قال مالك: لا ياتي المعتكف حاجته ولا يخرج لها، ولا يعين احدا إلا ان يخرج لحاجة الإنسان، ولو كان خارجا لحاجة احد لكان احق ما يخرج إليه عيادة المريض، والصلاة على الجنائز واتباعها قَالَ مَالِك: لَا يَأْتِي الْمُعْتَكِفُ حَاجَتَهُ وَلَا يَخْرُجُ لَهَا، وَلَا يُعِينُ أَحَدًا إِلَّا أَنْ يَخْرُجَ لِحَاجَةِ الْإِنْسَانِ، وَلَوْ كَانَ خَارِجًا لِحَاجَةِ أَحَدٍ لَكَانَ أَحَقَّ مَا يُخْرَجُ إِلَيْهِ عِيَادَةُ الْمَرِيضِ، وَالصَّلَاةُ عَلَى الْجَنَائِزِ وَاتِّبَاعُهَا
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جو شخص اعتکاف کرے وہ کسی کام کو نہ نکلے، اور نہ جائے اور نہ مدد کرے کسی کی، مگر حاجتِ ضروری کے واسطے نکلے، اور اگر معتکف کو کسی کام کے لیے نکلنا درست ہوتا تو چاہیے تھا کہ بیمار پرسی یا نمازِ جنازہ یا دفن کے واسطے نکلنا درست ہوتا۔
قال مالك: لا يكون المعتكف معتكفا، حتى يجتنب ما يجتنب المعتكف من عيادة المريض، والصلاة على الجنائز، ودخول البيت إلا لحاجة الإنسانقَالَ مَالِك: لَا يَكُونُ الْمُعْتَكِفُ مُعْتَكِفًا، حَتَّى يَجْتَنِبَ مَا يَجْتَنِبُ الْمُعْتَكِفُ مِنْ عِيَادَةِ الْمَرِيضِ، وَالصَّلَاةِ عَلَى الْجَنَائِزِ، وَدُخُولِ الْبَيْتِ إِلَّا لِحَاجَةِ الْإِنْسَانِ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اعتکاف درست نہیں ہوتا جب تک معتکف بیمار پرسی یا نمازِ جنازہ کے لیے گھروں میں جانے سے نہ بچے، اور نہ نکلے مگر حاجتِ ضروری کے لیے۔