حدثنا إسحاق بن إبراهيم الحنظلي ، اخبرنا جرير ، عن منصور ، عن إبراهيم ، عن عبيد بن نضيلة الخزاعي ، عن المغيرة بن شعبة ، قال: " ضربت امراة ضرتها بعمود فسطاط وهي حبلى، فقتلتها، قال: وإحداهما لحيانية، قال: فجعل رسول الله صلى الله عليه وسلم دية المقتولة على عصبة القاتلة وغرة لما في بطنها، فقال رجل من عصبة القاتلة: انغرم دية من لا اكل ولا شرب ولا استهل فمثل ذلك يطل، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اسجع كسجع الاعراب "، قال: وجعل عليهم الدية.حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نُضَيْلَةَ الْخُزَاعِيِّ ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، قَالَ: " ضَرَبَتِ امْرَأَةٌ ضَرَّتَهَا بِعَمُودِ فُسْطَاطٍ وَهِيَ حُبْلَى، فَقَتَلَتْهَا، قَالَ: وَإِحْدَاهُمَا لِحْيَانِيَّةٌ، قَالَ: فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِيَةَ الْمَقْتُولَةِ عَلَى عَصَبَةِ الْقَاتِلَةِ وَغُرَّةً لِمَا فِي بَطْنِهَا، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ عَصَبَةِ الْقَاتِلَةِ: أَنَغْرَمُ دِيَةَ مَنْ لَا أَكَلَ وَلَا شَرِبَ وَلَا اسْتَهَلَّ فَمِثْلُ ذَلِكَ يُطَلُّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَسَجْعٌ كَسَجْعِ الْأَعْرَابِ "، قَالَ: وَجَعَلَ عَلَيْهِمُ الدِّيَةَ.
جریر نے منصور سے، انہوں نے ابراہیم سے، انہوں نے عبید بن نضیلہ خزاعی سے اور انہوں نے حضرت مغیرہ بن شعبہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: ایک عورت نے اپنی سوتن کو جبکہ وہ حاملہ تھی، خیمہ کی لکڑی (اور پتھر، حدیث: 4389) سے مارا اور قتل کر دیا۔ کہا: اور ان میں سے ایک قبیلہ بنو لحیان سے تھی۔ کہا: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قتل ہونے والی کی دیت قتل کرنے والی کے عصبہ (جدی رشتہ دار مردوں) پر ڈالی اور پیٹ کے بچے کا تاوان جو اس کے پیٹ میں تھا، ایک غلام مقرر فرمایا۔ اس پر قتل کرنے والی کے عصبہ (جدی مرد رشتہ داروں) میں سے ایک آدمی نے کہا: کیا ہم اس کا تاوان دیں گے جس نے کھایا نہ پیا اور نہ آواز نکالی، ایسا (خون) تو رائیگاں ہوتا ہے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کیا بدوؤں کی سجع (قافیہ بندی) جیسی سجع ہے؟" کہا: اور آپ نے دیت ان (جدی مرد رشتہ داروں) پر ڈالی۔
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے اپنی سوکن کو جو حاملہ تھی، خیمہ کی لکڑی (چوب) ماری اور اسے قتل کر ڈالا، ان میں سے ایک بنو لحیان سے تعلق رکھتی تھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقتولہ کی دیت قاتلہ کے عصبہ پر ڈالی اور اس کے جنین کا تاوان، غلام یا لونڈی قرار دیا تو قاتلہ کے عصبہ میں سے ایک آدمی نے کہا: کیا ہم ایسے فرد کی دیت بطور تاوان ادا کریں جس نے نہ کھایا، نہ پیا، نہ چیخا، نہ چلایا، ایسے فرد کا خون رائیگاں ہوتا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا بدوؤں کی طرح قافیہ بندی کرتے ہو“ اور ان پر دیت لازم ٹھہرائی۔