وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن داود بن الحصين ، قال: اخبرني مخبر ، ان عبد الله بن عباس ، كان يقول: " دلوك الشمس، إذا فاء الفيء وغسق الليل اجتماع الليل وظلمته" وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُخْبِرٌ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ ، كَانَ يَقُولُ: " دُلُوكُ الشَّمْسِ، إِذَا فَاءَ الْفَيْءُ وَغَسَقُ اللَّيْلِ اجْتِمَاعُ اللَّيْلِ وَظُلْمَتُهُ"
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے تھے کہ «دلوك الشمّس» جب ہوتا ہے کہ سایہ پلٹے پچھّم سے پورب کو، اور «غسق الليل» رات کا گزرنا اور اندھیرا اس کا۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه مالك فى «الموطأ» برقم: 19 والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1709، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 6329، شركة الحروف نمبر: 17، فواد عبدالباقي نمبر: 1 - كِتَابُ وُقُوتِ الصَّلَاةِ-ح: 20» شیخ سلیم ہلالی نے کہا ہے کہ یہ روایت موقوف ضعیف ہے کیونکہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بیان کرنے والا راوی مجہول ہے۔ امام ابن عبدالبر کہتے ہیں کہ وہ مجہول راوی دراصل ابن عباس رضی اللہ عنہما کا آزاد کردہ غلام عکرمہ رضی اللہ عنہ ہی ہے۔
[الاستذكار: 271/1] اگر وہ راوی واقعی عکرمہ مولی ابن عباس رضی اللہ عنہما ہو، تب بھی یہ روایت ضعیف ہے، کیونکہ داود بن حصین کی عکرمہ سے روایت منکر ہے۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ کی حدیث نمبر 19 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ ابو سمیعہ محمود تبسم، فوائد، موطا امام مالک : 19
فائدہ:
جب سورج طلوع ہوتا ہے تو ہر چیز کا سایہ سورج کی مخالف سمت یعنی مغرب کی جانب ہوتا ہے جو آہستہ آہستہ کم ہوتا چلا جاتا ہے اور جب سورج سر کے اوپر سے ہو کر مغرب کی جانب ڈھل جاتا ہے تو سایہ مشرق کی طرف لوٹ جاتا ہے۔
موطا امام مالک از ابو سمیعہ محمود تبسم، حدیث/صفحہ نمبر: 19