حدثني يحيى، عن زياد بن عبد الرحمن، قال: حدثنا مالك، عن سمي مولى ابي بكر بن عبد الرحمن، ان ابا بكر بن عبد الرحمن " اعتكف فكان يذهب لحاجته تحت سقيفة في حجرة مغلقة في دار خالد بن الوليد، ثم لا يرجع حتى يشهد العيد مع المسلمين" حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ زِيَاد بْن عَبْد الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِك، عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَى أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا بَكْرِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ " اعْتَكَفَ فَكَانَ يَذْهَبُ لِحَاجَتِهِ تَحْتَ سَقِيفَةٍ فِي حُجْرَةٍ مُغْلَقَةٍ فِي دَارِ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ، ثُمَّ لَا يَرْجِعُ حَتَّى يَشْهَدَ الْعِيدَ مَعَ الْمُسْلِمِينَ"
حضرت سُمی مولیٰ ابی بکر سے روایت ہے کہ ابوبکر بن عبدالرحمٰن اعتکاف کرتے تو جاتے وقتِ حاجتِ ضروری کے واسطے ایک چھت دار کوٹھری میں جو بند رہتی سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے گھر میں۔ پھر نہ نکلتے اعتکاف سے یہاں تک کہ حاضر ہوتے عید میں ساتھ مسلمانوں کے۔
حدثني يحيى، عن زياد، عن مالك انه راى بعض اهل العلم إذا اعتكفوا العشر الاواخر من رمضان لا يرجعون إلى اهاليهم حتى يشهدوا الفطر مع الناس حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ زِيَاد، عَنْ مَالِك أَنَّهُ رَأَى بَعْضَ أَهْلِ الْعِلْمِ إِذَا اعْتَكَفُوا الْعَشْرَ الْأَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ لَا يَرْجِعُونَ إِلَى أَهَالِيهِمْ حَتَّى يَشْهَدُوا الْفِطْرَ مَعَ النَّاسِ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: میں نے دیکھا بعض اہلِ علم کو جب اعتکاف کرتے رمضان کے اخیر دہے میں تو اپنے گھروں میں نہ آتے یہاں تک کہ عید الفطر کی نماز مسلمانوں کے ساتھ ادا کر لیتے۔
قال زياد: قال مالك: وبلغني ذلك عن اهل الفضل الذين مضوا وهذا احب ما سمعت إلي في ذلكقَالَ زِيَاد: قَالَ مَالِك: وَبَلَغَنِي ذَلِكَ عَنْ أَهْلِ الْفَضْلِ الَّذِينَ مَضَوْا وَهَذَا أَحَبُّ مَا سَمِعْتُ إِلَيَّ فِي ذَلِكَ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: مجھ کو ایسا ہی پہنچا ہے اہلِ علم اور اہلِ فضل سے جو گزر گئے ہیں، اور یہ قول مجھ کو نہایت پسند ہے۔