercessor with anyone. Allah’s state is greater than that. Woe to you! Do you know how great Allah is? His throne is above the heavens thus (indicating with his fingers like a dome over him), and it groans on account of Him as a saddle does because of the rider. Ibn Bashshar said in his version: Allah is above the throne, and the throne is above the heavens. He then mentioned the rest of the tradition. Abd al-A’la, Ibn al- Muthana and Ibn Bashshar transmitted it from Ya’qub bin ‘Utbah and Jubair bin Muhammad bin Jubair from his father on the authority of his grandfather. Abu Dawud said: This tradition with the chain of Ahmad bin Saad is sound. It has been approved by the body (of traditionists), which includes Yahya bin Ma’in and Ali bin al-Madani, and a group has transmitted it from Ibn Ishaq, as Ahmad also said. And so far as I have been informed Abd al-A’la, Ibn al-Muthanna, and Ibn Bashshar had heard from the same copy (of the collection of tradition).
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4708


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن إسحاق عنعن وجبير بن محمد: مقبول (تق: 902) أي مجهول الحال ولم يوثقه غير ابن حبان
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 165

   سنن أبي داود4726جبير بن مطعمويحك أتدري ما تقول وسبح رسول الله فما زال يسبح حتى عرف ذلك في وجوه أصحابه ثم قال ويحك إنه لا يستشفع بالله على أحد من خلقه شأن الله أعظم من ذلك ويحك أتدري ما الله إن عرشه على سماواته لهكذا وقال بأصابعه مثل القبة عليه وإنه ليئط به أطيط الرحل بالراكب

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4726 کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، ابوداود4726  
اللہ تعالیٰ سات آسمانوں سے اوپر اپنے عرش پر مستوی ہے
سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
ہر آسمان سے دوسرے آسمان تک پانچ سو سال کا فاصلہ ہے۔
زمین سے آسمان تک پانچ سو سال کا فاصلہ ہے۔
ساتویں آسمان اور کرسی کے درمیان پانچ سو سال کا فاصلہ ہے۔
کرسی اور پانی کے درمیان پانچ سو سال کا فاصلہ ہے۔
عرش پانی پر ہے اور اللہ عرش ہے، وہ تمھارے اعمال جانتا ہے۔
(کتاب التوحید لابن خزیمہ ص 105، دوسرا نسخہ 1/ 242۔243ح 149، تیسرا نسخہ 1/ 222 ح 178، وسندہ حسن لذاتہ، الاسماء والصفات للبیہقی 2/ 186۔187 ح 751 وقال الذہبی فی کتاب العرش ص 129ح 105: بإسناد صحیح عنہ)
یہ اثر (قولِ ابن مسعود رضی اللہ عنہ) بہت سی کتابوں مثلاً المعجم الکبیر للطبرانی (9/ 228) اور الرد علی الجہمیہ لعثمان بن سعید الدارمی (81) وغیرہما میں بھی موجود ہے۔
دیگر آثارِ صحابہ، نیز آثارِ تابعین و من بعد ہم کے لئے کتاب العرش اور کتاب العلو للعلی الغفار للذہبی وغیرہ کتابوں کی طرح رجوع کریں۔
ثابت ہوا کہ اللہ تعالیٰ سات آسمانوں سے اوپر اپنے عرش پر مستوی ہے۔
امام مالک نے فرمایا:
اللہ فی السماء و علمہ في کل مکان، لا یخلو من علمہ لکان
اللہ آسمان پر ہے اور اس کا علم ہر جگہ کو محیط ہے، اس کے علم سے کوئی جگہ بھی خالی (باہر) نہیں۔
(مسائل ابی داود ص 263 وسندہ حسن لذاتہ، کتاب الشریعۃ للآجری: 652۔653)
یہ اثر بھی بہت سی کتابوں میں ہے اور حافظ ذہبی نے اسے ثابت عن مالک رحمہ اللہ قرار دیا ہے۔ (کتاب العرش ص 180 ح 155)
امام عبد اللہ بن المبارک المروزی نے فرمایا:
نعرف ربنا فوق سبع سمٰوات علی العرش استوی، بائن من خلقہ و لانقول کما قالت الجھمیۃ: إنہ ھاھنا - وأشار إلی الأرض
ہم اپنے رب کو جانتے ہیں وہ سات آسمانوں پر عرش پر مستوی ہے، اپنی مخلوق سے جدا ہے اور ہم جہمیہ کی طرح یہ نہیں کہتے کہ وہ یہاں ہے، اور آپ نے زمین کی طرف اشارہ کیا۔
(الاسماء والصفات للبیہقی ص 427 دوسرا نسخہ ص 538 وسندہ صحیح و صححہ الذہبی فی العلو للعلی الغفار 2/ 986 قبل ح 361 و ابن تیمیہ فی الحمویہ ص 269 وغیرہما)
یہ اثر بھی بہت سی کتابوں مثلاً کتاب التوحید لابن مندہ (ح 899) وغیرہ میں موجود ہے۔
اصل مضمون کے لئے دیکھئے تحقیقی وعلمی مقالات (ج 6 ص 12۔13)
   تحقیقی و علمی مقالات للشیخ زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 12   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.