حدثني يحيى، عن مالك، انه بلغه، ان القاسم بن محمد، ونافعا مولى عبد الله بن عمر، قالا: " لا اعتكاف إلا بصيام، بقول الله تبارك وتعالى في كتابه: وكلوا واشربوا حتى يتبين لكم الخيط الابيض من الخيط الاسود من الفجر ثم اتموا الصيام إلى الليل ولا تباشروهن وانتم عاكفون في المساجد سورة البقرة آية 187، فإنما ذكر الله الاعتكاف مع الصيام" حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ، وَنَافِعًا مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَا: " لَا اعْتِكَافَ إِلَّا بِصِيَامٍ، بِقَوْلِ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى فِي كِتَابِهِ: وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ثُمَّ أَتِمُّوا الصِّيَامَ إِلَى اللَّيْلِ وَلا تُبَاشِرُوهُنَّ وَأَنْتُمْ عَاكِفُونَ فِي الْمَسَاجِدِ سورة البقرة آية 187، فَإِنَّمَا ذَكَرَ اللَّهُ الْاعْتِكَافَ مَعَ الصِّيَامِ"
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ حضرت قاسم بن محمد اور نافع مولیٰ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے، دونوں کہتے تھے کہ اعتکاف بغیر روزے کے درست نہیں ہے، کیونکہ اللہ جل جلالہُ نے فرمایا اپنی کتاب میں: ”کھاؤ اور پیو یہاں تک کہ سفید دھاری معلوم ہونے لگے سیادہ دھاری سے فجر کی۔ تمام کرو روزوں کو رات تک اور نہ چمٹو اپنی عورتوں سے جب تم اعتکاف سے ہو مسجدوں میں۔“ تو ذکر کیا اللہ جل جلالہُ نے اعتکاف کا روزے کے ساتھ۔
تخریج الحدیث: «مقطوع ضعيف، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 353/4-355، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 334/2، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 2640 شیخ سلیم ہلالی نے کہا کہ اس کی سند انقطاع کی وجہ سے ضعیف ہے اور شیخ احمد سلیمان نے بھی اسے ضعیف کہا ہے۔، شركة الحروف نمبر: 642، فواد عبدالباقي نمبر: 19 - كِتَابُ الِاعْتِكَافِ-ح: 4»