Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابي داود
كِتَاب الْمَنَاسِكِ
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
6. باب
باب:۔۔۔۔
حدیث نمبر: 1732
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ مُحَمَّدُ بْنُ خَازِمٍ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ مِهْرَانَ أَبِي صَفْوَانَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَرَادَ الْحَجَّ فَلْيَتَعَجَّلْ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص حج کا ارادہ کرے تو اسے جلدی انجام دے لے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 6501)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/المناسک 1 (2883)، مسند احمد (1/225، 323، 355)، سنن الدارمی/الحج 1 (1825) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: کیونکہ تاخیر کی صورت میں اسے مختلف رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، اور وہ ایک فرض کا تارک ہو کر اس دنیا سے رخصت ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
مشكوة المصابيح (2523)
أخرجه أحمد (1/225 وسنده حسن، أبو صفوان وثقه الحاكم وابن حبان)

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1732 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1732  
1732. اردو حاشیہ: بیہقی کی روایت میں اضافہ ہے کہ نہ معلوم اسے کوئی بیماری آلے یا کوئی اورعارضہ پیش آجائے۔ (السنن الکبری للبیہقی:4/340)بہر حال اس حدیث میں دلیل ہے کہ استطاعت حاصل ہوتے ہی حج فوراً فرض ہو جاتاہے۔زندگی کا کیا اعتبار! نیز قیامت سے پہلے بیت اللہ کا حج موقوف ہو جائے گا اس لیے امن وامان کے حالات کو غنیمت جاننا چاہیے۔اور معقول عذر شرعی کےبغیر اس میں تاخیر نہیں کرنی چاہیے۔ البتہ ایک حدیث میں یہ گنجائش ملتی ہے کہ صاحب استطاعت اور صحت مند زیادہ سے زیادہ چار سال تک تاخیر کر سکتا ہے پانچویں سال اسے یہ فریضہ ضرور ادا کر لینا چاہیے۔ (صحیح الترغیب:2/42 رقم:1166]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1732