الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1732
1732. اردو حاشیہ: بیہقی کی روایت میں اضافہ ہے کہ نہ معلوم اسے کوئی بیماری آلے یا کوئی اورعارضہ پیش آجائے۔ (السنن الکبری للبیہقی:4/340)بہر حال اس حدیث میں دلیل ہے کہ استطاعت حاصل ہوتے ہی حج فوراً فرض ہو جاتاہے۔زندگی کا کیا اعتبار! نیز قیامت سے پہلے بیت اللہ کا حج موقوف ہو جائے گا اس لیے امن وامان کے حالات کو غنیمت جاننا چاہیے۔اور معقول عذر شرعی کےبغیر اس میں تاخیر نہیں کرنی چاہیے۔ البتہ ایک حدیث میں یہ گنجائش ملتی ہے کہ صاحب استطاعت اور صحت مند زیادہ سے زیادہ چار سال تک تاخیر کر سکتا ہے پانچویں سال اسے یہ فریضہ ضرور ادا کر لینا چاہیے۔ (صحیح الترغیب:2/42 رقم:1166]
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1732